• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

صرف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے ممبران کو آئی ایچ سی کا جج مقرر کرنے کا بل منظور

شائع August 25, 2020
فوٹو: اے پی پی
فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: سینیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی حیثیت سے ’دیگر علاقوں کے افراد‘ کے تقرر کا راستہ روکنے کے لیے بل منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر محمد جاوید عباسی کے زیر انتظام اسلام آباد ہائی کورٹ (ترمیمی) بل 2020 میں اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ کے سیکشن 3 (1) سے ’پاکستان کے صوبوں اور دیگر علاقوں سے‘ کے الفاظ ختم کرنے کی ترمیم پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق مزید دو بل منظور کرلیے

اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ کے مطابق ’آئین کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور 6 دیگر ججوں پر مشتمل ہوگی جن کی تعیناتی پاکستان کے صوبوں اور دیگر علاقوں سے کی جا سکتی ہے‘۔

بل کی منظوری کے بعد اب صرف اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے ممبران کو ہی اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج مقرر کیا جائے گا۔

ایوان نے سینیٹر فیصل جاوید کی پیش کردہ صوبائی موٹر وہیکل (ترمیمی) بل اور سینیٹر مہر تاج روغانی کی پیش کردہ آیورویدک اور ہومیو پیتھک پریکٹیشنرز (ترمیمی) بل بھی منظور کرلیا۔

سینیٹ نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے ایف بی آر کے بڑے ٹیکس دہندگان یونٹس کو کوئٹہ سے کراچی اور پشاور سے اسلام آباد منتقل کرنے کے اپنے منصوبے پر نظر ثانی کی اپیل کی۔

یہ بھی پڑھیں: انسداد دہشت گردی ترمیمی بل سینیٹ سے بھی منظور

قرارداد کو بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر منظور کاکڑ نے پیش کیا۔

قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم نے تکنیکی اعتراض اٹھائے جانے کے بعد سینیٹر مشتاق احمد کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد پر ووٹنگ ملتوی کردی گئی۔

قرارداد میں کہا گیا کہ علامہ محمد اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح کے اقوال کی روشنی میں کہ ’اردو پاکستان کی قومی زبان‘، 1973 کے آئین کے آرٹیکل 5 اور 251، اور 8 ستمبر 2015 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں یہ ایوان تسلیم کرتا ہے کہ اردو نہ صرف قوم کی سماجی اور ثقافتی شناخت کی اساس ہے بلکہ ریاست کے اتحاد اور ترقی کی علامت ہے‘۔

ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ قواعد کے تحت قرارداد کسی اعلامیہ یا سفارش کی شکل میں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ زیر غور قرارداد میں 8 سفارشات ہیں اور اس کی ازسر نو تشکیل کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترک پارلیمنٹ سے سوشل میڈیا پر کنٹرول بڑھانے سے متعلق متنازع بل منظور

سینیٹر مشتاق احمد نے اصرار کیا کہ یہ قرارداد اردو کو سرکاری زبان کے طور پر نافذ کرنے کے بارے میں ہے اور یہ قواعد کے مطابق ہے لیکن چیئرمین سینیٹ نے معاملے کو مؤخر کردیا اور مشتاق احمد کو ہدایت کی کہ وہ قرارداد کو ایک چھوٹی سی شکل میں لائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024