• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

کورونا وائرس سے ریونیو میں تقریباً 8 کھرب 99 ارب روپے کا نقصان

شائع June 12, 2020
اقتصادی سروے 2019۔20 کے مطابق معاشی سرگرمی میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ٹیکس اور نان ٹیکس دونوں کے ریونیو اہداف کا حصول چیلنج ہوگا۔ اے ایف پی:فائل فوٹو
اقتصادی سروے 2019۔20 کے مطابق معاشی سرگرمی میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ٹیکس اور نان ٹیکس دونوں کے ریونیو اہداف کا حصول چیلنج ہوگا۔ اے ایف پی:فائل فوٹو

اسلام آباد: بجٹ خسارہ جی ڈی پی کے 7.5 فیصد کے ہدف سے تجاوز کرتے ہوئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے معاشی سرگرمیوں میں خلل اور عوامی صحت اور سماجی تحفظ نیٹ ورک پروگرامز میں بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے جی ڈی پی کے 9.4 فیصد تک جاسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقتصادی سروے 20-2019 کے مطابق معاشی سرگرمی میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ٹیکس اور نان ٹیکس دونوں کے ریونیو اہداف کا حصول چیلنج ہوگا۔

فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) کلیکشن پر کورونا وائرس سے پڑنے والے اثرات مالی سال 2020 کے لیے تخمینہ 899 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

کورونا وائرس سے پہلے کی مدت میں بتایا گیا تھا کہ مالی خسارہ جولائی تا مارچ مالی سال 2020 کے دوران جی ڈی پی کی 4 فیصد تک کم کیا جائے گا جو گزشتہ سال کے اسی مدت میں 5.1 فیصد تھا۔

مزید پڑھیں: ملک میں مزید ایک کروڑ افراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ

اسی طرح پرائمری بیلنس 463 ارب روپے (جی ڈی پی کے 1.2فیصد) خسارے کے مقابلے میں 194 ارب روپے (جی ڈی پی کا 0.5 فیصد) رہ گیا ہے۔

مالی اکاؤنٹ میں بہتری زیادہ تر صوبائی سرپلس اور نان ٹیکس ریونیو میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہے۔

مجموعی طور پر کل ریونیو میں اخراجات کے مقابلے میں متاثر کن اضافہ دیکھا گیا ہے۔

مالی سرگرمیاں اور درآمدی دباؤ میں کمی کے باوجود جولائی تا مارچ مالی سال 2020 کے دوران مجموعی طور پر ریونیو میں 30.9 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ مالی سال 2019 کے اسی عرصے میں صرف 0.04 فیصد اضافہ دیکھ سکا تھا۔

رواں سال ریونیو 46 کھرب 89 ارب (جی ڈی پی کا 11.2 فیصد) روپے رہا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 35 کھرب 83 ارب روپے (جی ڈی پی کا 9.4 فیصد) تھا۔

ٹیکس آمدنی مالی سال 2020 کے پہلے 9 ماہ کے دوران 35 کھرب 94 ارب روپے رہی جو گزشتہ مالی سال 31 کھرب 62 ارب روپے تھی اور یہ 13.7 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

اس عرصے کے دوران مجموعی طور پر ٹیکس وصولی میں وفاقی اور صوبائی ریونیو میں بالترتیب 13.9 فیصد اور 11.6 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مزید ایک کروڑ افراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا اندیشہ

وفاقی ٹیکس کی مجموعی وصولی میں ایف بی آر نے جولائی تا مارچ مالی سال 2020 کے دوران 30 کھرب 44 ارب روپے (جی ڈی پی کا 7.3 فیصد) اکٹھا کیا جو گزشتہ سال 27 کھرب 4 ارب روپے (جی ڈی پی کا 7.1 فیصد) تھا اور یہ 12.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

دریں اثنا نان ٹیکس ریونیو میں بھی گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 16.7 فیصد کی کمی کے مقابلے میں زبردست بہتری دیکھی گئی۔

نان ٹیکس ریونیو کی مالیت 10 کھرب 95 ارب روپے رہی جو گزشتہ سال 421 ارب 60 کروڑ روپے تھی۔

اخراجات کو دیکھا جائے تو مجموعی اخراجات میں 15.8 فیصد 63 کھرب 76 ارب روپے کا اضافہ ہوا (جو جی ڈی پی کا 15.3 فیصد ہے) جبکہ موجودہ اخراجات میں 16.9 فیصد 56 کھرب 11 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

گرانٹس کی ادائیگی میں 50 فیصد اضافہ ہوا جس کے ساتھ ملکی اور غیر ملکی قرضوں پر مارک اپ میں 28 فیصد اضافہ ہوا۔

مالی سال 2020 کے پہلے 9 ماہ میں دفاعی اخراجات بھی 3.6 فیصد اضافے کے ساتھ 802 ارب 40 کروڑ روپے تک پہنچ گئے جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 774 ارب 7 کروڑ روپے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024