• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

لاپتا امریکی کنٹریکٹر ہماری تحویل میں نہیں، طالبان

شائع May 11, 2020
سہیل شاہین نے کہا کہ ہم باضابطہ طور پر اور بالواسطہ امریکی حکام کو اس حوالے سے بتاچکے ہیں — فائل فوٹو:اےپی
سہیل شاہین نے کہا کہ ہم باضابطہ طور پر اور بالواسطہ امریکی حکام کو اس حوالے سے بتاچکے ہیں — فائل فوٹو:اےپی

اسلام آباد: طالبان نے جنوری کے اواخر میں لاپتا ہونے والے امریکی کنٹریکٹر مارک فریرکس کے تحویل میں ہونے سے متعلق انکار کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع امریکی خبررساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ہمارے پاس لاپتا امریکی شہری سے متعلق کوئی معلومات نہیں۔

امریکا سے ہونے والے مذاکرات سے آگاہ ایک اور سینئر طالبان عہدیدار نے کہا کہ ہم باضابطہ طور پر اور بالواسطہ امریکی حکام کو بتاچکے ہیں کہ مارک فریرکس طالبان کے پاس نہیں۔

انہوں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مذکورہ بیان دیا کیونکہ انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان: امن معاہدہ کے تحت 900 سے زائد طالبان قیدیوں کو رہا کیا جاچکا

امریکی نمائندہ خصوصی برائے امن عمل زلمے خلیل زاد نے رواں ہفتے قطر میں طالبان سے ملاقاتوں میں امریکی کنٹریکٹر مارک فریرکس کو رہا کرنے کا کہا تھا۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں زلمے خلیل زاد نے مارک فریرکس کا پتہ لگانے کے لیے پاکستان سے مدد طلب کی تھی۔

انہوں نے افغانستان میں دیرپا امن کے حصول کے لیے دوحہ کا دورہ کیا تھا اور اس دوران 8 مئی کو اسلام آباد بھی آئے تھے اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی تھی۔

یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدہ ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں طالبان، حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔

معاہدے کے تحت طالبان نے جنگ بندی کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر اتفاق کیا تھا جبکہ معاہدے کے ذریعے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا راستہ ہموار کرنے کی توقع تھی۔

تاہم گزشتہ چند ہفتوں میں طالبان نے افغان حکومت پر حملوں میں اضافہ کردیا ہے اور گزشتہ روز بارودی سرنگ کے حملے میں خوست کے پولیس چیف احمد بابازائی ہلاک ہوگئے تھے۔

یاد رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدہ ہوا تھا جس میں طے پایا تھا کہ افغان حکومت طالبان کے 5 ہزار قیدیوں کو رہا کرے گی جس کے بدلے میں طالبان، حکومت کے ایک ہزار قیدی رہا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی افغان امن عمل کی حمایت امن کیلئے سنجیدگی کا ثبوت ہے، آرمی چیف

طالبان اور افغان حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات میں اس وقت تعطل آیا تھا جب کابل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ طالبان سرفہرست 15 کمانڈروں کی رہائی چاہتے ہیں۔

بعدازاں 9 اپریل کو طالبان کی جانب سے کابل کے ساتھ مذاکرات سے دستبردار ہونے کے اعلان کے ایک روز بعد ہی افغان حکومت نے کم خطرے والے 100 طالبان قیدیوں کو رہا کیا تھا اور اب تک افغان جیلوں سے 9 سو 33 طالبان قیدیوں کو رہا کیا جاچکا ہے۔

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا تھا کہ بدلے میں کابل انتظامیہ کے ایک سو 32 قیدیوں کو رہا کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024