• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

دھڑکنوں کو تیز کردینے والی یہ تھرلر فلم اب تک لوگ بھول نہیں پائے

شائع October 24, 2020 اپ ڈیٹ November 19, 2020
— اسکرین شاٹ
— اسکرین شاٹ

ایسا کون ہوگا جسے سسپنس اور مسٹری سے بھرپور فلمیں پسند نہ ہوں جو کہ درحقیقت تھرلر اور کرائم فلموں کی صنف کا حصہ ہوتی ہیں۔

مگر یہ لوگوں میں اتنی مقبول ہوتی ہیں کہ ان کو پسند کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور اکثر یہی ٹاپ ریٹڈ بھی ثابت ہوتی ہیں۔

یہ ایسی فلمیں ہوتی ہیں جو شروع سے لوگوں کے اندر تجسس پیدا کرتی ہیں جو کہانی آگے بڑھنے سے ساتھ بڑھ جاتا ہے اور اختتام چونکا دیتا ہے۔

ایسی ہی ایک پرتجسس اور دھڑکنیں تیز کردینے والی کہانی سے بھرپور فلم جس کی ریلیز کو 25 سال ہوگئے ہیں، مگر اب بھی اسے دیکھنے والے شروع سے لے کر آخر تک اپنی نظریں اسکرین سے ہٹا نہیں پاتے۔

یہ ہے ہولی وڈ کے ڈائریکٹر ڈیوڈ فنچر کی فلم 'سیون' جو ایک سیریل کلر اور اس کی تلاش میں سرگرم 2 سیکیورٹی اہلکاروں کے گرد گھومتی ہے۔

فلم میں بریڈ پٹ اور مورگن فری مین نے پولیس کے اہلکاروں کی شکل میں مرکزی کردار ادا کیے تھے اور اس کا اختتام ایسے موڑ پر ہوا تھا کہ طویل عرصے تک اسے بھولنا ممکن نہیں۔

پلاٹ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اس فلم کی کہانی ایسے سیریل کلر کے گرد گھومتی ہے جو عیسائی تعلیمات کے 7 ہلاکت خیز گناہ یا سیون ڈیڈلی سنز ( غرور، نفسانی خواہش، حسد،غصہ، حرص، بسیار خوری اور کاہلی) سے متاثر ہوکر قتل کررہا ہوتا ہے۔

یعنی ایک شخص کو زبردستی اتنا کھانے پر مجبور کرتا ہے کہ اس کا پیٹ پھٹ جاتا ہے، یعنی بسیار خوری، جبکہ ایک وکیل کو خود اپنا گوشت کاٹنے پر مجبور کیا جاتا ہے جسے حرص یا لالچ سے تشبیہ دی گئی۔

بریڈ پٹ اس میں ایک جلد غصے کا شکار ہونے والے ڈیٹکٹو ڈیوڈ ملز کے روپ میں نظر آئے جو حال ہی میں اپنی بیوی کے ساتھ ایک بڑے شہر (جس کا نام نہیں بتایا گیا) منتقل ہوئے جبکہ ان کے ساتھ مورگن فری مین ولیم سمرسیٹ کا کردار ادا کرتے نظر آئے جو جلد ریٹائر ہونے والا ہوتا ہے۔

سیریل کلر کے جرائم کی تحقیقات کے دوران 2 قتلوں کے مقامات سے ملنے والے سراغوں پر تیسرے ہدف تک پہنچتے ہیں جو ایک منشیات فروش اور بچوں سے زیادتی کرنے والا ہوتا ہے، جسے بستر سے باندھ کر بھوکا مرنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے اور یہ کاہلی کی نمائندگی کرتا ہے۔

وہ ان کو زندہ تو ملتا ہے کہ مگر اس کی حالت اتی خراب ہوتی ہے کہ وہ کسی سوال کا جواب نہیں دے پاتا مگر سرغ رساں کسی نہ کسی طرح اس کا سراغ لگا لیتے ہیں جس کے بعد بلی چوہے کا کھیل شروع ہوجاتا ہے۔

دوسری جانب قاتل نفسانی خواہش، حسد اور غرور جیسے اہداف کو مکمل کرکے 6 قتل کردیا ہے اور آخر میں اس کا سامنا پولیس اہلکاروں سے ایک صحرائی مقام پر ہوتا ہے۔

کہانی کے پیچ و خم اور قاتل اپنا ہدف مکمل کرنے میں کامیاب ہوا وہ تو فلم دیکھ کر ہی جان سکتے ہیں مگر یہ جان لیں کہ آخر میں جو جھٹکا لگے گا وہ عرصے تک بھول نہیں سکے گا۔

دلچسپ حقائق

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اس فلم کے کچھ دلچسپ حقائق درج ذیل ہیں :

اس فلم کی کہانی کو اینڈریو کیون واکر نے تحریر کیا تھا اور اسے لکھتے وہ بہت مایوس تھے کیونکہ وہ اپنے رہائش کے مقام سے خوش نہیں تھے۔

اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم کی کہانی سات گناہوں کے گرد گھرومتی ہے مگر اینڈریو کیون واکر کو کہانی کے آغاز میں اس بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا، اس لاعلمی کو انہوں نے بریڈپٹ کے کردار میں دکھایا تھا۔

فلم کے ڈائریکٹر ڈیوڈ فنچر اسکرپٹ پڑھ کر فلم کے اختتام پر خوش ہوئے تھے مگر انہیں بتایا گیا کہ یہ مسودہ درست نہیں بلکہ غلطی سے ان کے پاس بھیج دیا گیا، مگر ڈائریکٹر نے اسے ہی فلمانے کا فیصؒہ کیا اور بہت مشکل سے اسٹوڈیو انتظامیہ کو بھی اس پر قائل کیا۔

اس فلم کے لیے بریڈ پٹ پہلا انتخاب نہیں تھے بلکہ ان کا کردار ڈینزل واشنگٹن کو آفر کیا گیا تھا مگر انہوں نے انکار کردیا، تاہم فلم دیکھنے کے بعد انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں اپنے فیصلے پر پچھتاوا ہے۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فلم میں کاہلی کا شکار ہونے والے شخص کے لیے ڈائریکٹر بہت زیادہ پتلے شخص کو چاہتے تھے اور جب ایسا فرد ملا تو ڈائریکٹر نے مذاق میں اسے کہا کہ وہ اپنا وزن مزید کم کرے اور اس نے ایسا کربھی دیا، جس کے باعث وہ فلم میں حقیقی معنوں میں دہشت زدہ کردینے والا نظر آیا۔

فلم میں سیریل کلر کی ڈائری کے ہر صفحے اور خاکوں کو ہاتھ سے بنایا گیا تھا، جس میں 2 ماہ لگے اور 15 ہزار ڈالرز خرچ ہوئے۔

فلم میں قاتل نے لوگوں کو بہت برے طریقے سے مارا مگر حقیقت میں پوری فلم میں کسی قسم کا تشدد موجد نہیں بلکہ بس احساس دلایا جاتا تھا کہ ایسا ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024