• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں مخدوم امین فہیم کے بیٹے نیب کے حوالے

شائع October 2, 2020
عدالت کی جانب سے نیب کے ریمانڈ میں دیے جانے کے بعد مخدوم جلیل الزمان وکلا اور پولیس کے ہمراہ سیڑھیوں سے نیچے اتر رہے ہیں— فوٹو: پی پی آئی
عدالت کی جانب سے نیب کے ریمانڈ میں دیے جانے کے بعد مخدوم جلیل الزمان وکلا اور پولیس کے ہمراہ سیڑھیوں سے نیچے اتر رہے ہیں— فوٹو: پی پی آئی

حیدرآباد: احتساب عدالت کے جج انعام علی کلہوڑو نے آمدنی سے زائد اثاثوں کی ملکیت کے معاملے میں سابقہ تعلقہ ناظم اور مرحوم مخدوم امین فہیم کے بیٹے مخدوم جلیل الزمان کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب کے تفتیشی افسر عدنان حفیظ عباسی نے خصوصی پراسیکیوٹر نیاز حسین میرانی کے ساتھ مل کر مخدوم جلیل الزمان عرف مخدوم حبیب اللہ کے جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے انہیں عدالت میں پیش کیا تھا اور انہوں نے بتایا کہ ملزم نے حیدرآباد کے محکمہ خزانہ کے ملازم اور شریک ملزم مشتاق احمد شیخ کے ساتھ مل کر ناجائز طریقے سے حاصل کی گئی رقم کا فائدہ اٹھایا تھا۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا نیب کی کارروائیوں کےخلاف غیر ملکی سفارتخانوں کو خطوط لکھنے کا فیصلہ

ریمانڈ کے لیے تفتیشی افسر کی درخواست کے مطابق مخدوم جلیل اور مشتاق شیخ سمیت دیگر کے خلاف 70 کروڑ 47 لاکھ 78 ہزار روپے کے آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام میں ریفرنس فائل کیا گیا تھا۔

تفتیشی افسر کے مطابق مخدوم جلیل 2001 سے 2010 تک ہالا کے تعلقہ ناظم رہے اور اسے مشتاق شیخ سے اپنے اکاؤنٹ میں 60 لاکھ روپے اور اپنی اہلیہ کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے وصول ہوئے جنہوں نے ڈی ایچ اے کراچی کی 24 کمرشل اسٹریٹ پر فلیٹ کی خریداری کے لیے 75 لاکھ روپے بھی ادا کیے جو مخدوم جلیل کے بہنوئی کے نام تھا۔

انہوں نے کہا کہ مخدوم جلیل نے 19 اکتوبر 2018 کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعہ 25 (بی) کے تحت پلی بارگین کی درخواست کی تھی اور قومی احتساب بیورو نے ڈیڑھ کروڑ روپے واپس کرنے کی شرط کی تکمیل پر اس درخواست کو منظور کرنے کی سفارش کی تھی، انہوں نے کہا کہ 3 جنوری 2019 کو ملزم نے 75 لاکھ روپے کے پے آرڈر کے ساتھ حلف نامہ بھی جمع کرایا اور فلیٹ بھی سپرد کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لیکن وہ آج تک ایسا کرنے میں ناکام رہا۔

انہوں نے کہا کہ متعدد نوٹسز دیے جانے کے باوجود ملزمان نے معاہدے کی شرائط پوری نہیں کیں جس کی وجہ سے مجاز اتھارٹی نے اس کی پلی بارگین کی درخواست منسوخ کردی اور اسی وجہ سے اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا نیب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات تیز کرنے کا مطالبہ

مخدوم جلیل کے وکیل حاجی خان ہنگورو نے استدلال کیا کہ ملزم کو اس کیس میں غلط طور پر پھنسایا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر کو ہدایت کی جائے کہ وہ وکلا کو ملزم تک رسائی اور اس کے اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ نیب ملزم سے اس کے اہل خانہ اور وکلا کو ملاقات کی اجازت دے گی اور مناسب تصدیق کے بعد اسے گھر سے کھانا فراہم کیا جائے گا۔

ہنگورو نے کہا کہ نیب ان کے مؤکل کے خلاف کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اور دعویٰ کیا کہ وہ ڈیڑھ کروڑ کی ادائیگی کے بارے میں ثبوت پیش کریں گے، ایک مرتبہ مشتاق شاہ نے بتایا تھا کہ مخدوم جلیل نے ان سے قرض لیا تھا اور یہ رقم انہیں واپس کردی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: عثمان بزدار کے خلاف شراب کیس پر پیپلز پارٹی کا اعتراض

جج نے ریمانڈ آرڈر میں کہا کہ ریکارڈ پر رکھے گئے مواد کو دیکھنے سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ مخدوم کے خلاف الزامات درست معلوم ہوتے ہیں اور تفتیشی افسر کو اس معاملے کی تحقیقات کرنی ہو گی اور جمع کردہ مواد کی جانچ پڑتال کرنی ہوگی لہٰذا عدالت نے انہیں 7 اکتوبر تک نیب کی تحویل میں لے لیا۔

بلاول کی جانب سے گرفتاری کی مذمت

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں مخدوم جلیل الزمان کی گرفتاری کی مذمت کی اور اپوزیشن جماعتوں کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسے ’انتقام‘ قرار دیا ہے۔

انہوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے کوئی الزام لگایا اور نہ ہی گرفتاری سے قبل کوئی ثبوت دکھایا، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے اعلان کے بعد نیب حزب اختلاف کی جماعتوں اور ان کی قیادت کے خلاف متحرک ہو گیا ہے۔


یہ خبر 2اکتوبر 2020 بروز جمعہ ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Oct 03, 2020 01:10pm
مخدوم جلیل کو پلی بارگین کی رقم دینی چاہیے تھی۔ یہ رقم نیب کو نہیں ملتی بلکہ حکومتی خزانے میں جمع ہوتی جس سے ملک کو فائدہ ہوتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024