بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اکتوبر کے دوران 3.95 فیصد اضافہ
پاکستان ادارہ شماریات (پی بی ایس) کے ڈیٹا کے مطابق ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر کے مہینے میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی پیداوار میں 3.95 فیصد کا اضافہ ہوا۔
بیورو نے بتایا کہ 'اکتوبر 2019 کے مقابلے میں اکتوبر 2020 میں ایل ایس ایم کی پیداوار میں 6.66 فیصد اور ستمبر 2020 کے مقابلے میں 3.95 فییصد کا اضافہ ہوا ہے'۔
شعبوں کے لحاظ سے رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران معدنیات، ادویات، غذا، کاغذ اور بورڈ، کیمیکلز اور کھاد کے شعبوں کی پیداوار میں گزشتہ سال کے اسی مدت کے مقابلے میں بالترتیب 23 فیصد، 13.53 فیصد، 12 فیصد، 10.46 فیصد، 9.22 فیصد اور 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: مارچ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں واضح کمی
دوسری جانب رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران لکڑی، چمڑے، انجینئرنگ، الیکٹرانکس اور اسٹیل کے شعبوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔
اس پیش رفت پر رائے دیتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'معاشی بحالی کی رفتار میں تیزی سے صنعتی نمو میں تیزی آتی ہے'۔
وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ 'جولائی تا اکتوبر کے عرصے میں بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں 5.46 فیصد اضافہ ہوا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایسے وقت میں ہوا جب عالمی معیشت کساد بازاری کا شکار ہے، پاکستان میں صنعتیں معاشی نمو اور بحالی کا باعث بن رہی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.63 فیصد کمی
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ انڈیکس کی تعداد میں قابل ذکر اضافہ اور معاشی بحالی کی بنیادی وجہ لاک ڈاؤن نہ لگانے کا وزیر اعظم کا فیصلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس سے رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران مجموعی معاشی اور صنعتی کارکردگی میں بہتری آئی ہے'۔
مزید یہ کہ کریڈٹ آف ٹیک میں اضافے سے اس کی تائید ہوئی ہے، گزشتہ سال کے مقابلہ میں اکتوبر میں کل آف ٹیک 12 فیصد اضافے کے ساتھ 229 کھرب 90 ارب روپے ہوگئی ہے۔
ملک کے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ آؤٹ پٹ، لوئر بیس میں اضافے کے باوجود آنے والے مہینوں میں بڑھا ہے جس کی وجہ کم شرح سود، ویلیو ایڈیشن، مستحکم روپے کی قدر اور مختلف برآمدی شعبوں میں سستی توانائی ہے۔