سعودی فرمانروا کا اقوام متحدہ میں خطاب، ایران کے خلاف اتحاد کا مطالبہ
سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر کے دوران ایران پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کو انسانی تباہی کے ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے متحدہ محاذ بنایا جائے۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق شاہ سلمان نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو اپنی توسیعی سرگرمیوں، دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کرنے اور دہشت گردی کے لیے استعمال کیا۔
معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے صرف افراتفری، انتہا پسندی اور نفرت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا'۔
یہ بھی پڑھیں:مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے اہم ہے، طیب اردوان
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جامع حل اور مضبوط پوزیشن لینے کی ضرورت ہے'۔
شاہ سلمان نے کہا کہ 'ایرانی حکومت کے ساتھ ہمارے تجربے نے ہمیں سبق سکھایا ہے کہ جزوی حل اور نرمی سے دنیا کے امن و استحکام کو لاحق خطرات کو کم نہیں کیا جا سکتا'۔
اقوام متحدہ کے لیے ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میریوسفی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکمران کے غیر ضروری اور غیر تعمیری بیان کا مقصد خطے میں مستقل تقسیم اور ہتھیاروں کی فروخت کرنا ہے'۔
'حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے'
شاہ سلمان بن عبد العزیز کا کہنا تھا کہ لبنان میں فیصلہ سازی کے عمل میں حزب اللہ کی من مانیوں کے باعث گزشتہ ماہ بیروت میں خوف ناک دھماکا ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس دہشت گرد تنظیم کو غیر مسلح کیا جائے۔
یاد رہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ میں 4 اگست کو ہونے والے خوف ناک دھماکے سے 190 سے زائد افراد ہلاک اور 6 ہزار زخمی ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں:سعودی عرب نے ایران کو او آئی سی اجلاس میں شرکت سے روک دیا
بعد ازاں ملک میں حکمران طبقے کے خلاف شدید احتجاج کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم حسن دیب اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
لبنان کے سیاسی بحران میں اس وقت بہتری آئی جب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون کی مداخلت سے رواں ماہ کے اوائل میں سفارت کار مصطفیٰ ادیب کو ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا گیا۔
مصطفیٰ ادیب نے منصب سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ 'ہمارے ملک کے لیے بہت محدود موقع ہے اور جو مشن میں نے قبول کیا ہے اس پر تمام سیاسی فورسز کا اتفاق ہے'۔
نئے وزیراعظم نے باصلاحیت ٹیم کے انتخاب کا عزم کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'مذاکرات اور وعدوں کا وقت نہیں ہے بلکہ سب کے تعاون سے کام کرنے کا وقت ہے'۔
بعد ازاں امریکا نے لبنان کے 2 سابق وزرا پر حزب اللہ کی معاونت کرنے کے الزام میں پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:حزب اللہ کی معاونت کا الزام، امریکا نے 2 سابق لبنانی وزرا پر پابندی لگادی
امریکا کے محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'امریکا نے لبنان کے سابق وزرا یوسف فنیانوس اور علی حسن خلیل پر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کو مواد فراہم کرنے پر پابندی عائد کردی ہے'۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ 'یوسف فنیانوس اور علی حسن خلیل نے سابق کابینہ کے اراکین کی حیثیت سے حزب اللہ کو سیاسی اور معاشی معاونت فراہم کی'۔
امریکا کا کہنا تھا کہ 'تازہ پابندیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ لبنان کے وہ سیاست دان جنہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے حزب اللہ کو سیاسی اور مالی فائدہ پہنچایا وہ بھی اسی طرح ذمہ دار ہیں جس طرح حزب اللہ کے اپنے اراکین یا کرپٹ کاروباری افراد اور منی لانڈرنگ کرنے والے افراد ہیں، جنہوں نے دہائیوں سے اس دہشت گرد تنظیم کی معاونت کی'۔