• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

نیب نے نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں

شائع December 17, 2020
نیب نے نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب نے نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں— فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے 34 سالہ قدیم غیرقانونی اراضی الاٹمنٹ کے حوالے سے احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر ملکیت منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کی تفصیلات جمع کرا دیں جہاں مذکورہ مقدمے کی کارروائی کا حصہ نہ بننے پر انہیں مفرور قرار دے دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نواز شریف زرعی اراضی کے متعدد ٹکڑوں کے مالک ہیں جن میں 936 کنال 10 مرلہ، 299 کنال 12 مرلہ اور 312 کنال اور 14 مرلہ لاہور میں، شیخوپورہ میں 88 کنال 50 مرلہ اور 14 کنال اور پانچ مرلہ شامل ہیں، سابق وزیر اعظم اپر مال میں شہری جائیداد کے مالک بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق نواز شریف کے پاس محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں (5.82 فیصد)، حدیبیہ پیپرز ملز میں (3.59 فیصد)، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی (10.86 فیصد) اور اتحاد ٹیکسٹائل ملز (0.96 فیصد) کے شیئر ہولڈر ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ مفرور کے نام پر چار گاڑیاں ہیں جن میں ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر، ایک مرسڈیز اور دو ٹریکٹر ہیں۔

عدالت نے 10 نومبر کو نواز شریف کو ریفرنس میں مفرور قرار دینے کا عمل مکمل کرنے کے بعد ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے جس میں جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی پلاٹ کیس: نواز شریف اور میر شکیل الرحمٰن کے خلاف ریفرنس دائر

نیب نے اپنے ریفرنس میں الزام لگایا کہ میر شکیل الرحمٰن نے بلاک ایچ، جوہر ٹاؤن میں واقع ایک کنال پیمائش کے حامل 54 پلاٹوں کا استثنیٰ حاصل کیا تھا۔

نیب نے الزام لگایا کہ اس زمین کی الاٹمنٹ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نواز شریف کے ساتھ استثنیٰ پالیسی اور قوانین کے برخلاف مالی فوائد کے لیے دی تھی، اس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے استثنیٰ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اراضی کی الاٹمنٹ کے ذریعے قومی خزانے کو 14 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024