• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی: تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرنے والے '4 دہشت گرد' گرفتار

شائع April 19, 2020
ایس آئی یو اور وفاقی انٹیلی جنس ایجنسی نے مشترکہ کارروائی کی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
ایس آئی یو اور وفاقی انٹیلی جنس ایجنسی نے مشترکہ کارروائی کی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر میں دہشت گردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کرنے والے القاعدہ برصغیر کے مبینہ 4 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ 'ایس آئی یو اور فیڈرل انٹیلی جنس ایجنسی نے گلستان جوہر میں مشترکہ کارروائی کی اور القاعدہ برصغیر نیٹ ورک کے 4 اراکین کو گرفتار کرلیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد کی شناخت محمد عمر، محمد بلال عرف فدا، محمد وسیم اور محمد عامر کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار مبینہ دہشت گردوں کے قبضے سے اسلحہ اور بارودی مواد بھی برآمد کرلیا گیا جو شہر میں دہشت گردی میں استعمال کرنے کے لیے جمع کیا گیا تھا۔

ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ 'گرفتار مشتبہ افراد القاعدہ برصغیر کے اہم اراکین ہیں جنہوں نے دہشت گردی کی تربیت افغانستان سے حاصل کی'۔

یہ بھی پڑھیں:القاعدہ برصغیر کا اہم ترین عسکریت پسند کراچی سے گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ اس گروپ کا امیر افغانستان میں ہے جس کی شناخت محمد حنیف عرف ضرار کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج، سٹی کورٹ، پولیس ٹریننگ سینٹر اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دفاتر میں مبینہ کارروائی کے لیے جاسوسی بھی کرچکے تھے۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ گرفتار افراد سے مختلف اشیا برآمد ہوئی ہیں جن میں 10 ڈیٹونیٹرز، آئی ای ڈی، 3 ہینڈ گرینیڈز اور 2 کلاشنکوف شامل ہیں۔

ڈان کو ایس آئی یو کے سربراہ عرفان بہادر نے بتایا کہ القاعدہ برصغیر کے سابق امیر عاصم عمر کی گزشتہ برس ہلاکت کے بعد محمد حنیف عرف ضرار گروپ کے سربراہ بن گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق عاصم عمر بھارتی دہشت گرد تھے اور القاعدہ جنوبی ایشیا کے سربراہ تھے تاہم 23 ستمبر 2019 کو ہلمند میں امریکا اور افغان فوج کی مشترکہ کارروائی میں مارے گئے تھے جس میں 40 شہریوں کی ہلاکت کی رپورٹس آئی تھیں۔

ایس ایس پی عرفان بہادر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود ضرار کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے تعلق رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضرار نے کراچی میں القاعدہ برصغیر کا نیٹ ورک قائم کیا اور دہشت گردوں کو دھماکا خیز مواد، اسلحہ اور دہشت گرد کارروائیوں کے لیے سہولت فراہم کی۔

مزید پڑھیں:جنداللہ کا مبینہ دہشت گرد کراچی سے گرفتار، سی ٹی ڈی

یاد رہے کہ نومبر 2018 میں بھی شہر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں کالعدم تنظیم القاعدہ برصغیر سے تعلق رکھنے والے ہائی پروفائل عسکریت پسند کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

سیکیورٹی عہدیدار نے کہا تھا کہ عمر جلال چانڈیو عرف کاٹھیو کو کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال سے گرفتار کیا گیا۔

بعد ازاں سی ٹی ڈی نے جنداللہ سے تعلق رکھنے والے مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کا کہنا تھا کہ انہوں نے کراچی میں دہشت گردی، بینک ڈکیتی، اغوا اور قتل کے واقعات میں مطلوب کالعدم تنظیم جنداللہ سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے والے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا۔

ٹرانس نیشنل ٹیررزم انٹیلیجنس گروپ (ٹی ٹی آئی جی) کے افسر انچارج راجہ عمر خطاب کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی نے خفیہ معلومات پر محمد اسحٰق عرف گل کو سکھر سے کینٹ ریلوے اسٹیشن آمد پر گرفتار کیا۔

سی ٹی ڈی حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسحٰق کے قبضے سے ایک تیار خود کش جیکٹ اور 2 دستی بم بر آمد کیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024