• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

لائن آف ایکچوئل کنٹرول: گرفتار چینی فوجی کو حکام کے حوالے کردیا، بھارت

شائع January 11, 2021 اپ ڈیٹ January 12, 2021
بھارت کی جانب سے جون کے بعد سے اب تک یہ دوسرے چینی فوجی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے پی
بھارت کی جانب سے جون کے بعد سے اب تک یہ دوسرے چینی فوجی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے— فائل فوٹو: اے پی

بھارتی فورسز نے مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد کے پاس سے گرفتار کیے گئے ایک چینی فوجی کو واپس کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق بھارتی آرمی کے بیان کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے اہلکار کو 8 جنوری کو گرفتار کیا گیا تھا جسے چشول مولڈو کے مقام پر چین کے حوالے کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: لائن آف ایکچوئل کنٹرول: بھارت کا چینی فوجی اہلکار کو گرفتار کرنے کا دعویٰ

خیال رہے کہ بھارتی فورسز نے لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کی خلاف ورزی پر چینی فوجی کو گرفتار کیا تھا۔

چین کی فوج کے زیر انتظام پیپلز لبریشن آرمی ڈیلی نے کہا تھا کہ یہ سپاہی 'اندھیرے اور پیچیدہ خطے' میں لاپتہ ہوگیا تھا اور اصرار کیا کہ بھارت کو اس کی اطلاع دی گئی ہے۔

فوجی اخبار نے مزید کہا تھا کہ بھارت کو دونوں ممالک کے مابین متعلقہ معاہدوں کی سختی سے پابندی کرنی چاہیے اور لاپتہ فرد کو فوری طور پر چین کے حوالے کرے تاکہ چین اور بھارت کی سرحدی صورتحال میں مزید بہتری آئے۔

مزید پڑھیں: سرحدی کشیدگی: چین اور بھارت کا ایک دوسرے پر فائرنگ کا الزام

بھارت کی جانب سے جون کے بعد سے اب تک دو چینی فوجیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اکتوبر 2020 میں ایک اور چینی فوجی کو اسی علاقے میں بھارتی فورسز نے مختصر دورانیہ کے لیے پکڑا تھا۔

واضح رہے کہ اگست 2020 میں بھارت نے چین کی جانب سے ایل اے سی پر 17 ہزار فوجیوں کے جواب میں ٹینک ریجمنٹس سمیت فوج کی بھاری نفری تعینات کردی تھی۔

اس سے قبل متنازع خطے میں ہونے والی جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے چین کے ساتھ مشرقی سرحد میں اپنی فوج کی تعداد بڑھا دی

لداخ کی وادی گلوان میں 15 جون کو لڑائی کے دوران کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور بھارتی فوجیوں کو پتھروں سے مارا گیا تھا لیکن اس کے باوجود یہ ایشیا کی مسلح جوہری طاقتوں کے مابین دہائیوں میں بدترین تصادم تھا۔

مئی سے اب تک جوہری طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان جاری تناؤ میں ہزاروں فوجی دستے آمنے سامنے آ چکے ہیں جس پر ماہرین نے انتباہ جاری کیا تھا کہ کسی بھی قسم کی محاذ آرائی خطے میں ایک بڑے بحران کو جنم دے سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024