• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی سزا معطل، ضمانت منظور

شائع May 15, 2020
ملزم کو 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ملزم کو 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائیکورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کے بین الاقوامی گٹھ جوڑ کا حصے ہونے پر سزا پانے والے شخص کی سزا کو معطل کرتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کردیا۔

خیال رہے کہ 26 اپریل 2018 کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے سرگودھا سے تعلق رکھنے والے سعادت امین کو برقی جرائم کی روک تھام کے قانون (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ) 2016 کی دفعہ 22 کے تحت 7 سال کی سزا سنائی تھی اور 12 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

اس سے قبل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم سیل نے 2017 میں نارویجین سفارتخانے کی شکایت پر سعادت امین کو گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بچوں کو انٹرنیٹ پر پورن فلمیں دیکھنے سے روکنے کیلئے قانون منظور

اس حوالے سے استغاثہ نے کہا تھا کہ مجرم پاکستان سے چلنے والے بین الاقوامی ریکٹ کا متحرک رکن تھا جو 10 سے 12 سال کی عمر کے بچوں کو متوجہ کرکے ان کی فحش تصاویر/ویڈیوز کو مالی فائدے کی خاطر بیرون ملک بھیجتا تھا۔

ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا تھا کہ مجرم کے قبضے سے چائلڈ پورنوگرافی کی 6 لاکھ 50 ہزار سے زائد تصاویر اور ویڈیوز کو برآمد کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سعادت امین کے بین الاقوامی چائلڈ پورنوگرافر، جس میں سویڈن میں جان لِنڈاسٹروم، اٹلی میں جیووانی بیٹوٹی، امریکا میں میکس ہنٹر، برطانیہ میں اینڈریو مووڈی اور مختار کے ساتھ رابطے میں تھے جبکہ ایجنسی کی جانب سے مجرم کے خلاف 11 گواہوں کو بھی پیش کیا گیا تھا۔

ادھر عدالت عالیہ کے سامنے دائر درخواست میں مجرم کے وکیل رانا ندیم احمد نے اعتراض کیا کہ ایجنسی کی جانب سے کی گئی تحقیقات ناقص تھیں کیونکہ وہ ناروے میں مبینہ غیرملکی ایجنٹ کی گرفتاری یا اس سے تفتیش میں ناکام رہی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے مؤکل کی جانب سے بیرون ملک سے موصول کی گئی رقم چائلڈ پورنوگرافی کے عوض نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چائلڈ پورنوگرافی کے الزام میں ایک شخص گرفتار، قابل اعتراض ویڈیوز برآمد

وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار 2017 میں گرفتاری کے بعد سے سلاخوں کے پیچھے تھا جبکہ اس کی سزا کے خلاف مرکزی اپیل پر بھی ہائیکورٹ نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے عدالت سے استدعا کی وہ درخواست گزار کی سزا کو معطل کرے اور ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرے۔

بعد ازاں اپیل پر سماعت کے بعد جسٹس فاروق حیدر نے مجرم کی سزا کو معطل کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچکلوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔


یہ خبر 15 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024