• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کیا فیس ماسک کو پہننا جسم میں آکسیجن کی کمی کا باعث بنتا ہے؟

شائع August 15, 2020 اپ ڈیٹ August 16, 2020
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

جاپان اور چین جیسے ممالک کے برعکس جہاں عرصے سے فیس ماسک کا استعمال عام ہوچکا ہے، پاکستان اور دیگر ممالک میں چہرے کو کپڑے سے ڈھانپنا نیا معمول بن رہا ہے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کیا جاسکے۔

منہ اور ناک کو ڈھانپنے کے حوالے سے اکثر افراد کو لگتا ہے کہ فیس ماسک سے جسم کو آکسیجن کی کمی یا منہ سے خارج سانس کو ہی دوبارہ اندر کھینچنے کا امکان ہوتا ہے۔

مگر ایسا کچھ بی نہیں ہوتا اور اس کے پیچھے سائنسی وجوہات ہیں۔

لوز فٹنگ سرجیکل ماسک اور کپڑے کے ماسکس مسام دار ہوتے ہیں، ہوا ان میں آسانی سے آرا پار ہوجاتی ہے مگر نظام تنفس سے خارج ہونے والے ننھے ذرات کے لیے آرپار ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ فیس ماسک بیماری پھیلانے والے جراثیموں کی روک تھام کے لیے موثر سمجھے جاتے ہیں جو دوسری صورت میں ہوا میں موجود ہوسکتے ہیں۔

ماسک پہننے سے ہوسکتا ہے کہ ایسا محسوس ہو کہ ہوا کا بہاؤ کم ہوگیا ہے، جس سے شریانوں میں آکسیجن یا جسمانی ٹشوز میں آکسیجن کی کمی ہورہی ہے۔

مگر فیس ماسکس سے ہوا کی آمدورفت پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے بلکہ یہ پہننے والا کا نفسیاتی احساس ہوتا ہے کہ سانس لینے میں مشکل ہورہی ہے یا کم ہوا جسم کے اندر جارہی ہے جبکہ آکسیجن کی سطح بی متاثر نہیں ہوتی۔

ایک اور خدشہ دوران خون میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح بہت زیادہ بڑحنے کا ہوتا ہے جس سے غنودگی، سردرد اور سنگین کیسز میں بے ہوش ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

ایسا سوچا جاتا ہے کہ فیس ماسک پہننے والے خارج کی جانے والی سانس کو ہی دوبارہ کھینچتے ہیں مگر اب تک ایسے شواہد سامنے نہیں آئے جو اس خیال کو درست ثابت کرتا ہو۔

صحت مند افراد کچھ مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو واپس کھینچ سکتے ہیں مگر یہ ان کے لیے خطرہ نہیں ہوتا، کیوکہ تنفس اور میٹابولک نظام آسانی سے اس مقدار کو خارج کردیتے ہیں۔

بہت زیادہ دیر تک فیس ماسک پہننے سے ہوسکتا ہے کہ سردرد کا سامنا ہو مگر اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔

نیویارک کے لینوکس ہاسپٹل کے ایمرجنسی روم ڈاکٹر رابرٹ گلیٹر کے مطابق صحت مند افراد کے لیے فیس ماسک کے استعمال سے کسی قسم کا خطرہ نہیں بڑھتا، کاربن ڈائی آکسائیڈ کے مرکبات آسانی سسے ماسکس سے خارج ہوجاتے ہیں اور سانس لینا معمول کے مطابق ہوتا ہے۔

تاہم اگر کسی فرد کو پھیپھڑوں کے امراض یا سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہے، تو انہیں چہرے کو ڈھانپنے سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

صحت مند افراد کے لیے فیس ماسکس کا استعمال محدود وقت کے لیے کرنا کسی بھی قسم کے خطرے کا باعث نہیں ہوتا بلکہ یہ کورونا وائرس اور فلو سمیت دیگر بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024