• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:57am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:23am Sunrise 6:51am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:57am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:41am
  • ISB: Fajr 5:23am Sunrise 6:51am

اگر پی ڈی ایم جماعتیں مل کر سینیٹ انتخابات لڑیں تو اچھا مقابلہ کرسکتی ہیں، بلاول

شائع December 29, 2020 اپ ڈیٹ December 30, 2020
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخاب میں موجودہ حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈٰی ایم) جماعتیں مل کر سینیٹ کا انتخاب لڑیں تو اچھا مقابلہ کرسکتے ہیں۔

اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ (سی ای سی) کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بلاول نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سیاست میں بیرونی مداخلت کو ختم کیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پارٹی سینیٹ انتخاب میں حصہ لے گی اور آل پارٹیز کانفرنس کے ایکشن پلان پر عمل کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: اب یہ کھلواڑ، سلیکٹڈ اور سلیکشن کا کاروبار بند ہوگا، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سی ای سی کی رائے تھی کہ ہم موجودہ حکومت کو ہر فورم بشمول سینیٹ الیکشن میں چیلنج کریں، سی ای سی کی رائے پی ڈی ایم کے سامنے پیش ہوگی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حتمی فیصلہ پی ڈی ایم کی اتفاق رائے سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ سی ای سی نے پی ڈی ایم کی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کے استعفے 31 دسمبر تک جمع کرانے کے فیصلے کی توثیق کردی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ استعفے کس وقت استعمال کرنا ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارٹی کی مجلس عاملہ نے وزیراعظم عمران خان کو 31 جنوری تک استعفیٰ دینے کی ڈیڈ لائن کی توثیق کی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ عمران خان کو جانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کے تمام اراکین پارلیمنٹ نے استعفے پہنچا دیے ہیں، بلاول بھٹو

انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم خود گھر چلے جائیں ورنہ ہم گھر بھیجیں گے۔

علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی گرفتاری کی مذمت کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سابق وزیر دفاع کی گرفتاری انتقام کی سیاست ہے اور یہ رویہ جمہوریت اور ملکی سالمیت کے خلاف ہے۔

انہوں نے مردان جلسے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جلسے میں پیپلز پارٹی کے نمائندے موجود تھے لیکن انہیں اسٹیج پر پہنچنے اور تقریر کا موقع نہیں مل سکا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اس لیے کسی پروپیگنڈا کا حصہ نہ بنیں، جس طرح میڈیا نے عمران خان کے جلسے میں خالی کرسیوں کو تاریخی جلسہ قرار دیا ویسے ہی پی ڈی ایم کے خلاف پروپیگنڈا کرتے رہیں گے، لیکن جہاں تک وزیراعظم کو ہٹانے اور اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں مداخلت کی بات ہے، پی ڈی ایم ایک پیج اور اسٹیج پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری کا فضل الرحمٰن سے رابطہ، بینظیر بھٹو کی برسی پر جلسے میں شرکت کی دعوت

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر وزیر اعظم عمران خان دی گئی ڈیڈ لائن تک نہیں جاتے تو انہیں کیسے نکالنا ہے، اس بارے میں معلومات آپ کے ساتھ شیئر نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ناجائز سپورٹ حاصل ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ ایک دن کے لیے سیاست میں عمل دخل بند کردے تو اسی دن حکومت گر جائے گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتیں موجودہ حکومت کی حمایت کر رہی ہیں کیونکہ انہیں مجبور کیا جارہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم بالکل بات کر سکتے ہیں، لیکن پہلے عمران خان استعفیٰ دیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024