واٹس ایپ، ٹیلیگرام اور سگنل میں کونسی ایپ بہتر؟
اگر آپ سگنل، ٹیلیگرام اور واٹس ایپ کے درمیان انکرپٹڈ میسجنگ ایپلیکشن کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں تو سگنل بہترین انتخاب ہے۔
اچھے فیچر، زیادہ بیلز اور آسان استعمال کی بجائے پرائیویسی کے خواہشمند ہیں تو کوئی بھی سگنل کو شکست نہیں دے سکتا۔
واٹس ایپ کی جانب سے نئی پرائیویسی پالیسی کے اعلان کے بعد سگنل اور ٹیلیگرام کے نئے صارفین میں لاکھوں کا اضافہ ہوچکا ہے۔
یہ تینوں موبائل ایپس گوگل پلے اسٹور ایپل کے ایپ اسٹور میں دستسیاب ہیں، جو کراس پلیٹ فارم میسجنگ اور گروپ چیٹ فیچرز فراہم کرتی ہیں۔
ان پر فائلز اور فوٹوز کو شیئر کیا جاسکتا ہے جبکہ ٹیکسٹ میسجز، وائس اور ویڈیو کالز کی جاسکتی ہیں۔
سگنل، ٹیلیگرام اور واٹس ایپ تینوں میں کسی نہ کی حد تک اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن استعمال کی جاسکتی ہے۔
ان تینوں کی پرائیویسی اور سیکیورٹی میں بہت زیادہ فرق نہیں، تاہم ان کا موازنہ درج ذیل ہے۔
سگنل
یہ ایپ صرف فون نمبر جمع کرتی ہے اور کوئی ڈیٹا اکٹھا نہیں کرتی
مفت، کوئی اشتہار نہیں
مکمل اوپن سورس
سگنل پروٹوکول انکرپشن
سگنل کو گوگل پلے اسٹور ایپل کے ایپ اسٹور پر دریافت کیا جاسکتا ہے اور معمول کی میسجنگ ایپ کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ ایک اوپن سورس ایپ ہے جسے نان پرافٹ سگنل فاؤنڈیشن نے تیار کیا ہے اور پرائیویسی کو ترجیح دینے والے افراد جیے ایڈورڈ سنوڈن برسوں سے استعمال کررہے ہیں۔
سگنل کا بنیادی فنکشن انفرادی یا گروپ ٹیکسٹ، ویڈیو، آڈیو اور فوٹو پیغامات بھیجنا ہے۔
یہ فون نمبر کی تصدیق کے بعد خودمختار طور پر دیگر سگنل صارفین کی تصدیق کرنے دیتی ہے۔
پرائیویسی کے شعبے میں کوئی بھی ایپ بمشکل ہی سگنل کو شکست دے سکتی ہے، کیونکہ یہ صارف کا ڈیٹا جمع نہیں کرتی جبکہ انکرپشن کے ساتھ اضافی آن اسکرین پرائیویسی آپشنز بھی فراہم کرتی ہے، جیسے ایپ سے مخصوص لاکس، بلینک، نوٹیفکیشن پوپ اپ، چہرہ دھندلانے والے ٹولز اور خودبخود غائب ہوجانے والے پیغامات۔
بگز تو ہر ٹیکنالوجی میں ہوتے ہیں مگر سگنل کی ساکھ مستحکم ہے اور متعدد اداروں کی جانب سے سگنل کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک اور ٹوئٹر کے چیف ایگزیکٹیو نے بھی اب لوگوں کو سگنل کے استعمال کا مشورہ دیا ہے، جس سے بھی اس ایپ کے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
ٹیلیگرام
یہ ایپ نام، فون نمبر، کانٹیکیٹس اور یوزر آئی ڈی اکٹھا کرتی ہے
مفت ہے مگر جلد اشتہاری پلیٹ فارم اور پریمیئم فیچرز کا اضافہ ہوگا
جزوی اوپن سورس
ایم ٹی پروٹو انکرپشن
ٹیلیگرام پرائیویسی کے شعبے میں درمیان میں ہے اور دیگر میسسجنگ ایپس کے مختلف ہے کیونکہ یہ سوشل نیٹ ورک جیسے ماحول کو تشکیل دینے کی کوشش کررہی ہے۔
اگرچہ یہ واٹس ایپ جتنا ڈیٹا اکٹھا نہیں کرتی مگر یہ واٹس ایپ کی طرح انکرپٹڈ گروپ کالز کی سہولت بھی فراہم نہیں کرتی، جبکہ سگنل جیسی یوزر ڈیٹا پرائیویسی اور شفافیت بھی اس ایپ کا حصہ نہیں۔
ٹیلیگرام جو ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے اس کا ذکر تو اوپر ہوچکا ہے مگر اس کے ساتھ یہ صارف کا آئی پی ایڈریس بھی اکٹھا کرتی ہے، جو سگنل کی جانب سے نہیں کیا جاتا۔
سگنل اور واٹس ایپ کے برعکس ٹیلیگرام میں ون آن ون میسجز بائی ڈیفالٹ انکرپٹڈ نہیں ہوتے بلکہ اسے ایپ کی سیٹنگز میں جاکر آن کرنا ہوتا ہے۔
ٹیلیگرام میں گروپ میسجز بھی انکرپٹڈ نہیں، محققین نے دریافت کیا کہ اگرچہ ایم ٹی پروٹو انکرپشن اسکیم اوپن سورس ہے مگر کچھ حصے اوپن سورس نہیں، تو یہ مکمل طور پر واضح نہیں کہ ٹیلیگرام کے سرورز میں جانے کے بعد صارف کے پیغامات کا کیا ہوتا ہے۔
ٹیلیگرام کے صارفین کا ڈیٹا بھی کئی بار ہیک ہوچکا ہے، مارچ 2020 میں 4 کروڑ ے زیادہ صارفین کے یوزر آئی ڈیز اور فون نمبر منظرعام پر آئے تھے، اس سے قبل 2016 میں ڈیڑھ کروڑ صارفین کا ڈیٹا سامنے آیا تھا۔
واٹس ایپ
یہ بہت زیادہ ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے
مفت ہے مگر جلد اشتہارات کا اضافہ ہوسکتا ہے۔
انکرپشن سے ہٹ کر اوپن سورس نہیں
سگنل پروٹوکول انکرپشن
یہ جان لیں کہ سیکیورٹی اور پرائیویسی میں فرق ہے، سیکیورٹی ڈیٹا تک غیر مجاز رسائی سے تحفظ فراہم کرتی ہے اور پرائیویسی شناخت کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔
سیکیورٹی کے لحاظ سے واٹس ایپ میں انکرپشن سگنل جیسی ہی ہے اور یہ انکرپشن محفوظ ہے۔
مگر انکرپشن پروٹوگرول واٹس ایپ نہ ہونے کے برابر اوپن سورس حصوں میں سے ایک ہے۔
واٹس ایپ ایک حقیقی ایپ ہے جس کے مختلف حصوں کو ہیکنگ کا سامنا ہوتا ہے بالکل ٹیلیگرام کی طرح۔
ایمیزون کے بانی جیف بیزوز کا فون بھی واٹس ایپ ویڈیو میسج کے ذریعے ہیک ہوا۔
اسپائی ویئر کے ذریعے بھھی واٹس ایپ کے سافٹ ویئر میں موجود کمزوریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
واٹس ایپ کا کلاؤڈ بیک اپ فیچر بھی عرصے تک تنازع کا باعث بنا رہا کیونکہ وہ انکرپٹڈ نہیں تھا۔
واٹس ایپ اور فیس بک صارف کے بھیجے جانے والے پیغامات کو نہیں دیکھ سکتے مگر دیگر ڈیٹا کی بہت بڑی فہرست ہے جو یہ ایپ اکٹھا کرتی ہے۔
ان میں یونیک ڈیوائس آئی ڈی، یوز ایج، اشتہارات کا ڈیٹا، فزیکل لوکیشن، فون نمبر، کانٹیکٹ انفارمیشن اور کانٹیکٹ کی لسٹ، کونسی ڈیوائس اتعمال کرتے ہیں، ایپ کا کتنا زیادہ استعمال کرتے ہیں اور کس طرح کرتے ہیں، یہ تو اس فہرست میں شامل چند نمبر ہیں۔
تاہم واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ کانٹیکٹس کی تفصیلات فیس بک سے شیئر نہیں کی جاتیں اور ہم صارف کی شیئر لوکیشن کو بھی نہیں دیکھ سکتے۔
تو ان تینوں ایپس میں سے کس کا انتخاب کرنا ہے یہ فیصلہ آپ کو خود کرنا ہے، فیچرز کو ترجیح دینی ہے یا مکمل تحفظ کو، یہ ترجیح بھی آپ کی اپنی ہے۔