کورونا کیسز میں خطرناک اضافہ، شادی کی تقاریب پر مزید پابندیاں عائد
اسلام آباد: ملک میں کورونا وائرس کے فعال کیسز کی تعداد ستمبر کے مہینے میں 6 ہزار سے کم تھی جو 17 ہزار 800 سے تجاوز کرچکی ہے اور ملک بھر میں 148 وینٹیلیٹرز اس وقت زیر استعمال ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صورتحال کے پیشِ نظر نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس مہلک وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے شادی کی تقریبات کے لیے خصوصی رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔
نئی ہدایات کے مطابق شادی کی تقریب میں شرکت کرنے والوں کی نشست کے درمیان 6 فٹ کا فاصلہ رکھنا ہوگا اور تقریب صرف 2 گھنٹوں پر محیط ہوگی جو 10 بجے اختتام پذیر ہوجائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بند مقامات پر شادی کی تقریبات پر پابندی،ماسک نہ پہننے پر جرمانہ ہوگا
ہدایات میں کہا گیا کہ تمام مہمانوں کو فیس ماسک پہننا ہوگا اور شادی کی تقریب کے منتظمین کو اپنے انتظام میں نشستوں کی گنجائش داخلی مقام پر آویزاں کرنا ہوگی، مزید یہ کہ انہیں ڈینگی کے خلاف بھی احتیاطی تدابیر اپنانی ہوں گی۔
تقریب میں آنے والے تمام افراد کے جسمانی درجہ حرارت کی پیمائش اور ان کے لیے فیس ماسک پہننا لازم قرار دیا گیا ہے۔
کھانے کے لیے بوفے سسٹم پر پابندی ہوگی اور صرف لنچ باکسز یا میز پر کھانا پیش کرنے کے طریقے کار کی اجازت ہوگی۔
اس کے علاوہ شادی کی تقریب کے منتظم کو کم از کم 15 روز تک شادی کے شرکا اور عملے کے نام اور رابطے کی تفصیلات اپنے پاس رکھی ہوں گی۔
مزید پڑھیں: کورونا کی 'دوسری لہر': ملک میں شاپنگ مالز، مارکیٹس 10 بجے بند کرنے کا فیصلہ
دوسری جانب دارالحکومت اسلام آباد میں ویک اینڈ کے موقع پر تقریباً 600 کیسز سامنے آئے جس کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے 5 رہائشی علاقوں کو کم از کم ایک ہفتے کے لیے سیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس حکم کا اطلاق پیر کی صبح 10 بجے سے ہوگا جبکہ پولیس کو بھی علاقے کا گھیراؤ کرنے کی اجازت دی جاچکی ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ذیلی سیکٹرز آئی-8/3، آئی-8/4، جی-9/1، جی-10/4 اور جی-6/2 کو سیل کیا جائے گا۔
نئی ہدایات نیشنل ہیلتھ سروسز اکیڈمی، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ ہیلتھ پلاننگ، سسٹم اسٹرینتھنگ اینڈ انفارمیشن اینالسز یونٹ نے تیار کی ہیں جنہیں 20 نومبر سے کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، ملتان، حیدرآباد، گلگت بلتستان، مظفرآباد، میر پور، پشاور، کوئٹہ، گوجرانوالہ، گجرات، فیصل آباد، بہاولپور اور سوات میں نافذ کیا جائے گا۔
ہدایات کے مطابق شادی کی تقریب میں ایک ہزار مہمانوں کی شرکت کے لیے 36 ہزار مربع گز (200180 فٹ) کا رقبہ درکار ہوگا جبکہ 2 سو مہمانوں کے لیے (8585) اور 100 مہمانوں کے لیے (60*60) فٹ کی گنجائش چاہیے ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا ایس او پیز نظر انداز کرنے پر ‘سخت اقدامات’ کا انتباہ
خیال رہے کہ 6 نومبر کو این سی او سی نے ماسک پہننے کے حکم کی خلاف ورزی پر 100 روپے جرمانے اور صرف کھلے مقامات پر شادی کی تقریب میں زیادہ سے زیادہ ایک ہزار مہمانوں کی شرکت کی اجازت اور تمام نجی اور سرکاری اداروں میں 50 فیصد عملے کو گھر سے کام کرنے کی پالیسی پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
نئی ہدایات کے مطابق منتظمین کو شادی کی تقریب میں 60 فیصد الکوحل پر مبنی ہینڈ سینیٹائزر اور پانی کی دستیابی یقینی بنانی ہوگی تاکہ ہر آنے والا فرد ہاتھ دھو سکے۔
منتظمین کو احتیاطی اقدامات کو فروغ دینا ہوگا اور روایتی میل ملاپ مثلاً گلے ملنے، ہاتھ ملانے کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔
مزید یہ کہ تقریب کے لیے استعمال ہونے والی بسز، وینز، گاڑیوں کے علاوہ کیمروں اور دیگر آلات کو جراثیم سے پاک کرنا ہوگا جبکہ کارپیٹ یا میٹس کے استعمال سے گریز کرنا ہوگا، ساتھ ہی مہمانوں کو کھانے سے پہلے اور بعد میں ہاتھ دھونے اور ہاتھوں کو جراثیم سے پاک کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: کیا محققین نے کورونا ویکسین کا سستا متبادل دریافت کرلیا؟
کھانے یا پینے کی لیے کوئی بھی سیلف سروس مثلاً بوفے، سلاد بار یا ڈرنک اسٹیشن کی اجازت نہیں ہوگی اور متظمین کو شرکا کے لیے تیار کھانوں کے ڈبے فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جو نہ ہونے کی صورت میں کھانے کو حفظان صحت کے اصولوں کے تحت میز پر فراہم کیا جائے۔
دوسری جانب ماہرین نے حکومت کی جانب سے کھلے مقام پر ہونے والی شادیوں کی تقریب میں زیادہ سے زیادہ ایک ہزار افراد کی شرکت کی اجازت پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسر کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرم نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شادی کی تقریب میں ایک ہزار مہمانوں کی شرکت کی اجازت ناقابل قبول ہے میری تجویز ہے کہ شادی میں 100 سے زائد افراد کو شرکت کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
تبصرے (1) بند ہیں