• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

شہباز گل وزیراعظم کی بات سچ ثابت کرنے کیلئے 'تحقیق' سامنے لے آئے

شائع April 10, 2021
شہباز گل نے وزیر اعظم پر تنقید کرنے والوں سے معافی کا مطالبہ بھی کیا — فائل فوٹو: فیس بک
شہباز گل نے وزیر اعظم پر تنقید کرنے والوں سے معافی کا مطالبہ بھی کیا — فائل فوٹو: فیس بک

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل حال ہی میں عمران خان کی جانب سے خواتین کے لباس اور ’فحاشی‘ سے متعلق کہی گئی بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے ایک پرانی تحقیقات سامنے لے آئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے 4 اپریل کو ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ملک میں بڑھتے ہوئے ریپ واقعات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عریانیت یا خواتین کے بولڈ لباس کو ‘ریپ’ واقعات سے جوڑا تھا۔

عمران خان نے واضح طور پر یہ نہیں کہا تھا کہ خواتین کا بولڈ لباس ہی ریپ کا سبب بنتا ہے تاہم انہوں نے بے پردگی اور فحاشی کو ایسے واقعات سے جوڑا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ‘معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھے گی، اس کے اتنے ہی اثرات ہوں گے اور یہ کہ ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ خود کو روک سکے’۔

یہ بھی پڑھیں: فحاشی جتنی پھیلتی جاتی ہے اس کا معاشرے پر اثر پڑتا ہے، وزیر اعظم

وزیر اعظم کی جانب سے مذکورہ بات کہے جانے کے بعد ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) سمیت دیگر تنظیموں، سیاسی و سماجی شخصیات، اداکاروں اور عام خواتین کی جانب سے بھی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کی گئی تھی۔

سیاسی، سماجی، شوبز و عام شخصیات نے عمران خان سے اپنا بیان واپس لینے اور اس پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم انہوں نے اس ضمن میں کوئی وضاحت جاری نہیں کی تھی اور اب ان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور شہباز گِل اقوام متحدہ (یو این) کے ذیلی ادارے یونیسف کی جانب سے شائع کردہ ایک تحقیقاتی رپورٹ کو سامنے لاکر وزیر اعظم کو بات کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

شبہاز گِل نے اگرچہ پہلے ہی وزیر اعظم کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے ٹوئٹ کی تھی کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تاہم اب انہوں نے یونیسف کی جانب سے شائع کردہ ایک رپورٹ کو ٹوئٹ کرتے ہوئے ان افراد کو طعنہ دیا ہے جو وزیر اعظم پر تنقید کر رہے تھے۔

شہباز گِل نے یونیسیف کی رپورٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’جو بات وزیراعظم پاکستان نے کی، وہی بات UNICEF اور American Psychological Association کہہ رہی ہے۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

انہوں نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ اب دیسی جھوٹے لبرل کیا کریں گے؟ کچھ شرم کریں گے جھوٹ بولنے پر؟

شہباز گل نے یونیسیف کی جس رپورٹ کا اسکرین شاٹ شیئر کیا، وہ یونیسف امریکا نے رواں برس جنوری میں شائع کی تھی مگر اس رپورٹ میں شامل تحقیقات تقریبا ڈیڑھ دہائی پرانی ہیں۔

یونیسیف کی رپورٹ میں امریکن سائیکالوجیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے 2007 میں شائع کی گئی ایک تحقیق کا حوالہ دیا گیا تھا، ساتھ ہی یونیسیف کی رپورٹ میں 2007 اور 2008 کی تحقیقاتی رپورٹس کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔

یونیسیف کی رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا تھا کہ دنیا بھر میں اور خاص طور پر امریکا میں لڑکیوں پر جنسی تشدد اور جنسی حملے کیوں ہوتے ہیں؟

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

رپورٹ میں اسی سوال کا جواب مختصر طور پر دیا گیا تھا کہ اس کی متعدد وجوہات ہیں تاہم اس میں ساتھ ہی چند وجوہات کا 2007 کی تحقیقاتی رپورٹس کو دیکھ کر ذکر کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں 2007 میں امریکا اور یورپی ممالک میں لڑکیوں اور خواتین پر جنسی حملے اور جنسی تشدد یا ریپ کے واقعات کے اسباب میں سے ایک سبب خواتین اور کم عمر لڑکیوں کی میڈیا میں جنسی شے کے طور پر تشہیر کو قرار دیا گیا تھا۔

جس تحقیقاتی رپورٹ کی نشاندہی کی گئی، اس میں بتایا گیا تھا کہ اخبارات اور میگزینز سمیت دیگر طرح کے میڈیا میں آنے والے اشتہارات میں خواتین اور لڑکیوں کو جنسی شے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور عین ممکن ہے کہ خواتین کو جنسی شے کے طور پر پیش کیے جانے کی وجہ سے ان پرحملے ہوتے ہوں۔

مزید پڑھیں: ریپ سے متعلق وزیراعظم کا بیان، ایچ آر سی پی کا اظہار مذمت

اسی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ خواتین کو خصوصی طور پر مرد حضرات کے جرائد و رسالوں میں انتہائی جنسی انداز میں پیش کیا جاتا ہے اور خواتین کی ایسی تشہیر کی وجہ سے لوگوں کے ذہنوں میں ان سے متعلق غلط خیالات جنم لیتے ہیں جو ممکنہ طور پر ان پر حملوں اور تشدد کا سبب بنتے ہیں۔

اسی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ میڈیا میں نہ صرف لڑکیوں بلکہ کم عمر لڑکوں کو بھی جنسی شے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے مذکورہ رپورٹ کو عمران خان کے خواتین کے پردے اور فحاشی سے متعلق دیے گئے بیان کو سچ ثابت کرنے کے لیے پیش کیا گیا، جس پر بعض افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

شوبز شخصیات نے بھی وزیر اعظم کے بیان پر تنقید کی تھی—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام
شوبز شخصیات نے بھی وزیر اعظم کے بیان پر تنقید کی تھی—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024