ہواوے کا اپنی ذیلی کمپنی آنر کو فروخت کرنے پر غور
اسمارٹ فونز کی فروخت کے حوالے سے اس وقت دنیا کی سرفہرست کمپنی ہواوے نے اپنی ذیلی شاخ آنر کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ہواوے اپنے بجٹ اسمارٹ فون برانڈ آنر کو 15 سے 20 چینی ارب یوآن میں فروخت کرسکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہواوے کی حریف کمپنی شیاؤمی آنر کو خریدنے کی دوڑ میں شامل ہے جبکہ الیکٹرونک ڈسٹری بیوٹر ڈیجیٹل ائنا اور ٹی سی ایل جیسی کمپنیاں بھی اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
ہواوے نے 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران 5 کروڑ 58 لاکھ اسمارٹ فونز دنیا بھر میں فروخت کیے، جن میں سے 26 فیصد آنر برانڈ کے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہواوے سے الگ ہونے پر آنر کے فونز کی فروخت بڑھ سکے گی کیونکہ اسے امریکا کی تجارتی پابندیوں کا سامنا نہیں ہوگا۔
ہواوے کو سرمائے کی کمی کا سامنا نہیں تو زیادہ امکان یہی ہے کہ آنر کو فروخت کرنے کا مقصد اپنی ذیلی شاخ کو امریکی پابندیوں کے اثرات سے بچانا ہے۔
امریکا کی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کو اس وقت اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے درکاار آلات کی قلت کا سامنا ہے۔
آنر کے اسمارٹ فونز کافی سستے ہوتے ہیں اور 2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران چین سے باہر لگ بھگ 50 فیصد فونز بھارت اور مشرقی یورپ میں فروخت ہوئے تھے۔
مگر امریکی پابندیاں سخت ہونے پر رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران یہ شرح 28 فیصد تک گھٹ گئی تھی۔
ہواوے سے الگ ہونے پر آنر کو اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے درکار آلات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہونے کا امکان کم ہوگا، خاص طور پر ایسی کمپنیاں جو اس وقت ہواوے کے ساتھ کاروبار نہیں کرسکتیں، جیسے سام سنگ اور ٹی ایس ایم سی۔
تاہم آنر کی علیحدگی پر دیکھنا ہوگا کہ امریکا کی جانب سے اسے پابندیوں کی فہرست میں رکھا جاتا ہے یا نہیں۔
رپورٹ کے مطابق آنر کی فروخت پر اثاثوں کا تعین کرنا ابھی باقی ہے مگر اس میں ذیلی کمپنی کا ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبہ اور متعلقہ سپلائی چین کا بزنس بھی شامل ہوگا۔
واضح رہے کہ ہواوے نے آنر برانڈ کی بنیاد 2013 میں رکھی تھی مگر وہ خود رہ کر کام کرتا ہے۔
ٹی ایف انٹرنیشنل سیکیورٹیز کے تجزیہ کار کیو منگ چی کے مطابق اگر آنر ہواوے سے الگ ہوجاتا ہے تو اس کا آلات خریدنے کا شعبہ امریکی پابندیوں کا حصہ نہیں رہے گا، اس سے آنر کے اسمارٹ فون بزنس اور سپلائرز کو فائدہ ہوگا۔
یاد رہے کہ امریکی حکومت نے گزشتہ سال مئی میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو چینی کمپنی کے ساتھ کاروبار کرنے سے روک دیا تھا۔