عمر کس طرح مردوں کی باپ بننے کی صلاحیت پر اثرانداز ہوتی ہے؟
برسوں سے خواتین کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ بچوں کی پیدائش کے لیے عمر کی تیسری یا چوتھی دہائی کا انتظار مت کریں جبکہ یہ تصور کیا جاتا ہے کہ مرد کسی بھی عمر میں باپ بن سکتے ہیں۔
مگر حقیقت اتنی بھی سادہ نہیں بلکہ بہت زیادہ پیچیدہ ہے کیونکہ مسلسل ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ عمر کے ساتھ مردوں کی باپ بننے کی صلاحیت پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
خواتین کے برعکس مردوں کی اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت عمر بڑھنے سے مکمل طور پر متاثر نہیں ہوتی، کیونکہ اسپرم سیلز اور testosterone نامی ہارمون بنتے رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں 70 سے 90 سال کی عمر میں بھی مردوں کے باپ بننے کی خبریں سامنے آئی ہیں۔
مگر اس کا مطلب یہ نہیں عمر بڑھنے سے مردوں کے باپ بننے کی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ 40 سال کی عمر کے بعد مردوں کی باپ بننے کی صلاحیت 30 سال سے کم عمر مردوں کے مقابلے میں 30 فیصد تک گھٹ جاتی ہے۔
اگرچہ اسپرم بننے کا عمل جاری رہتا ہے مگر اس کا معیار اور افعال میں عمر بننے کے ساتھ تبدیلیاں آتی ہیں۔
ایک اور تحقیق میں ساڑھے 16 سال سے 72 سال سے زائد عمر کے 5 ہزار 81 مردوں کو شامل کیا گیا تھا۔
نتائج میں دریافت کیا گیا کہ اسپرم کے افعال میں 34 سال سے قبل تبدیلیاں نہیں آتیں، تاہم 40 سال کے بعد مختلف افعال گھٹنے لگتے ہیں۔
2015 میں 90 تحقیقی رپورٹس کے مفصل تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ اسپرم کاؤنٹ اور دیگر اہم افعال گھٹنے لگتے ہیں۔
زیادہ عمر میں باپ بننے والے افراد سے بچوں میں منفی اثرات بھی منتقل ہوتے ہیں۔
عمر بڑھنے سے مردوں کے اسپرم ڈی این اے میں میوٹیشنز اور نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے جس سے اسقاط حمل یا ابنارمل حمل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ والد کی عمر اگر 45 سال ہو تو بچوں کی قبل از وقت پیدائش، کم پیدائشی وزن اور زچگی کے بعد طبی امداد جیسے وینٹی لیشن یا دیگر کی ضرورت پڑسکتی ہے۔
تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ والد کی عمر اگر 45 تک ہو تو بچے کی قبل از وقت پیدائش یا کم پیدائشی وزن کا خطرہ 14 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا تو یہ بھی دعویٰ ہے کہ اس عمر کے مردوں کی بیویوں میں بھی دوران زچگی ہائی بلڈ شوگر کا مسئلہ سامنے آسکتا ہے، جس کی وجہ عمر بڑھنے سے مردوں کے اسپرم میں آنے والی تبدیلیاں ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منفی نتائج سے بچنا اس صورت میں ممکن ہے اگر مرد بچوں کی پیدائش کے لیے 45 سال تک کی عمر کا انتظار مت کریں۔
2020 میں آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچوں کی پیدائش کے لیے مردوں کی عمر انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
تحقیق میں دریافت ہوا کہ عمر بڑھنے کے ساتھ مردوں میں شریک حیات کو حاملہ کرنے کی صلاحیت 'نمایاں' حد تک کم ہوجاتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ عمر کے بڑھتے ہر سال کے ساتھ مردوں میں باپ بننے کا امکان 4.1 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، چاہے بیوی کی عمر کتنی ہی کم کیوں نہ ہو۔
تحقیق کے مطابق مردوں میں 40 سال کے بعد اس صلاحیت میں نمایاں کمی آنے لگتی ہے اور 45 سال کی عمر میں باپ بننے کے لیے 20 کی دہائی کے عمر کے مردوں کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ وقت لگ سکتا ہے۔