• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچا

شائع June 12, 2020
مارچ 2020 تک سرکاری قرض جی ڈی پی کے 84.4 فیصد تک پہنچ گیا تھا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد
مارچ 2020 تک سرکاری قرض جی ڈی پی کے 84.4 فیصد تک پہنچ گیا تھا—فائل فوٹو: ثوبیہ شاہد

کراچی: جولائی 2019 سے مارچ 2020 تک کے عرصے میں ملک کا مجموعی قرض اور واجبات 20 کھرب 59 ارب 70 کروڑ روپے تک جا پہنچے۔

قومی اقتصادی سروے کے مطابق قرض و واجبات مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 102.6 فیصد تک پہنچ چکے ہیں۔

اس میں سب سے زیادہ اضافہ حکومت کے مقامی قرضوں کی وجہ سے ظاہر ہو رہا ہے جو اس عرصے کے دوران 10 کھرب 74 ارب 60 کروڑ روپے تک بڑھ چکے ہیں جبکہ بقیہ اضافہ حکومت کے غیر ملکی قرض سے ہوا جو 6 کھرب 3 ارب روپے تک جا پہنچے ہیں۔

سروے کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2020 تک سرکاری قرض جی ڈی پی کے 84.4 فیصد تک پہنچ گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے تقریباً 899 ارب روپے کے ریونیو نقصانات ہوئے

دوسری جانب مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے پریس کانفرنس میں سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک پہنچے کا اعلان کیا جس میں مارچ سے اب تک لیے گئے قرض، مثال کے طور پر اپریل میں آئی ایم ایف سے لیے گئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں۔

تاہم گزشتہ برس قرض کی جی ڈی پی کے مقابلے میں شرح 74.2 فیصد تھی۔

سروے میں کہا گیا کہ حکومت نے جولائی سے مارچ کے عرصے میں بجٹ سپورٹ کے لیے 20 کھرب 80 ارب روپے کا قرض لیا جبکہ ڈالر کے مقابلے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے 5 کھرب شامل ہوئے۔

اسی طرح ملکی قرض کا عرصہ تیزی سے طویل مدت کی جانب منتقل ہوا۔

مارچ تک 3 ماہ کے ٹریژری بلز میں ملکی قرضوں کا 28 فیصد حصہ تھا جو جولائی میں 100 فیصد ہوگیا۔

مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان

رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے عرصے میں زیادہ ملکی قرض درمیانی سے طویل مدتی سرکای سیکیورٹیز (پی آئی بیز) اور این ایس ایس کے ذریعے لیا گیا۔

اس کے علاوہ حکومت ایک قرض کا انسٹرومنٹ متعارف کروانے کے عمل میں ہے جس کا ہدف سمندر پار پاکستانی ہیں اور یہ اوورسیز پاکستانیز سیونگز بل کہلائے گا۔

یہ انسٹرومنٹ 3، 6 اور 12 ماہ کے پیپر پر ڈالر کی بنیاد پر بالترتیب 5.5 فیصد، 6.0 فیصد اور 6.5 فیصد کے ریٹرنز پیش کرے گا۔

خیال رہے کہ پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض حالیہ برسوں میں ریونیو کی وصولی کے تناسب سے تیزی سے بڑھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس:فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کیلئے ریلیف پیکج، ٹیکسز میں چھوٹ دینے کا اعلان

حکومت کو رواں مالی سال کے اختتام تک قرضوں کے جی ڈی پی کی شرح کے حساب سے کم ہونے کی توقع تھی لیکن کووِڈ 19 نے اس امید پر پانی پھیر دیا۔

سروے کے مطابق اس کی ’بڑی وجہ نمو میں تیزی سے کمی اور بجٹ خسارے میں اضافہ ہے‘۔

اسی طرح ابتدائی 9 ماہ کے عرصے میں سود کی ادائیگی 18 کھرب 80 ارب روپے رہی جو سالانہ بجٹ کے حساب سے 28 کھرب 91 ارب روپے تھی۔

شرح سود میں 5.5 فیصد پوائنٹس کے تیزی سے گرنے کی وجہ سال کے آخر تک سود کی ادائیگی کم رہنے کا امکان ہے۔

جولائی سے مارچ کے عرصے میں سرکاری قرض ریونیو کا 57.5 فیصد نگل چکے تھے جبکہ سال 2013 سے 2018 تک یہ تناسب 40 فیصد تھا۔


یہ خبر 12 جون 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024