اشتہاری، مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے، نیب
قومی احتساب بیورو (نیب) نے کہا ہے کہ احتساب عدالتوں کی جانب سے اشتہاری اور مفرور قرار دیے گئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون کے مطابق تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت بیورو کا اجلاس نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل نیب، ڈی جی آپریشنز نیب اور نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جہاں چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق 'احتساب سب کے لیے' کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔
مزید پڑھیں: بلین ٹری سونامی: نیب نے 4 انویسٹی گیشنز، 6 انکوائریز کی منظوری دے دی
انہوں نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ نیب کی وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لیے اپنے فرائض قومی فریضہ سمجھ کر سر انجام دے رہے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جو ملزمان نیب مقدمات میں ضمانت پر ہیں ان کی ضمانت کے فیصلوں کی مصدقہ نقول حاصل کرکے مجاز عدالتوں میں ان کے خلاف اپیلیں دائر کی جائیں گی۔
بیان کے مطابق اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں اور اراکین اسمبلی کے علاوہ بینک آف خیبر، مالم جبہ، بلین ٹری سونامی، کے-الیکٹرک، شوگر سبسڈی اسیکنڈل میں شوگر ملز کی انتظامیہ اور دیگر میں اب تک ہونے والی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا۔
نیب نے اپنے بیان میں کہا کہ جعلی ہاؤسنگ، کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف اب تک کی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ پشاور بی آر ٹی کا مقدمہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت ہے اور نیب اس مقدمے میں فریق نہیں ہے اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں:مالم جبہ، بلین ٹری اور بی آر ٹی کیسز کی تحقیقات نیب کو کرنی چاہیئں، صدر مملکت
چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون کے مطابق تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔
جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے، نیب کی کرپشن فری پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں خصوصاً ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی پالیسی کو سراہا گیا ہے۔
چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق مکمل کیا جائے تاکہ بدعنوان عناصر سے مبینہ طور پر قوم کی لوٹی گئی رقوم بر آمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائی جاسکیں۔
یاد رہے کہ نیب نے 9 ستمبر کو اپنے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا حکومت کے منصوبے بلین ٹری سونامی سے متعلق 4 انویسٹی گیشنز اور 6 مختلف انکوائریز کی منظوری دی تھی۔
مزید پڑھیں:'بلین ٹری سونامی میں کرپشن'، پیپلز پارٹی کا نیب سے رجوع کرنے کا فیصلہ
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ تمام انکوائریز اور انویسٹی گیشنز الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جو حتمی نہیں جبکہ نیب قانون کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے ان کا مؤقف معلوم کر نے کے بعد مزید کارروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔
نیب کا کہنا تھا کہ اجلاس میں خیبرپختونخوا کے بلین ٹری سونامی منصوبے پر 6 الگ، الگ انکوائریز، شوگرسبسڈی اسیکنڈل میں شوگر ملز کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔