• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

محمد عامر موجودہ مینجمنٹ کے ساتھ نہ کھیلنے کے فیصلے پر قائم

شائع January 15, 2021
محمد عامر موجودہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ نہ کھیلنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں — فائل فوٹو: اے ای پی
محمد عامر موجودہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ نہ کھیلنے کے اپنے فیصلے پر قائم ہیں — فائل فوٹو: اے ای پی

لاہور: فاسٹ باؤلر محمد عامر پاکستان کرکٹ ٹیم کی موجودہ انتظامیہ کے ساتھ معاملات طے کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ اب بھی اپنے اس مؤقف پر قائم ہیں کہ وہ موجودہ ٹیم مینجمنٹ کے ساتھ نہیں کھیل سکتے۔

دورہ نیوزی لینڈ کے لیے ٹیم میں منتخب نہ ہونے پر مایوسی کا شکار ہو کر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے والے محمد عامر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ بورڈ یا کرکٹ سے بڑا نہیں ہوں لیکن میں اس مینجمنٹ اور اس کی ذہنیت کے ساتھ کارکردگی نہیں دکھا سکتا۔

مزید پڑھیں: محمد عامر کا وقار یونس اور مصباح الحق کو دو ٹوک جواب

انہوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے اور ہر کھلاڑی اس کی تائید کرے گا کہ کوئی بھی کھلاڑی اس وقت تک اپنی پوری کارکردگی نہیں دکھاسکتا جب تک کہ وہ ڈریسنگ روم سے لطف اندوز نہ ہو، معیار سے کمتر کارکردگی کے نتیجے میں کھلاڑی کے آس پاس کے لوگوں کو اس سے بہتر فائدہ اٹھانے کے لیے اس کی ہمت بندھانی پڑتی ہے لیکن اس مینجمنٹ کا معاملہ ایسا نہیں ہے کیونکہ ایک بری اننگز کے فوراً بعد ہی تنقید شروع ہوجاتی ہے، میں اس ذہنیت کے ساتھ نہیں کھیل سکتا۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ باؤلنگ کوچ وقار یونس نے کہا تھا کہ انہوں نے 2016 میں عامر کے معاملے کی حمایت کی تھی تو فاسٹ باؤلر نے کہا کہ وہ صرف اتنا جانتے ہیں کہ سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نجم سیٹھی اور لالہ (شاہد آفریدی) نے ان کی حمایت کی تھی۔

محمد عامر نے مزید کہا کہ اگر کسی نے بند دروازوں کے پیچھے میری مدد کی ہے تو میں اس بارے میں نہیں جانتا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد عامر: عروج و زوال کی مختصر مگر بھرپور داستان!

انہوں نے کہا کہ وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ مصباح اور وقار کو مجھ سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں لیکن میں جانتا ہوں کہ ذاتی کیا ہے اور آہستہ آہستہ مجھے کس طرح سے ٹیم سے باہر کیا گیا۔

عامر نے کہا کہ وہ پی سی بی پر زور نہیں دے رہے ہیں کہ وہ کسی کو بھی ملازمت سے برطرف کرے کیونکہ یہ بورڈ پر منحصر ہے، انہوں نے کہا کہ یہ ضروری نہیں کہ ایک اچھا کرکٹر ایک اچھا کوچ بھی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ میں خود ہی باؤلنگ کرسکتا ہوں اور شاید بہترین باؤلنگ کروں لیکن اگر کوئی مجھ سے دوسروں کی کوچنگ کرنے کو کہے تو میں یہ نہیں کرسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024