کووڈ سے متاثر افراد کو دوبارہ بیماری سے تحفظ حاصل ہوتا ہے، تحقیق
جن افراد میں حالیہ مہینوں میں کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی ہو، ان کو اس بیماری کے خلاف کچھ مہینوں تک دوبارہ بیمار ہونے کے حوالے سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ (این سی آئی) کی تحقیق کے نتائج سے وضاحت ہوتی ہے کہ ایک فرد میں کووڈ 19 کے دوبارہ شکار ہونے کے کیسز نہ ہونے کے برابر کیوں ہیں۔
اس تحقیق کے لیے این سی آئی کے ماہرین نے ہیلتھ کیئر ڈیٹا کا تجزیہ کرنے والی 2 کمپنیوں اور 5 لیبارٹریز سے اشتراک کیا تھا۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ کینسر کے حوالے سے تحقیق ہمارا بنیادی مقصد ہے، مگر ہم کووڈ 19 کی وبا کو قابو کرنے کے لیے اپنے اس تجربے سے مدد فراہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق کے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ جن لوگوں کو کووڈ کا سامنا ہوتا ہے انہیں اس بیماری کے خلاف مدافعت حاصل ہووتی ہے، یعنی ان میں مستقبل میں دوبارہ بیمار ہونے کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مزید تحقیق سے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ تحفظ کب تک برقرار رہتا ہے، کن افراد کو محدود تحفظ ملتا ہے اور کیا عناصر اس تحفظ پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ بیماری کے بعد جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز کس حد تک لوگوں کو ری انفیکشن سے تحفظ فراہم کرتی ہیں۔
اس مقصد کے لیے محققین نے یکم جنوری سے 23 اگست 2020 کے دوران اینٹی باڈی ٹیسٹ (جن کا مقصد کووڈ 19 کے بعد اینٹی باڈیز کی تشخیص کرنا ہوتا ہے) کرانے والے 30 لاکھ سے زائد افراد کے ڈیٹا کو حاصل کیا۔
ان میں سے 12 فیصد کے قریب ٹیسٹوں میں اینٹی باڈیز کی تصدیق ہوئی تھی جبکہ باقی زیادہ کا نتیجہ نیگیٹو رہا جبکہ ایک فیصد سے بھی کم غیر فیصلہ کن تھے۔
ان میں سے 20 فیصد سے زیادہ افراد کے بعد میں nucleic acid amplification test بھی ہوئے جو نئی بیماری کا عندیہ دینے والا ٹیسٹ ہے۔
محققین نے دریافت کیا کہ کچھ افراد میں کووڈ 19 کے بعد وائرل مواد جھڑے کا عمل 3 ماہ بعد بھی جاری رہتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ 3 اور 4 فیصد افراد میں نئی بیماری کا عندیہ دینے والا ٹیسٹ مثبت رہا مگر دیگر میں 90 دن یا اس کے بعد بھی ٹیسٹ نیگیٹو رہا۔
نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ بیماری سے کووڈ کے خلاف بننے والی اینٹی باڈیز مستقبل قریب میں دوبارہ بیماری سے تحفظ فراہم کرتی ہیں، مگر محققین کا کہنا تھا کہ تحقیق کچھ حد تک محدود تھی۔
خیال رہے کہ کووڈ 19 سے صحتیاب افراد میں اس بیماری کے خلاف مدافعت کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتی ہے، یہ اب تک واضح نہیں۔
تاہم دسمبر 2020 میں 2 نئی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئیں، جن میں محققین نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے بننے والی اینٹی باڈیز آئندہ 6 ماہ یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک لوگوں کو اس بیماری کا دوبارہ شکار ہونے سے بچاتی ہیں۔
ان دونوں تحقیقی رپورٹس میں 2 اقسام کے ٹیسٹوں کو استعمال کیا گیا تھا، ایک میں خون میں اینٹی باڈیز کو ٹیسٹ کیا گیا، جو بیماری کے کی ماہ بعد جسم میں موجود ہوتی ہیں۔
دوسرے ٹیسٹ میں پی سی آر یا دیگر کے ذریعے نمونوں حاصل کرکے جسم میں وائرس کی موجودگی کو جاننے کی کوشش کی گئی۔
پہلی تحقیق طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئی، جس میں آکسفورڈ یونیورسٹی ہاسپٹلز کے 12 ہزار سے زائد طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔
ان میں سے 1265 میں کورونا وائرس اینٹی باڈیز کو 6 ماہ بعد دریافت کیا گیا جبکہ صرف 2 میں وائرس کا ٹیسٹ مثبت رہا، تاہم ان میں بھی علامات سامنے نہیں آئیں۔
اس سے قبل دسمبر کے آغاز میں جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں صحتیابی کے بعد نئے کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز 6 ماہ تک برقرار رہتی ہیں۔
یوکوہاما یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل 98 فیصد مریضوں میں اینٹی باڈیز کو 6 ماہ بعد بھی دریافت کیا گیا۔
اس تحقیق کے دوران کووڈ کے 376 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو اس بیماری کو شکست دے چکے تھے اور ان کے نمونے صحتیابی کے 6 ماہ بعد جمع کیے گئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ جن افراد میں یہ اینٹی باڈیز ہوتی ہیں ان میں دوبارہ بیماری کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔