مصطفیٰ کمال کے خالد مقبول صدیقی پر الزامات سیاسی دیوالیہ پن ہیں، ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کے سربراہ مصطفیٰ کمال کے پارٹی اور اس کے کنوینر پر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے سیاسی دیوالیہ پن قرار دے دیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے اجلاس ہوا جس میں مصطفیٰ کمال کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ایم کیو ایم پر الزامات پر بات چیت ہوئی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان نے مصطفیٰ کمال کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی پر بے بنیاد الزامات کو ’کھسیانا پن‘ قرار دیتے ہوئے یکسر مسترد کیا۔
ترجمان نے مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کل تک ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے گن گانے والے مصطفیٰ کمال کے بے بنیاد الزامات سیاسی دیوالیہ پن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور اس کے کنوینر ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہوئے عوامی جدوجہد کر رہے ہیں جو مصنوعی سیاستدانوں کو گراں گزرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت الطاف حسین کی باقیات کو زندہ رکھے ہوئے ہے، مصطفیٰ کمال
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی مصطفیٰ کمال، ایم کیو ایم پاکستان اور پتنگ کو دفن کرنے کے دعویدار رہے لیکن انتخابات میں شہری سندھ کے عوام نے ان کی مصنوعی جماعت اور اس کے نشان کو دفن کر دیا۔
ایم کیو ایم ترجمان نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کو پہلے بھی شہری سندھ کے عوام جھوٹ اور گالی گفتار پر مبنی انداز سیاست کے باعث مسترد کر چکے ہیں اور آئندہ بھی ایسا ہوتا نظر آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مصطفیٰ کمال کی سیاست کا چراغ گُل ہونے سے پہلے بھڑک رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی اور مصطفیٰ کمال کے حوالے سے اہم انکشافات پریس کانفرنس میں سامنے لائے گی۔
مزید پڑھیں: سندھ کے شہری حقوق کے لیے آخری حد تک جائیں گے، خالد مقبول صدیقی
قبل ازیں مصطفیٰ کمال نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے الطاف حسین کی باقیات کو زندہ رکھا ہوا ہے، 22 اگست 2016 کو ایم کیو ایم ختم ہو گئی تھی لیکن نظریہ ضرورت کے تحت 23 اگست 2016 کو ایم کیو ایم پاکستان بنا دی گئی۔
انہوں نے ایم کیو ایم (پاکستان) کی موجودہ مرکزی قیادت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم (پاکستان) کے سربراہ خالد مقبول صدیقی 2000 میں الطاف حسین کی ہدایت پر بھارت گئے اور را کے ساتھ بیٹھ کر وہاں کے میڈیا کے سامنے پاکستان کے خلاف بات کی اور اپنا پاکستانی پاسپورٹ پھاڑ دیا، وہاں سے پاکستان آنے کے بجائے بھارتی سفارتی پاسپورٹ پر امریکا چلے گئے جو انہیں را نے جاری کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا پہنچنے پر وہاں کے حکام نے خالد مقبول کو گرفتار کر لیا اور ان کا نام دہشت گردوں کی غیر نامزد فہرست میں شامل کر دیا اور پھر وہ ضمانت پر باہر آ گئے، 13 سالوں تک امریکا میں رہے اور متعدد مرتبہ امریکی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا نام دہشت گردوں فہرست میں ہونے کی وجہ سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: خالد مقبول صدیقی کا وزارت آئی ٹی چھوڑنے کا اعلان
مصطفیٰ کمال نے مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ 2020 میں کراچی سے را کے کارندے پکڑے جاتے ہیں جس میں سے ایک نام شاہد متحدہ ہے جو خالد مقبول کے 30 سال پرانے ساتھی ہیں، ان کے پہلے گارڈ تھے، پھر اے پی ایم ایس او کی سینٹرل کیبنٹ میں رہے اور ان دونوں کا ناطہ نہیں ٹوٹا۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 سالوں سے ان کا ناطہ اس دن تک نہیں ٹوٹا جب تک کہ یہ گرفتار نہیں ہوئے، عادل انصاری عرف جمی ان کے ساتھ تھے اور 30 سالوں سے ان کا خالد مقبول سے رابطہ تھا، یہ 2020 میں چند ماہ قبل گرفتار ہوتے ہیں، شاہد متحدہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہتا ہے کہ بھارت ہمیں خالد مقبول صدیقی لے کر گئے۔