• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

لاہور میں پی ڈی ایم کا جلسہ: مسلم لیگ (ن) کی قیادت و منتظمین کے خلاف مقدمہ

شائع December 15, 2020
مریم نواز کو بھی مقدمے میں نامز کیا گیا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز کو بھی مقدمے میں نامز کیا گیا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے بعد اس اپوزیشن اتحاد خاص طور پر مسلم لیگ (ن) کی مرکزی قیادت، منتظمین اور کارکنان کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا گیا۔

تھانہ لاری اڈہ میں گریٹر اقبال پارک کے سیکیورٹی انچارج محمد ضمیر کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں عملے پر تشدد کرنے، جان سے مارنے کی دھمکی دینے، کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے، کار سرکار میں مداخلت کرنے سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں 13 دسمبر کو اپنا چھٹا جلسہ لاہور میں مینار پاکستان پر کیا تھا اور اس جلسے میں پی ڈی ایم قیادت نے حکومت پر سخت تنقید کی تھی۔

مقدمہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 286، 287، 506، 440، 147، 149، 290، 291، 353، 186، پنجاب ساؤنڈ سسٹم (ریگولیشن) ایکٹ 2015 کی دفعہ 6، پنجاب مینٹی ننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس 1960 کی دفعہ 16 اور پنجاب انفیکشیس ڈیزیز (پریوینشن اینڈ کنٹرول) آرڈیننس 2020 کی دفعات 17، 18 اور 19 کے تحت درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: اندر کی رپورٹ ہے کہ 'یہ' گھبرا گئے ہیں، مریم نواز

مدعی مقدمہ محمد ضمیر کی جانب سے ایف آئی آر میں یہ مؤقف اپنایا گیا کہ وہ بطور سیکیورٹی افسر گریٹر اقبال پارک میں ڈیوٹی پر موجود تھے کہ انہیں اطلاع ملی کہ پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت جلسے کی اجازت نہ ملنے کے باوجود پارک کے داخلی گیٹ کے تالوں اور حفاظتی جنگلے توڑ کر وسیم کھوکھر کی قیات میں 100 سے 125 ڈنڈا بردار افراد کے ساتھ زبردستی داخل ہوئے۔

مقدمے میں پارک کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے—فوٹو: وائٹ اسٹار
مقدمے میں پارک کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے—فوٹو: وائٹ اسٹار

ایف آئی آر کے مطابق ان افراد میں زیادہ تر خاکی رنگ کے شلوار قمیض میں ملبوس تھے جبکہ جب انہیں زبردستی داخل ہونے سے روکا گیا تو انہوں نے اپنے ڈنڈا بردار افراد کے ساتھ منتظمین جلسہ سے اور سیکیورٹی گارڈز سے مزاحمت شروع کردی اور جلسہ کے شرکا کو انتظامیہ کے خلاف اکسانے لگے اور مینار پاکستان کے سامنے ٹرالر کھڑا کرکے اسٹیج سجا لیا۔

مذکورہ ایف آئی آر کے مطابق ان افراد نے جلسہ کی تشہیر کے لیے اپنے قائدین کے قد آور فلیکسیز، بینرز اور بلند سرچ لائٹس لگانے کے لیے پختہ فرش اور ٹریک کو جابجا توڑ دیا جبکہ پارک کے اندر لکڑی کی سرکاری بینچوں کو توڑ کر کئی مقامات پر آگ لگادی گئی، اس کے علاوہ پارک میں نصب پانی کے فواروں، گملوں، لائٹوں اور قیمتی پودوں کو بھی توڑ کر سرکاری املاک کو لاکھوں روپے کا نقصان پہنچایا جبکہ قومی ورثے کی حرمت کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت و منتظمین جلسہ بشمول مریم نواز، رانا تنویر حسین، خواجہ آصف، احسن اقبال، طلال چوہدری، سردار ایاز صادق، خواجہ سعد رفیق، رانا ثنا اللہ، ملک پرویز، ملک ریاض، رانا مبشر اقبال، شاہد خاقان عباسی، شیخ روحیل اصفر، علی پرویز ملک، سمیع اللہ خان، ملک افضل کھوکھر، سیف الملوک کھوکھر، بلال یٰسین، خواجہ سلمان رفیق، غزالی سلیم بٹ، مجتبیٰ شجاع الرحمٰن، میاں مرغوب احمد، چوہدری شہباز احمد، رانا مشہود احمد، چوہدری اختر علی نے دانستہ طور پر ڈپٹی کمشنر لاہور کے نوٹیفکیشن اور کورونا سے متعلق حکومتی ایس او پیز کو نظر انداز کیا اور عوام کی زندگیوں کو دہشت گردی اور وبائی مرض کے شدید خطرات سے دوچار کرتے ہوئے جلسہ کیا۔

اسی طرح ایف آئی آر کے مطابق ملک غلام حبیب اعوان، وحید عالم خان، شاہستہ پرویز ملک، مریم اورنگزیب، عظمیٰ بخاری، توصیف شاہ، عطا اللہ تارڑ، رانا ارشد، میاں طارق، فیصل ایوب کھوکھر، مخدوم جاوید ہاشمی، کرنل مبشر، صلاح الدین، پپی ملک، وسیم کھوکھر اور 100 سے 125 ڈنڈا بردار افراد نے بھی دانستہ طور پر ڈپٹی کمشنر لاہور کے نوٹیفکیشن اور کورونا سے متعلق حکومتی ایس او پیز کو نظر انداز کیا اور عوام کی زندگیوں کو دہشت گردی اور وبائی مرض کے شدید خطرات سے دوچار کرتے ہوئے جلسہ کیا۔

ساتھ ہی ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جلسے کے قائدین اور شرکا کی وجہ سے گریٹر اقبال پارک اور اطراف کی تمام سڑکوں پر ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی، عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور پی ڈی ایم قیادت و منتظمین جلسہ نے مجاز اتھارٹی کی پیشگی اجازت کے بغیر لاؤڈ اسپیکر اور ساؤنڈ سسٹم کا بے دریغ استعمال کیا۔

اس کے علاوہ ایف آئی آر کے مطابق ان تمام افراد نے شرکا اور عوام کو انتظامیہ کے خلاف اکسایا، قومی ورثے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، عوام میں انتشار کا باعث بن کر پارک کے دورے اور حفاظتی جنگلے توڑے، آگ لگا کر سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور کورونا ایس او پیز کی شدید خلاف ورزی کی۔

مزید یہ کہ انہوں نے سرکلر روڈ، آزادی فلائی اوور اور راوی روڈ بلاک کرکے مائیک، لاؤڈ اسپیکر، میگا فون کا بے جا استعمال کرکے قانون شکنی کی، لہٰذا ان تمام افراد کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

جلسے کیلئے سروسز فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پی ڈی ایم کے جلسے کے بعد لاہور پولیس نے جلسے کے لیے سروس فراہم کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کردی۔

پولیس کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ڈویژنل ایس پیز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ان افراد کے خلاف قانونی کارروائی کریں جنہوں نے پی ڈی ایم کے جلسے کے لیے کرسیاں اور دیگر سامان فراہم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فکس میچ کے ذریعے نواز شریف کو نکال دیا گیا، مریم نواز

اسی طرح ضلعی حکومت نے اسی طرح کا ٹاسک دیا تھا جس پر شاہدرہ پولیس نے پی ڈی ایم جلسے کے لیے 7 ہزار کرسیوں کی ’مدد‘ فراہم کرنے پر 2 بڑے ڈیلرز میاں عمران اور میاں شاہد کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کرلیا۔

ان کے خلاف پٹواری فرخ آباد محمد جاوید کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ تاجروں نے مشتبہ شخص محمد شفیق کو کرسیاں فروخت کیں اور انہیں بھی کیس میں نامزد کردیا۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ ملزمان نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) اور حکومت پنجاب کے نافذ کردہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی۔

شکایت کنندہ نے دعویٰ کیا کہ مشتبہ شخص شفیق نے میاں شاہد اور میاں عمران کی دکان سے کرسیاں خریدیں، جو نئے راوی پل کے پاس واقع ہیں۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک ملزم میاں عمران کی اس وقت کی کچھ تصاویر اور ویڈیو کلپس حاصل کرلی ہیں جب وہ پی ڈی ایم جلسے کے لیے وہاں گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے (دکانداروں اور بڑے ڈیلرز) کی فہرست کے مطابق دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور یہ فہرست ڈویژنل ایس پیز اور اسٹیشن ہاؤس افسران کو کارروائی کے لیے فراہم کردی گئی ہے۔

تاہم پولیس ایکشن کے خوف سے ان میں سے متعدد اپنے کاروباری مقام کو بند کرکے روپوش ہوگئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024