• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

گلگت بلتستان کی صوبائی حیثیت پر اتفاق رائے

شائع September 22, 2020
اس معاملے پر گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات کے بعد مشاورت کی جائے گی—فائل فوٹو: ڈان
اس معاملے پر گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات کے بعد مشاورت کی جائے گی—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: ملک میں سیاسی تناؤ کے درمیان حکومت اور اپوزیشن کے مابین گلگت بلتستان کو 'عارضی صوبے کا درجہ' دینے پر تقریباً اتفاق رائے ہوگیا اور اس معاملے پر گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات کے بعد مشاورت کرنے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت اور اپوزیشن نے اس اقدام پر سیاسی قیادت کی آرمی چیف کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے قبل بات چیت کی۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ یہ معاملہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر پر مشتمل حکومتی ٹیم کی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات میں زیر بحث آیا۔

یہ بھی پڑھیں: عسکری قیادت کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقات، 'فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے'

اسلام آباد میں چند ہفتوں قبل ہونے والی اس ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال بھی موجود تھے۔

اس سلسلے میں جب احسن اقبال سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے انہیں صرف آگاہ کیا ہے کہ یہ منصوبہ ان کے ایجنڈے میں ہے لیکن اس معاملے پر مزید کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

جب اس معاملے پر ان کی جماعت کا مؤقف پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر ملک کے موقف کو متاثر کیے بغیر گلگت بلتستان کے عوام کو ان کے آئینی حقوق ملنے چاہیئے جو کہ پارٹی منشور میں بھی شامل ہے۔

تاہم گلگت بلتستان کی 24 رکنی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کورونا وائرس کی صورتحال کے سبب ملتوی ہوگئے تھے جو اس سے قبل 18 اگست کو منعقد ہونے تھے، اس خطے میں مسلم لیگ (ن) کی 5 سالہ حکومت کا خاتمہ 24 جون کو ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی تحلیل، میر افضل نگراں وزیراعلیٰ مقرر

اپوزیشن جماعتیں پہلے ہی گلگت بلتستان کے انتخابات کو حساس معاملہ قرار دے کر ان میں مداخلت کے حوالے سے حکومت کو خبردار کرچکی ہیں اور یہ اپوزیشن کی کل جماعتی کانفرنس کے 26 نکاتی اعلامیے میں بھی شامل تھا۔

ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں دھاندلی کی کوئی بھی کوشش قومی مفادات اور قومی سلامتی کے خلاف ہوگی۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تناظر میں اس خطے کی بہت زیادہ اہمیت ہے جو اب ملک کی شہ رگ بن چکی ہے۔

قبل ازیں وزیر ریلوے شیخ رشید نے دعویٰ کیا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں نے آرمی چیف کو حالیہ ملاقات میں یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ گلگت بلتستان کو 'عارضی صوبائی حیثیت' دینے کے اقدام کی حمایت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا گلگت بلتستان کے انتخابات 'اتحاد' کے بغیر لڑنے کا فیصلہ

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ آرمی چیف نے گلگت بلتستان کی حیثیت میں تبدیلی کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے وقت کا تعین ملک کی سیاسی قیادت پر چھوڑ دیا ہے۔

وزیر ریلوے کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ 'یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ گلگت بلتستان کو انتخابات کے بعد یا پہلے صوبہ بنانا چاہتے ہیں'۔

ایک سینئر سیاسی رہنما نے شناخت نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اپوزیشن نے حکومت اور آمی چیف کو واضح طور پر بتادیا ہے کہ انتخابات سے قبل اس قسم کا کوئی اقدام 'قبل از انتخاب' دھاندلی تصور کیا جائے گا اور انہیں اس کے اثرات پر بھی غور کرنا ہوگا کہ یہ ملک کے مسئلہ کشمیر پر موقف کو متاثر نہ کرے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024