• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ایس ای سی پی نے ملک کے پہلے 'پیر ٹو پیر' قرضوں کے پلیٹ فارم کی منظوری دے دی

شائع November 19, 2020
اس اقدام کا مقصد ملک میں فنانشل ٹیکنالوجی کی حمایت اور اسے فروغ دینا ہے، ایس ای سی پی - فائل فوٹو:رائٹرز
اس اقدام کا مقصد ملک میں فنانشل ٹیکنالوجی کی حمایت اور اسے فروغ دینا ہے، ایس ای سی پی - فائل فوٹو:رائٹرز

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اپنی ٹکنالوجی سے چلنے والے پہلے ‘ریگولیٹری سینڈ باکس’ کے پہلے گروپ کے تحت پیر ٹو پیر قرض دینے کے پلیٹ فارم کے آغاز کے لیے منظوری دے دی ہے۔

ایس ای سی پی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اس اقدام کا مقصد ملک میں فنانشل ٹیکنالوجی کی حمایت اور فروغ دینا ہے۔

'پیر ٹو پیر' قرضے یعنی افراد کی جانب سے کسی کاروبار کو قرض کی فراہمی ایک جدید ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے جہاں قرض اور سرمایہ حاصل کرنے والے کاروباری اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں اور قرض دہندگان کا ایک دوسرے سے رابطہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ایس ای سی پی عہدیدار نے ڈیٹا لیک کے معاملے پر جاری شوکاز نوٹس کو چیلنج کردیا

اس پلیٹ فارم سے سرمایہ کار قلیل مدتی قرض دیتے ہیں جبکہ کاروباری افراد سہل طریقے سے سرمائے کی ضرورت کو پورا کرسکتے ہیں۔

اس طریقے سے چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائزز (ایس ایم ایز) کو فروغ دیا جاسکتا ہے جبکہ روزگار اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

ریگولیٹری سینڈ باکس میں ٹیسٹنگ/تجربہ کے مرحلے کے دوران، پیر ٹو پیر قرضوں کا یہ پلیٹ فارم متعین شدہ پیرامیٹرز کے اندر کام کرے گا اور شرائط و ضوابط س مشروط ہوگا۔

اس پلیٹ فارم پر قرض دہندہ/ادھار لینے والے کے لیے اہلیت کے مخصوص معیارات کا اطلاق ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی نے ممنوعہ افراد کے لیے پابندیاں سخت کردی

یہ شرائط و ضوابط اس مالیاتی پراڈکٹ کے لیے باقاعدہ فریم ورک کی عدم موجودگی میں کسی بھی مالیاتی رسک کو کم کرنے میں معاون ہوں گی۔

ایس ای سی پی کے ریگولیٹری سینڈ باکس میں نئی جدید مالیاتی پراڈکٹ کو ایڈجسٹ کرنے کا فریم ورک موجود ہے اور نئی ٹیکنالوجیز اس سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔

سینڈ بکس میں فنانشل ٹیکنالوجیز کمپنیاں محدود، بہتر وضاحت شدہ دائر کار میں رہ کر جدید ٹیکنالوجی کو اپنائے ہوئے اپنی پراڈکٹ کی جانچ کرسکتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024