واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر صارفین کا اظہارِ برہمی
رواں ہفتے کے آغاز سے واٹس ایپ نے اپنی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کا آغاز کیا ہے اور ایپلیکشن کے استعمال کے لیے شرائط و ضوابط اور پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں لاتے ہوئے ایپ کے اندر نوٹی فکیشنز بھیجنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔
واٹس ایپ کے نئے ضوابط اور پرائیویسی پالیسی کا نفاذ 8 فروری 2021 سے ہوگا اور صارفین کو انہیں لازمی قبول کرنا ہوگا، دوسری صورت میں ان کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیے جائیں گے۔
کمپنی کی جانب سے بھیجے جانے والے نوٹیفکیشن میں لکھا گیا تھا کہ واٹس ایپ اپنے شرائط و ضوابط اور پرائیوسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کررہی ہے۔
مزید پڑھیں: واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی قبول کریں یا اپنے اکاؤنٹ سے محروم ہوجائیں
اس نوٹیفکیشن میں اہم اپ ڈیٹس کے بارے میں بتایا گیا کہ صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کمپنی کا اختیار بڑھ جائے گا اور کاروباری ادارے فیس بک کی سروسز کو استعمال کرکے واٹس ایپ چیٹس کو اسٹور اور منیج کرسکیں گے۔
فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ کو اپنی دیگر سروسز سے منسلک کیا جاسکے گا۔
اب صارفین جو سالوں سے واٹس ایپ کا استعمال کررہے تھے انہیں ایپلی کیشن کا استعمال برقرار رکھنے کے لیے 8 فروری 2021 تک ان شرائط و ضوابط سے اتفاق کرنا ہے۔
تاہم واٹس ایپ کی اس تبدیلی پر اکثر صارفین برہم ہیں اور ان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اس برہمی کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب فیس بک کو آپ کے تقریباً تمام واٹس ایپ ڈیٹا تک رسائی ہوگی
سیلوادورائی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ واٹس ایپ نئی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیاں انہیں 'میسیجنگ، کالنگ، اسٹیٹس، گروپس (بشمول گروپ کا نام، گروپ ڈسکرپشن) ادائیگیاں یا بزنس فیچرز، پروفائل فوٹو، 'اباؤٹ' کی معلومات اور لاسٹ سین جمع کرنے کی رسائی دیتی ہے۔
دوسری جانب ٹیسلا کمپنی کے بانی ایلون مسک نے کہا کہ سگنل ایپ استعمال کریں۔
طحہ نامی صارف نے لکھا کہ واٹس ایپ کے خلاف آگے بڑھیں۔
نایاب نامی صارف نے لکھا کہ واٹس ایپ کے نئی پالیسی سے متعلق میرے یہ تاثرات ہیں۔
عائشہ نامی صارف نے لکھا کہ کیا میں واحد فرد ہوں جس نے بغیر پڑھے واٹس ایپ کی نئی پالیسی سے اتفاق کرلیا؟ کہ مجھے میسیج پڑھنا تھا۔
زیڈ اے نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ایک میمز شیئر کرتے لکھا کہ لوگ واٹس ایپ سے متعلق تشویش کا شکار ہیں اور میں انہیں دیکھ رہا ہوں۔
دامن نامی صارف نے لکھا کہ واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی تبدیل کرنے کے بعد مارک زکربرگ نے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا میں پرائیویسی ایک دھوکا ہے۔
پراڈ نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ اب واٹس ایپ کو بھی اس فہرست میں شامل کرلیں۔