سول ایوی ایشن 262 مشکوک پائلٹس کو فوری شوکاز نوٹس جاری کرے، شاہد خاقان
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مطالبہ کیا ہے کہ سول ایوی ایشن 262 مشکوک پائلٹس کو فوری شوکاز نوٹس جاری کرے اور قانون کے تحت ان کے خلاف 30 دن میں کارروائی کی جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ لائسنس کی منسوخی کے لیے حتمی منظوری کابینہ کی ہوتی ہے لیکن سفارش سول ایوی ایشن کرتا ہے اور ایوی ایشن ڈویژن سمری بنا کر منظوری لیتا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی طیارہ حادثہ: پائلٹ اور معاون کے ذہنوں پر کورونا سوار تھا، وزیر ہوا بازی
انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن کا لائسنس جعلی یا مشتبہ نہیں ہو سکتا، وہ لائسنس ہوتا ہے، یا معطل شدہ ہے یا وہ لائسنس منسوخ شدہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے لائسنس معطل یا منسوخ کرنا ہے تو اس کا طریقہ کار سول ایوی ایشن کے قوانین میں بڑی وضاحت سے موجود ہے، رول 342 بڑا کلیئر ہے کہ کس طرح لائسنس کو معطل یا منسوخ کیا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ اب ہمارا سارا مسئلہ کھڑا ہوا ہے کہ ہم نے کوئی ایکشن لینے سے پہلے ہی اعلان کردیا کہ 262 لائسنس جعلی اور مشتبہ ہیں، سارا مسئلہ یہاں سے کھڑا ہوا اور پوری دنیا نے اسے پکڑ لیا اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ابھی تک سول ایوی ایشن کی طرف سے کوئی بیان نہیں آیا کیونکہ سول ایوی ایشن ہی امتحان لیتا ہے اور وہی لائسنس جاری کرتا ہے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن نے ان پائلٹس کو مشتبہ کیسز کہا ہے اور ایئر لائنز کو کہا ہے کہ ان کو فوری طور پر گراونڈ کردیا جائے اور پاکستان میں اڑان بھرنے والے اس طرح کے تمام پائلٹس گراؤنڈ کر دیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یورپی ممالک کیلئے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی
انہوں نے کہا کہ ان پائلٹس کے خلاف سول ایوی ایشن کے قوانین کے تحت کارروائی کا بھی عندیہ دیا گیا ہے اور ان افراد کو اپنی صفائی کا موقع دیا جائے گا، انصاف کے تقاضے ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ اگر آپ نے الزام لگانا ہے تو پہلے ملزم کو بتائیں کہ اس پر الزام کیا ہے، اس کے بعد اس کے خلاف کوئی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے سزا دے دی، گراؤنڈ کردیا، نام اور فہرستیں چھپ گئیں اور ملک سے باہر موجود 50 سے زائد پائلٹس مجھ سے رابطے میں ہیں اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ہماری زندگی کا کیا بنے گا، وہ کوالیفائیڈ ہیں، وہاں فلائنگ کلبس میں کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کے 141 پائلٹس کی فہرست دی گئی، اس میں 26 پائلٹ پی آئی اے میں نہیں ہیں، دو حویلیاں کے کریش میں شہید ہو گئے، چھ پی آئی اے سے ریٹائر ہو چکے ہیں، 29 کا ڈیٹا درست نہیں ہے، 10 افراد نے عدالت سے رجوع کیا ہوا ہے، 7 کے اسٹیٹس کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے اور 18 کو ابھی تک لائسنس جاری نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ باقی 43 کے خلاف شبہ اس بات سے پیدا ہوا کہ جس دن انہوں نے امتحان دیا، اسی دن وہ ڈیوٹی پر بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سول ایوی ایشن ان 262 پائلٹس کو فوری طور پر شوکاز نوٹس جاری کرے، بورڈ آف انکوائری بنایا جائے، ان کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا جائے، ان کو بتایا جائے کہ ان کا جرم کیا ہے اور قانون کے تحت ان کے خلاف 30 دن میں کارروائی کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جس آدمی نے تحریری امتحان میں چیٹنگ کی ہے، وہ اس لسٹ میں ہے یا نہیں اس بات سے قطع نظر اس کا لائسنس فوری طور پر منسوخ ہونا چاہیے اور اس کو ہمیشہ کے لیے اس شعبے سے نکال دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ہم کمرشل لائسنس دیتے ہیں تو سیکڑوں افراد کی زندگی ان کے حوالے کرتے ہیں، یہ معمولی چیز نہیں ہے اور کارروائی کے بعد انہیں بری، معطل یا ان کا لائسنس منسوخ کریں، یہ حکومت پاکستان اور سول ایوی ایشن کا اختیار ہے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سوا سال قبل ایک تحقیقات وزارت ہوا بازی کے تحت کی گئی تھی اور 28 پائلٹس کو شوکاز ہوئے، کچھ عدالت چلے گئے لیکن کوئی بھی لائسنس ابھی تک منسوخ نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ہوا اس کا احتساب ہوگا، سربراہ پی آئی اے
ان کا کہنا تھا کہ لائسنس کے معاملے کا پی آئی اے کا طیارہ تباہ ہونے سے کوئی تعلق نہیں ہے، پی آئی کے طیارے کی تباہ کی تفتیش ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بورڈ کررہا ہے اور وہ رپورٹ دے گا اور وہ رپورٹ میں کسی کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے مستقبل کے حادثات سے بچنے کے لیے لائحہ عمل اور تجاویز پیش کرتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ اس وقت جو کچھ ہوا ہے اس سے ہماری سول ایوی ایشن کی صلاحیت اور استعداد پر پوری دنیا نے شک کا اظہار کیا ہے کہ ہم اس معاملے سے صحیح طریقے سے نہیں نمٹ سکے۔
شاہد خاقان نے کہا کہ انصاف کا تقاضہ یہ تھا کہ آپ پہلے کارروائی کرتے اور اس کے بعد بتاتے کہ یہ خرابی تھی، یہ ہم نے کارروائی کی ہے اور یہ لائسنس ہم نے منسوخ کردیے ہیں اور اس کو لوگ تسلیم کرتے لیکن یہاں ہم نے بیان پہلے جاری کردیا اور سول ایوی ایشن قوانین کے تحت کارروائی ابھی تک شروع نہیں ہو پائی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت اور سول ایوی ایشن کی ذمے داری ہے کہ فوری صحیح اقدامات کرتے ہوئے دنیا کے سامنے پاکستان کی سول ایشن کے شعبے کی ساکھ بحال کرے ورنہ پاکستان کا ایوی ایشن سیکٹر خطرے میں ہے۔
مزید پڑھیں: 28 پائلٹس کے لائسنس جعلی ثابت، کیس کابینہ میں لے جانے کا فیصلہ
یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب آج ہی وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ جعلی ڈگری والے پائلٹ کو برطرف کیا جائے گا اور ان پر فوجداری مقدمات بھی بنیں گے۔
جعلی لائسنسز کا معاملہ
خیال رہے کہ 24 جون کو قومی اسمبلی میں کراچی مسافر طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا تھا کہ 860 پائلٹس میں سے 262 ایسے پائے گئے جن کی جگہ کسی اور نے امتحان دیا تھا۔
26 جون کو انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'جن پائلٹس پر سوالات اٹھائے گئے ہیں وہ 262 ہیں، پی آئی اے میں 141، ایئربلیو کے 9، 10 سرین، سابق شاہین کے 17 اور دیگر 85 ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ سارے مشتبہ ہیں، 121 پائلٹس ایسے ہیں جن کے فرانزک کرنے کے بعد پتا چلا کہ ان کا ایک پرچہ بوگس تھا اور ان کی جگہ کسی اور نے بیٹھ کر پرچہ دیا، دو بوگس پرچے والے پائلٹس 39، تین بوگس پرچے والے 21، 4 بوگس پرچے والے 15، 5 بوگس والے 11، 6 بوگس پرچے والے 11، 7 بوگس پرچے والے 10 اور 8 بوگس پرچے والے 34 پائلٹس ہیں جبکہ مجموعی پرچے 8 ہوتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: ’پائلٹس کے مشتبہ لائسنس کا معاملہ صرف پی آئی اے سے منسلک نہیں‘
انہوں نے کہا کہ 'سی پی ایل کی تعداد 109، اے ٹی پی ایل 153 ہیں، یہ سارے مشکوک لائسنس کے حامل ہیں، ان کی فہرست تمام متعقلہ اداروں کو بھیج دی گئی ہے'۔
غلام سرور خان نے ایوی ایشن کے 5 عہدیداروں کو برطرف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پی آئی اے کو 141 پائلٹس کی فہرست دی گئی، ایئربلیو کو 9 پائلٹس کی فہرست دی اور کہا کہ یہ مشکوک ہیں لیکن انہوں نے اس تاثر کو رد کیا، اسی طرح سرین کو بھی کہا گیا کہ ان پائلٹس کو پروازوں کی اجازت نہیں دی جائے'۔
پائلٹس کے خلاف یہ قدم مئی 2020 میں کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اٹھایا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ جہاز کے پائلٹس نے معیاری طریقہ کار پر عمل نہیں کیا تھا۔
کراچی میں اس حادثے میں جہاز میں سوار 97 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ 2 افراد معجزاتی طور پر بچ گئے تھے۔
بعد ازاں ویتنام کی سول ایوی ایشن کے حکام نے مبینہ جعلی لائنسس اسکینڈل سامنے آنے کے بعد متعلقہ وزارت کی ہدایت پر پاکستان سے تعلق رکھنے والے کم از کم 20 پائلٹس کو معطل کردیا تھا۔
مزید پڑھیں: پائلٹس کے 'مشکوک لائسنسز' سے پی آئی اے، سی اے اے کی ساکھ متاثر
ویتنام کی سول ایوی ایشن (سی اے اے وی) کے ڈائریکٹر ڈنھویٹ تھنگ کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزارت ٹرانسپورٹ کی ہدایت پر کیا گیا تھا۔
ڈنھویٹ تھنگ نے کہا کہ تقریباً 20 پائلٹس کو معطل کردیا گیا ہے اور یہ تمام پاکستان کے شہری تھے اور پاکستان سے ہی لائسنس حاصل کیا تھا۔
بعدازاں یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا اور برطانیہ اور اقوام متحدہ نے بھی اس کی توثیق کردی تھی۔