• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

نہیں معلوم دوبارہ کب اسکول بند کرنا پڑ جائیں، وزیر تعلیم سندھ

شائع October 29, 2020
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے تقریب سے خطاب کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے تقریب سے خطاب کیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کووڈ 19 کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی اس میں بہت ساری چیزیں تبدیل کرنے کی کوشش کی، اب بھی جب اسکولز کھلے ہیں تو ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کتنے دن تک کھلے ہیں، ہمیں نہیں پتا خدانخواستہ دوبارہ کب ہمیں اس ماحول میں جانا پڑے جب اسکول دوبارہ بند کرنا پڑ جائیں۔

کراچی میں ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اگر پورے معاشرے کو دیکھیں تو تمام شعبوں کے مقابلے میں اسکولز میں بہتر طریقے سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عمل درآمد ہورہا ہے، میں یہ نہیں کہتا کہ یہ 100 فیصد ہے لیکن نسبتاً بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ ٹرانسپورٹ، دفاتر یا کسی اور شعبے کو دیکھ لیں تو وہاں ایس او پیز کی خلاف ورزی ہورہی ہے جو نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی 'دوسری لہر': ملک میں شاپنگ مالز، مارکیٹس 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ

دوران خطاب ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف اسکولوں میں ایس او پیز پر عمل کریں اور دیگر مقامات پر نہ کریں تو یہ مسئلے کا حل نہیں، ہم سب نے ہر جگہ احتیاط کرنی ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ جن اسکولز میں ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوتا تو وہاں وارننگ دی جاتی ہے، جہاں زیادہ خلاف ورزی ہو تو اسکول سیل کیا جاتا ہے جبکہ اگر کہیں کوئی کیس رپورٹ ہوجائے تو اسکول بند کردیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ والدین، اسکولز کے تعاون کے بغیر لاٹھی کے زور پر زبردستی آپ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کروا سکتے۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ کووڈ کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی اس میں بہت ساری چیزیں تبدیل کرنے کی کوشش کی، اب بھی جب اسکولز کھلے ہیں تو ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کتنے دن تک کھلے ہیں، ہمیں نہیں پتا خدانخواستہ دوبارہ کب ہمیں اس ماحول میں جانا پڑے جب اسکول دوبارہ بند کرنا پڑ جائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ اگر دوبارہ اسکول بند ہوتے ہیں تو کتنے دن ہوتے ہیں تاہم ہمیں یہ معلوم ہے کہ 6 سے 7 ماہ جو تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں بچوں کی تعلیم کا بہت نقصان ہوا۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہورہا ہے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان یہ کہہ چکے ہیں دوسری لہر بتدریج شروع ہوچکی ہے۔

یہی نہیں بلکہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) ملک میں کورونا وبا کی 'دوسری لہر' کے پیش نظر تمام شاپنگ مالز، دکانیں اور مارکیٹس رات 10 بجے بند کرنے کی نئی ہدایات جاری کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا ایس او پیز نظر انداز کرنے پر ‘سخت اقدامات’ کا انتباہ

اس کے علاوہ این سی او سی نے ملک بھر میں تفریح گاہ اور پبلک پارکس بھی شام 6 بجے بند کرنے کی ہدایات دی تھیں۔

علاوہ ازیں عوام کے لیے ماسک پہننا لازم قراد دیا گیا ہے جس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں 6 ہزار روپے سے لے کر 35 ہزار روپے تک کا جرمانہ اور 6 ماہ تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔

یاد رہے کہ ملک میں 26 فروری سے آنے والے کورونا وائرس کے پہلے کیس کے بعد سے سب سے پہلے تعلیمی اداروں کو ہی بند کیا گیا تھا اور تقریباً 7 ماہ کی بندش کے بعد 15 ستمبر سے تمام تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھلنا شروع ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024