• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:01pm

امریکا میں کورونا پر سیاست: ’جھوٹا وعدہ نہیں کرسکتا کہ چٹکی بجا کر وبا ختم کردوں گا‘

شائع October 29, 2020 اپ ڈیٹ October 30, 2020
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آخری ہفتے کے دوروں میں وعدہ کیا تھاکہ وہ کورونا وبا کو ختم کردیں گے۔۔۔۔فوٹو: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے آخری ہفتے کے دوروں میں وعدہ کیا تھاکہ وہ کورونا وبا کو ختم کردیں گے۔۔۔۔فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی حریف اور صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اپنی انتخابی مہم میں ہرگز جھوٹا وعدہ نہیں کرسکتے کہ برسر اقتدار آگئے تو چٹکی بجا کر کورونا وائرس کی وبا ختم کردیں گے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کے انتخابی مہم کے دوروں کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ کورونا وبا کو ختم کردیں گے۔

مزید پڑھیں: 'امریکا میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی کے کوئی امکان نظر نہیں آرہے'

اس ضمن میں خیال رہے کہ امریکا میں لاکھوں افراد وائرس سے مرچکے ہیں جبکہ وبا کے اثرات کو محدود کرنے سے متعلق ناقص اقدامات پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈیموکریٹک صدارتی اُمیدوار جوبائیڈن نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ کی قدامت پسند اکثریت 6-3 تک بڑھ گئی ہے جس کے بعد جسٹس امی کونی بیریٹ کورونا وبائی مرض کے دوران لاکھوں افراد کو حاصل انشورنس کوریج سے محروم کرسکتے ہیں جو اوباما انتظامیہ نے متعارف کرائیں تھیں۔

انہوں نے کورونا وائرس سے متعلق ٹرمپ کی حکمت عملی کو متاثرین کی توہین قرار دیا۔

جوبائیڈن نے ولمنگٹن میں ایک تقریر کے دوران کہا کہ اگر میں جیت بھی گیا تو اس وبائی بیماری کو ختم کرنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ پہلے روز سے ہی اس مسئلے کے حل پر کام شروع کردیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کورونا وائرس کا شکار

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایریزونا میں منعقد ریلی کے دوران امریکا میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی تعداد کو نظر انداز کرتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ موسم گرما کی سہ ماہی میں معاشی نمو کے اعدادوشمار مثبت ہوں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ صدارتی انتخاب ٹرمپ کی ’سپر ریکوری‘ اور جوبائیڈن ’ڈپریشن‘ کے درمیان انتخاب ہے۔

واضح رہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے اب تک 91 لاکھ سے زائد افراد متاثر جبکہ 2 لاکھ 33 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا بھی کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں میں شامل ہیں جبکہ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران امریکی عوام کو قائل کرنے کے لیے کوشاں رہے کہ کورونا وائرس کی بدترین وبا اب گزر چکی ہے۔

ٹرمپ کو کئی مرتبہ خبردار کیا گیا کہ وہ بھی کورونا وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں لیکن انہوں نے اس بات کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا بلکہ کئی مرتبہ اس کا مذاق بھی اڑا چکے تھے۔

جب ابتدا میں وائرس امریکا پہنچا تو ٹرمپ نے کہا تھا کہ یہ جس طرح آیا ہے ویسے ہی غائب ہو جائے گا جبکہ وہ کئی مرتبہ عوامی مقامات پر ماسک نہ پہننے پر بھی تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔

مزیدپڑھیں: کورونا وائرس کے سبب امریکی جی ڈی پی میں 4.8فیصد کمی

ملک میں دوبارہ سے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود ٹرمپ نے اپنے گورنرز کو کہا تھا کہ وہ بڑھتی ہوئی اموات پر توجہ دینے کے بجائے دوبارہ کاروبار کھول کر معیشت کی بحالی کے لیے کوشش کریں۔

وائرس کی ابتدا سے ہی ماہرین وائٹ ہاؤس میں بداحتیاط رویے پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں لیکن اس معاملے پر بھی ٹرمپ نے ان کا مذاق اڑاتے ہوئے ماہرین کی رائے کو مسترد کردیا تھا۔

امریکی صدر نہ صرف آنے والوں سے ہاتھ ملاتے تھے بلکہ انہوں نے وائرس کا ٹیسٹ کرانے میں بھی ہچکچاہٹ ظاہر کی تھی اور سماجی فاصلے کے اصول کی بھی خلاف ورزی کرتے نظر آئے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024