• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

ایسٹرازینیکا ویکسین سے بلڈ کلاٹ کیوں بنتے ہیں؟ وجہ دریافت

شائع April 7, 2021
— رائٹرز فوٹو
— رائٹرز فوٹو

یورپین اور برطانوی میڈیسین ریگولیٹرز نے ایسٹرازینیکا کورونا وائرس ویکسین اور بلڈ کلاٹ کی ایک نایاب قسم کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کیا ہے۔

خبررساں ادارے رپورٹ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت کے ایڈوائزری گروپ نے کہا ہے کہ ایسٹرازینیکا ویکسین جہاں ممکن ہو 30 سال سے کم عمر افراد کو استعمال نہ کرائی جائے۔

گروپ کے مطابق یہ مشورہ تحفظ کے خدشات کی بجائے احتیاط کے طور پر دیا گیا ہے۔

ویکسینز ایڈوائزری جوائنٹ کمیٹی کے سربراہ وئی شین لیم نے کہا کہ 30 سال سے کم عمر افراد جو پہلے سے کسی بیماری سے متاثر نہ ہوں انہیں کوئی اور ویکسین دی جانی چاہیے۔

برطانیہ کے ہیلتھ ریگولیٹر کی سربراہ جون رائنے نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت کے لیے ویکسین کے فوائد خطرات کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

یورپ میں لاکھوں افراد کو اس ویکسین کا استعمال کرایا گیا اور چند درجن افراد میں بلڈ کلاٹ (خون گاڑھا ہوکر جمنے سے لوتھڑے بننا) کی رپورٹس کے بعد متعدد ممالک میں اس ویکسین کا استعمال معطل کردیا گیا۔

دوسری جانب یورپین میڈیسین ایجنسی (ای ایم اے) نے 7 اپریل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ طبی ماہرین اور ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو بلڈ کلاٹس کی ایک نایاب قسم کے امکان کی یاد دہانی کرانا ضروری ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اب تک زیادہ تر کیسز 60 سال سے کم عمر خواتین میں ویکسینیشن کے 2 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے، تاہم اس وقت دستیاب شواہد سے خطرے کا باعث بننے والے عناصر کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

ای ایم اے کی سیفٹی کمیٹی کی عہدیدار سابین اسٹروس نے بتایا کہ یورپی ممالک میں 3 کروڑ 40 لاکھ خوراکیں دی جاچکی ہیں اور اپریل کے اوائل میں دماغ میں بلڈ کلاٹ کے 169 کیسز رپورٹ ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم جانتے تھے کہ ہم بہت بڑے پیمانے پر ویکسینز کو متعارف کرارہے ہیں، تو اس طرح کے واقعات نظر آسکتے ہیں اور ان میں سے کچھ اتفاقیہ ہوں گے۔

ایسٹرازینیکا ویکسین کم لاگت ویکسین ہے جس کو محفوظ کرنے کے لیے زیادہ ٹھنڈک کی بھی ضرورت نہیں۔

برطانیہ اور یورپ میں ویکسین کو بہت زیادہ افراد کو استعمال کرایا گیا ہے اور اب اسے ترقی پذیر ممالک کے ویکسینیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین اور بلڈ کلاٹس میں کوئی تعلق ثابت بھی ہوجائے تو بھی عام آبادی کے لیے یہ خطرہ کووڈ 19 سے لاحق ہونے والے خطرات سے بہت کم ہوگا۔

خیال رہے کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی بلڈ کلاٹس کا سامنا ہوتا ہے۔

ای ایم اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایمر کوک نے بدھ کو کہا کہ کووڈ سے موت کا خطرہ ویکسین کے اس نہ ہونے کے برابر مضر اثر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024