• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کیا ناسا کے مشن کے دوران مشتری پر 'جنات اور پریاں' دیکھی گئیں؟

شائع October 30, 2020
پہلی مرتبہ کسی دوسرے سیارے پر ایسے مناظر دیکھے گئے ہیں — فوٹو: ناسا
پہلی مرتبہ کسی دوسرے سیارے پر ایسے مناظر دیکھے گئے ہیں — فوٹو: ناسا

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے انکشاف کیا ہے کہ روبوٹک خلائی مشن 'جونو' نے مشتری سیارے کی بالائی فضا میں مافوق الفطرت مخلوق 'جنات اور پریاں' دیکھیں۔

یوں تو یہ کسی خیالی ناول کی باتیں معلوم ہوتی ہیں لیکن پریاں (اسپرائیٹس) اور جن (ایلوز) دراصل 2 قسم کے تیز، بجلی کے روشن مناظر ہیں۔

اگرچہ یہ آسمانی بجلی جیسی چمکتی روشنی زمین پر دیکھی جاتی ہے لیکن پہلی مرتبہ کسی دوسرے سیارے پر ایسے مناظر دیکھے گئے ہیں۔

— فوٹو: ناسا
— فوٹو: ناسا

سی این این کی رپورٹ کے مطابق یورپی افسانوں کے مطابق اسپرائیٹس (sprites) ہوشیار، پری نما مخلوق ہیں جبکہ سائنس میں کہا جاتا ہے کہ یہ روشنی کے وہ روشن مراکز ہیں جو آسمانی بجلی سے متحرک ہوتی ہیں اور طوفان کے اوپر دکھائی دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ناسا کا خلائی جہاز مشتری کے مدار میں داخل

یہ مناظر زمین پر عموماً بڑے طوفانوں کے اوپر تقریباً 60 میل کی اونچائی پر دکھائی دیتے ہیں۔

— فوٹو: ناسا
— فوٹو: ناسا

اگرچہ آسمان کو روشن کرنے والے ان اسپرائیٹس کی روشنی 15 سے 30 میل کے فاصلے تک پھیل سکتی ہے لیکن یہ سلسلہ صرف چند ملی سیکنڈز تک جاری رہتا ہے۔

روشنی کے یہ مراکز جیلی فش کی صورت میں دکھائی دیتے ہیں جو ایک ہی وقت میں زمین اور آسمان کی طرف بڑھ رہے ہوتے ہیں۔

دوسری جانب ایلوز سائنسی زبان میں الیکٹرمیگنیکٹ پلس ذرائع کی وجہ سے روشنی کے اخراج اور انتہائی کم فریکوئنسی کے انتشار کا نام ہے جو انتہائی تیزچمکتی بجلی کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔

ایلوز ایک متوازی ڈسک کی طرح دکھائی دیتی ہیں اور یہ آسمان کے ایک بڑے حصے پر 200 میل تک پھیل سکتی ہیں۔

جونو مشن پر کام کرنے والے سائنسدان اور اس تحقیق کے مصنف روہنی ایس جائلز کا کہنا تھا کہ زمین پر اسپرائیٹس اور ایلوز بالائی فضا میں موجود نائٹروجن سے ردعمل کی وجہ سے سرخ رنگ میں دکھائی دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ناسا نے اربوں روپے سے بنا ٹوائلٹ، خلا میں سلاد اگانے کا سسٹم خلائی اسٹیشن بھیج دیا

انہوں نے کہا کہ مشتری پر بلندی میں فضا میں ہائیڈروجن موجود ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسپرائیٹس اور ایلوز نیلی یا گلابی بھی دکھائی دے سکتی ہیں۔

یہ تحقیق 27 اکتوبر کو جرنل آف جیوفزیکل ریسرچ میں سیاروں سے متعلق سیریز میں شائع ہوئی۔

— فوٹو: ناسا
— فوٹو: ناسا

سائنسدانوں نے پیش گوئی کی کہ مشتری کی فضا اور بہت زیادہ طوفان ان روشن مناظر کی موجودگی کی تصدیق کرسکتے ہیں جن کا مشاہدہ پہلے نہیں کیا گیا تھا۔

جس کے بعد سے سائنسدانوں کو ماضی کے مقابلے میں مشتری کے بارے میں سمجھنے اور اس پر لکھنے میں مدد ملی ہے۔

اسپیس کرافٹ کے آلات میں الٹراوائلٹ اسپیکٹروگراف ہیں جنہوں نے مشتری میں دکھائی دینے والی الٹروائلٹ لائٹس کی ارورا (رنگین) تصاویر لیں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024