• KHI: Maghrib 6:30pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:07pm Isha 7:30pm
  • KHI: Maghrib 6:30pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 6:02pm Isha 7:23pm
  • ISB: Maghrib 6:07pm Isha 7:30pm

کیا آپ اپنے اسمارٹ فون کی دوری برداشت نہیں کرسکتے؟

شائع August 30, 2020
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ کو موبائل فون سے دوری پر تشویش اور بے چینی کا احساس ہوتا ہے؟ تو فکرمند مت ہوں یہ آج کل کے بیشتر افراد میں عام ہے۔

یہ دلچسپ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا۔

اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کسی فرد کو اپنے اسمارٹ فون سے دوری پر کسی چیز کی کمی اور احساس کمتری کا احساس ہوتا ہے۔

جریدے جرنل کمپیوٹرز اینڈ ہیومین بی ہیویئر میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ احساس کسی خاص جنس تک محدود نہیں بلکہ مردوں اور خواتین دونوں میں اسمارٹ فونز سے دوری پر ذہنی بے چینی اور اضطراب جیسی کیفیات کا سامنا دیگر کے مقابلے پر زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ایسا ہونے پر لوگ خوف اور بے چینی محسوس کرنے لگتے ہیں کہ اوہ میں اپنا فون گھر بھول آیا۔

اس سے پہلے اسی تحقیقی ٹیم نے ماضی میں ایک سوالنامہ تیار کیا تھا تاکہ تخمینہ لگایا جاسکے کہ لوگ اسمارٹ فونز پر کتنا انحصار کرتے ہیں اور اسے نوموفوبیا یعنی اسمارٹ فون سے دوری کا نام دیا گیا تھا۔

اس نئی تحقیق کے لیے ماہرین نے پرتگال میں 18 سے 24 سال کی عمر کے 495 افراد کو سوالنامے دیئے اور ایک اور فارم بھی بھروایا تاکہ ان میں اسمارٹ فونز سے دوری پر نفسیاتی علامات جیسے ذہنی بے چینی، کسی کی کمی اور اضطراب کا اندازہ لگای جاسکے۔

تحقیق میں شامل افراد نے بتایا تھا کہ وہ دن بھر میں 4 سے 7 گھنٹے تک فونز کو استعمال کرتے ہیں اور زیادہ تر سوشل نیٹ ورکنگ ایپس کو ترجیح دیتے ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ دن بھر میں جتنا زیادہ وقت اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں، وہ اس ڈیوائس کے بغیر اتنے زیادہ تناؤ کو محسوس کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ جن لوگوں میں اسمارٹ فون کے استعمال کا جنون ہوتا ہے وہ اس کے بغیر اتنا زیادہ خوف محسوس کرتے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر اسمارٹ فون کو نارمل استعمال کیا جائے تو یہ کسی فرد کی زندگی کے لیے مفید ہوسکتا ہے یعنی دوستوں سے ویڈیو چیٹ یا اپنے کام کے لیے ان ڈیوائسز کو استعمال کرنا۔

مگر جب وہ ڈیوائسز ایک لت بن جائیں تو پھر وہ لوگوں کی زندگیاں متاثر کرنے لگتی ہیں اور اس طرح کا رویہ فونز کی دوری پر ذہنی بے چینی اور تشویش کا باعث بنتا ہے۔

تحقیق کے نتائج میں عندیہ دیا گیا کہ ایسے افراد ممکنہ طور پر اپنے فونز کو تناؤ کو کنٹرول کرنے کے ٹول کے طور پر دیکھتے ہیں۔

محققین کے مطابق یہ صرف فون نہیں درحقیقت لوگ ان ڈیوائسز کو دیگر کاموں بشمول سوشل میڈیا کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں، سوشل میڈیا پر مسلسل حالات کو جاننے کا تجسس فون سے دوری یا بیٹری ختم ہونے پر بھی ایک تعلق کے خاتمے کا احساس جگاتا ہے جس سے لوگ بے چین اور فکرمند ہوجاتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 20 ستمبر 2024
کارٹون : 19 ستمبر 2024