• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

امریکا، افغانستان اور پاکستان میں ڈیوٹی فری زونز کی تجدید کرے گا

شائع April 30, 2021
سینیٹ کمیٹی میں افغانستان سے متعلق امریکی پالیسی کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو: رائٹرز
سینیٹ کمیٹی میں افغانستان سے متعلق امریکی پالیسی کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: ایک سینئر امریکی قانون ساز نے کہا ہے کہ پاک-افغان سرحد کے ساتھ ڈیوٹی فری ایکسپورٹ زونز بنانے کے لیے امریکی سینیٹ میں ایک دو جماعتی بل جلد پیش کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے اہم رکن سینیٹر وین ہولین کا کہنا تھا کہ یہ مجوزہ قانون سازی ری کنسٹرکشن اپرچونٹی زونز (آر او زیز) کے نام سے تجارتی حلقوں کو اجازت دے گی تا کہ مخصوص ڈیوٹی فری اشیا امریکا کو برآمد کی جاسکیں۔

سینیٹ کمیٹی میں افغانستان سے متعلق امریکی پالیسی کی سماعت میں وین ہولین کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن حکومت میں موجود افراد پہلے ہی اس تجویز کے حامی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان سے فوجی انخلا کیلئے اقدامات شروع ہوگئے ہیں، امریکی کمانڈر

کراچی میں پیدا ہونے والے امریکی قانون ساز نے صدر جوبائیڈن پر زور دیا کہ وزیراعظم عمران خان کو کال کر کے امریکا پاکستان بات چیت بحال کریں کیوں کہ افغان تنازع کے خاتمے کے لیے امریکا کو پاکستان کی ضرورت ہے۔

انہوں نے زلمے خلیل زاد کو بتایا کہ وہ بھی گزشتہ بیانات میں تنازع کو حل کر نے کے لیے پاکستان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔

زلمے خلیل زاد کو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان امن عمل کے لیے تعینات کیا تھا اور جوبائیڈن نے بھی انہیں اس عہدے پر برقرار رکھا، انہوں نے بھی سینیٹر وین ہولین کی جانب سے پاکستان کے ساتھ دوبارہ رابطوں کے مطالبے کی حمایت کی اور امن مذاکرات میں سہولت کے لیے پاکستان کے 'خصوصی کردار' کو تسلیم کیا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے افغانستان کے متحارب فریقین کو ’امن معاہدہ‘ پیش کردیا

سال 2009 میں امریکی ایوانِ نمائندگان نے افغانستان اور پاکستان کے کچھ حصوں میں آر او زیز قائم کرنے کے لیے ایک بل منظور کیا تھا، جو بائیڈن نے بھی اس قانون سازی کی حمایت کی تھی جس پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

سینیٹر وین ہولین نے کہا کہ 'ہم اسے دو جماعتی بل کے طور پر دوبارہ پیش کریں گے اور مجھے یقین ہے کہ خطے میں تجارت میں اضافہ امن میں کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ ایک مشروط آلہ ہوگا اور امریکی صدر کے پاس زمینی صورتحال کی بنیاد پر اس کے تعین کا اختیار ہوگا'۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کی افغانستان سے فوجی انخلا میں تاخیر پر امریکا کو 'سنگین ردعمل' کی دھمکی

انہوں نے زلمے خلیل زاد سے کہا کہ کہ 'یہ ایک ایسا آلہ ہوگا جسے آپ مانتے ہیں کہ افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہوگا'۔

جس پر امریکی نمائندہ خصوصی کا کہنا تھا کہ 'ہم افغانستان اور پاکستان، افغانستان-پاکستان اور وسطی ایشیا کے درمیان تجارت کے فروغ کے خیال کی حمایت کرتے ہیں، مجھے ایسا لگتا ہے کہ اس خیال کی مزید وضاحت اور اس پر کام کرنا بہت کارآمد ہوگا'۔

کمیٹی کی سماعت کے دوران سینیٹر نے زلمے خلیل زاد کو افغان تنازع میں پاکستان کے کردار پر بات چیت میں شامل کرتے ہوئے کہا کہ 'جس ملک کا سب سے زیادہ اور براہِ راست اثر و رسوخ ہے وہ پاکستان ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024