• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پی ٹی آئی نئی ایم کیو ایم ہے، لسانی سیاست کو مسترد کرتے ہیں، سعید غنی

شائع October 2, 2020
سعید غنی نے 4 اکتوبر کو کراچی میں ریلی کا اعلان کیا—فوٹو:ڈان نیوز
سعید غنی نے 4 اکتوبر کو کراچی میں ریلی کا اعلان کیا—فوٹو:ڈان نیوز

سندھ کے صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو نئی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سندھ میں اور خاص کر کراچی کے شہریوں میں نفرتیں پیدا کرنے کے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ پی پی پی کراچی کے زیر اہتمام 4 اکتوبر کو ہم ایک ریلی نکالیں گے جس کا آغاز عائشہ منزل سے ہوگا، لیاقت آباد، گرومندر، لائنزایریا سے ہوتے ہوئے ایمپریس مارکیٹ پر اختتام ہوگا۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ یہ ریلی کراچی میں خاص طور پر اور صوبہ سندھ میں نفرت، تقسیم، دوریاں، لسانیت کی سیاست کو دوبارہ ابھارنے کی کوشش کرنے والی سوچ، نظریے اور سازشوں کے خلاف ہے اسے کامیاب بنائیں گے۔

مزید پڑھیں:جماعت اسلامی نے کراچی کو حقوق نہ ملنے پر 'قومی تباہی' کا خدشہ ظاہر کردیا

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے گزشتہ دنوں کراچی میں ایک ریلی نکالی تھی جو بری طرح ناکام ہوئی اور کراچی کے شہریوں نے ان کو مسترد کیا، جتنے اخراجات انہوں نے کیے اس کے مطابق لوگ اکٹھا نہیں کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ‘کراچی یک جہتی ریلی’ کے ذریعے ایم کیو ایم کی ناکام ریلی کا بھرپور جواب دیں گے جو کہتے ہیں کراچی میں پیپلزپارٹی کا اسٹیک اور دلچسپی نہیں ہے اسی لیے کراچی کے لوگ پیپلزپارٹی کے ساتھ نہیں ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ہم اس ریلی میں ثابت کریں گے کہ کراچی کے لوگ پیپلز پارٹی کے ساتھ اور پیپلزپارٹی کو پسند کرتے ہیں لیکن اگر انتخابی نتائج تبدیل کیے جائیں تو اس کا کوئی علاج نہیں ہے، پھر اگر پورے ملک میں جھرلو پھر جائے تو کراچی کیسے بچ سکتا ہے۔

وزیراعظم عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘میں وزیراعظم کے اس بیانے کو بھی مسترد کروں گا جس میں کہتے ہیں اندرون سندھ سے جیت کر کراچی پر حکومت کرتے ہیں، یہ اتنی کم عقلی اور سیاسی ناپختگی کی بات ہے کہ اگر کسی کو پارلیمانی سیاست کا ذرا سا بھی علم ہو تو وہ اتنی بے وقوفی اور جاہلانہ بات نہیں کرسکتے’۔

رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے وزیر اعظم جو نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ بھی ہیں، اب وہ لسانیت کی سیاست کو صوبہ سندھ میں پروان چڑھانے کا بہت بڑا ہتھیار بن رہا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ بیانیہ اور نعرہ ایم کیو ایم کا ہے، ایم کیو ایم بار بار یہ بات اس لیے کرتی ہے وہ صوبہ سندھ کے لوگوں میں تقسیم کرنا چاہتی ہے اور اب وزیراعظم ایم کیو ایم کے نعرے کو آگے بڑھا رہے ہیں اور صوبہ سندھ کے لوگوں میں تقسیم پیدا کرنا چاہتا ہے’۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ‘وزیراعظم کراچی شہر میں رہنے والی مختلف قومیتوں کے درمیان نفرتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں اور اس کا سبب بن رہے ہیں، جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملہ، 30 سے زائد افراد زخمی

انہوں نے کہا کہ ‘کراچی کے لوگوں نے جب ایم کیو ایم کی لسانیت اور تقسیم کو مسترد کیا تو اب وزیراعظم کے اس بیانیے کو بھی مسترد کریں گے’۔

صوبائی وزیرتعلیم نے کہا کہ ‘وزیراعظم اور پی ٹی آئی کا اصل چہرہ اس وقت کراچی کے شہریوں کے سامنے آرہا ہے اور بلاول بھٹو نے کئی برس پہلے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نئی ایم کیو ایم ہے اور وقت نے اس کو ثابت کیا’۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ‘پی ٹی آئی واقعی میں نئی ایم کیو ایم ہے اور ایم کیو ایم کے نقش قدم پر چل رہی ہے، ایم کیو ایم ایک فاشسٹ اور دہشت گردی میں ملوث جماعت تھی اور شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم کے بوری بند لاشیں، بھتہ خوری اور بلدیہ فیکٹری اور 12 مئی کے واقعات کے سب عینی شاہد ہیں، اسی طرح پی ٹی آئی بھی اسی طرح کے فاشزم پر چل رہے اور مخالفین کو برداشت نہیں کرتے ہیں اور ان کی زندگی تنگ کرتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم یہ کہے کہ اندرون سندھ سے جیت کر آتے ہیں کراچی پرحکومت کرتے ہیں تو اس کی مذمت ہر حکومت کو کرنی چاہیے، ایک بات جو ایم کیو ایم کررہی تھی وہ اب وزیراعظم کر رہے ہیں۔

نواز شریف کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘یہ موجودہ حکومت کی کمزوری اور بوکھلاہٹ کا اظہار ہے کہ وہ نواز شریف کی دو تقریریں برداشت نہیں کرسکی، کسی شخص سے اختلاف کیا جاسکتا ہے لیکن یہ کہیں کہ میرے نکتہ نظر سے اختلاف کرتا ہے تو ٹی وی پر نہ چلے تو یہ بنیادی طور پر ملک میں سخت آمرانہ ادوار میں بھی نہیں ہوا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘چونکہ یہ حکومت انتہائی کمزور اور بزدل ہے اور یہ سامنے نہیں کرسکتے کہ کوئی ایسی بات سامنے سے آئے جس سے ان کے قدم ڈگمگانے لگیں’۔

سعید غنی نے کہا کہ ‘ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہر شخص کو اپنی بات کہنے کا حق ہے مگر فیصلہ عوام کریں گے کہ نواز شریف سچ بول رہا ہے یا جھوٹ بول رہا ہے لیکن اگر آپ آواز بند کرنا چاہیں تو یہ آواز رکے گی نہیں کیونکہ آج کل باتیں پہنچانے کے زیادہ ذرائع ہیں’۔

بلدیہ فیکٹری کیس کے فیصلے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ محکمہ قانون کے ساتھ مشاورت کررہے ہیں اور حکومت سندھ اس فیصلے کو چیلنج کرسکتی ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ ہم حتی الامکان کوشش کریں گے کہ کراچی میں شفاف بلدیاتی انتخابات ہوں اور کراچی میں جس دن غیرجانب دار اور شفاف بلدیاتی انتخابات ہوں گے کراچی میں پی پی پی کا میئر ہوگا۔

ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا کہ صوبے میں اسکول بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تاہم کابینہ میں چند اراکین کو تشویش تھی کہ کیسز بڑھ رہے اس پر غور کرنا چاہیے لیکن کابینہ نے کہا کہ ہم نگرانی کریں گے اور اگر محسوس ہوا کہ ایس او پیز پر عمل نہیں ہورہا ہے تو اسکول بند کرنے پر غور کرسکتے ہیں۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ خدانخواستہ کورونا کے کیسز بڑھ گئے تو شاید اسکول نہیں بلکہ ہمیں اور چیزیں بھی بند کرنا پڑیں گی اسی لیے شہریوں سے گزازش کررہے ہیں ہمیں اس نہج پر نہیں جانا ہے تو ایس او پیز پر عمل کریں اور احتیاط کریں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024