• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اے پی سی میں کسی کا نام لینے سے منع نہیں کیا گیا تھا، بلاول بھٹو زرداری

شائع November 11, 2020
بلاول بھٹو زرداری نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل تمام جماعتیں متحد اور متفق ہیں جبکہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں کسی شخصیت کا نام لینے سے منع بھی نہیں کیا گیا تھا۔

ہنزہ میں ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف کھڑے ہونے پر زور دیا ہے، مسلم لیگ (ن) ہو یا پیپلز پارٹی، تمام جماعتوں کی اپنی اپنی سیاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بحالی، اداروں کے آئینی و قانونی کردار ادا کرنے کی بات ہے تو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی میں اتفاق ہے۔

نواز شریف کے بیانیے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا بیانیہ ایک ہے کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت ختم ہونی چاہیے، پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے اور اس نکات پر ہم سب متحد اور ایک ہیں۔

مزید پڑھیں: ’فوجی قیادت کانام لینا نواز شریف کا ذاتی فیصلہ تھا، نام سنے تو دھچکا لگا‘

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بات پر زور دیا کہ ہمارا جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ ہے ہم اس پر کھڑے ہیں اور جو بھی پی ڈیم ایم کا مشترکہ فیصلہ ہوگا ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اے پی سی میں ہمارے نکات سب کے سامنے ہیں، تاہم اے پی سی میں نہ تو کسی کا نام لینے کا طے ہوا تھا لیکن ساتھ ساتھ کسی کا نام لینے کا منع بھی نہیں کیا گیا تھا۔

اس موقع پر انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم کا ٹائم ٹیبل بڑا واضح ہے، پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی حاصل ہوگی جنوری میں حکومت کے خلاف لانگ مارچ ہوگا جبکہ فروری میں حکومت کو جانا پڑے گا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو متنازع بنانے اور تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے، غداری کے فتوے بانٹنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ عوام اس کارڈ کو جانتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ کھوکھلا ہے، وہ نہ صرف قیادت بلکہ ہمارے کارکنان اور پاکستانی عوام کو کہہ رہے ہیں کہ اگر آپ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہو تو غدار ہو لیکن عوام جانتے ہیں کلبھوشن کو قومی مصالحتی آرڈیننس (این آر او) دینے والا عمران خان ہے جبکہ نریندر مودی کی جیت کی دعا اور کشمیر کا سودا کرنے والا بھی عمران خان تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بیانیہ ناکام رہے گا اور پی ڈی ایم کی تحریک کو کامیابی ہی ملے گی کیونکہ ہم سچ اور جمہوریت کے ساتھ ہیں۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ عمرانی معاہدے کا حل جمہوریت ہی ہے، ہمیں بالآخر مفاہمت کی طرف جانا پڑے گا اور ایک کمیشن بنانا پڑے گا جو میثاق جمہوریت اور ہمارے منشور کا حصہ ہے لیکن جہاں تک مذاکرات کی بات ہے تو جائز طریقے والے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر اگر یہ پارلیمان کی سرپرستی میں ہوں تو اس طرح کا اسپیکر جو سلیکٹڈ ہے اور ڈکٹیشن پر چلتا ہے تو اس کی قیادت کو کوئی نہیں مانے گا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نظریہ ضرورت کے تحت عدالتی فیصلوں کی روک تھام کے لیے آئینی ترمیم ہونی چاہیے۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری پر پیش آئے واقعے پر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی واقعے پر ایکشن خوش آئند ہے، اس واقعے کے بعد آرمی چیف سے بات ہوئی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ نہ صرف تحقیقات ہوں گی بلکہ جو ملوث ہوئے ان کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کارروائی کی گئی جو ایک مثبت قدم ہے، اس قسم کے اقدامات سے اداروں کے وقار میں اضافہ ہوتا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ جمہوری قوتوں کو اچھے اقدام کو سراہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: پوری دنیا کو بتانا ہے گلگت بلتستان کو حقوق دو، بلاول بھٹو زرداری

گلگت بلتستان انتخابات سے متعلق انہوں نے دھاندلی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اقدامات سے گلگت بلتستان کے انتخابات متنازع ہو رہے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ واضح قانون کے باوجود وفاقی وزرا گلگت بلتستان میں گھوم رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اُمید رکھتے ہیں جس طرح یہاں کے عوام ہمارا ساتھ دے رہے ہیں ہم تمام ہتھکنڈوں کا مقابلہ کرکے کامیاب ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر صاف و شفاف انتخابات ہوئے تو میں اس کا خیرمقدم کروں گا، اس وقت اس سے زیادہ کوئی سیکیورٹی خطرہ نہیں کہ یہ انتخابات متنازع ہوجائے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو زیادہ محتاط ہونا چاہیے تھا لیکن آج تک ان کے وفاقی وزیر گلگت بلتستان میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مہم چلا رہے ہیں وہ قبل از وقت دھاندلی آپ کے سامنے ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024