• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی روکنے کیلئے درخواستیں دائر

شائع May 18, 2021 اپ ڈیٹ May 19, 2021
نوازشریف کی جائیدادوں نیلامی کے لیے 20 مئی کی تاریخ مقرر ہے— فائل فوٹو:
نوازشریف کی جائیدادوں نیلامی کے لیے 20 مئی کی تاریخ مقرر ہے— فائل فوٹو:

سابق وزیر اعظم نواز شریف کی توشہ خانہ کیس میں جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین شہریوں نے درخواستیں دائر کرتے ہوئے نیلامی کا عمل روکنے کی استدعا کردی۔

نوازشریف کی جائیدادوں کی نیلامی کے لیے 20 مئی کی تاریخ مقرر ہے لیکن اب ان جائیدادوں کے حوالے سے نئے دعویدار سامنے آگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی کیلئے نیب کا عدالت سے رجوع

شہری اشرف ملک، اسلم عزیز اور میاں اقبال برکت نے جائیداد پر اپنا دعویٰ کرتے ہوئے نیلامی رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

شہری اشرف ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ شیخورپورہ کی جائیداد انہوں نے ساڑھے 7 کروڑ روپے کے عوض خرید رکھی ہے لہٰذا نیلامی روکی جائے۔

انہوں نے کہا کہ وہ نوازشریف کو شیخو پورہ زمین کی رقم ادا کر چکے ہیں لیکن سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کے باعث حتمی معاہدہ نہ ہو سکا۔

اشرف ملک نے دعویٰ کیا کہ معاہدے پر عمل کے لیے انہوں نے سول کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے لہٰذا نیلامی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

ادھر شہری اقبال برکت نے بھی نیلامی روکنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ جس جائیداد کی نیلامی کی بات ہو رہی ہے وہ اتفاق گروپ کا ایک غیرکارپوریٹ اثاثہ ہے جس کو اتفاق گروپ کے 7 اہلخانہ کے مابین تقسیم کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کی جائیداد نیلام کرنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ مذکورہ اثاؤں کی تقسیم کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور 6 اپریل 2014 کو تمام 7 خاندانوں کے مابین ایک مشترکہ معاہدہ طے پا گیا تھا۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا جس مکان کے حوالے سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں وہ اثاثوں کی تقسیم میں میاں برکت علی کے حصے میں آیا اور وہ 18-2017 میں مذکورہ مکان میں منتقل ہو گئے تھے۔

میاں اقبال برکت نے دعویٰ کیا کہ یہ جائیداد کی تقسیم کا یہ معاملہ نیب کے تفتیشی افسران کے بھی علم میں ہے اور درخواست گزار کو کسی بھی قسم کا نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ اس نیلامی کے حکم کو غیرقانونی اور قانون کے طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فوراً کالعدم قرار دیا جائے کیونکہ درخواست کا مؤقف سنے بغیر ہی یہ فیصلہ جاری کردیا گیا۔

دوسری جانب شہری اسلم عزیز نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ لاہور میں پھلوں کے باغات پٹے پر لے کر سرمایہ لگا رکھا ہے لہٰذا نیلامی روکی جائے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز نے توشہ خانہ نیب کیس میں جائیدادیں منسلک کرنے کو چیلنج کردیا

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے لاہور میں نواز شریف کے پھلوں کے باغات پر میں نے سرمایہ لگا رکھا ہے اور سابق وزیر اعظم سے زمین پٹے پر معاہدے کے تحت حاصل کی تھی۔

درخؤاست گزار نے کہا کہ انہوں نے جامن، امرود، گریپ فروٹ، لیموں کے باغات پر بھاری سرمایہ لگا رکھا ہے لیکن ڈپٹی کمشنر لاہور نے باغات اور زمین کو نیلام کرنے کے لیے قبضہ میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسلم عزیز نے کہا کہ لاہور کی زمین رائے ونڈ کی باونڈری وال کے اندر آتی ہے اور شریف خاندان کا فیملی قبرستان اور باغات اس زمین پر ہیں لہٰذا نیلامی کے عمل کو روکا جائے۔

نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی روکنے کے لیے دائر درخواستیں کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد و اشتہاری ملزم نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: نواز شریف کے اثاثے ضبط کرنے کا حکم

عدالت نے نواز شریف کی جائیداد نیلامی کی نیب کی درخواست قبول کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا تھا کہ نواز شریف کی جہاں جہاں جائیداد ہے، متعلقہ صوبائی حکومت اسے نیلام کر سکے گی جبکہ ڈپٹی کمشنر لاہور اور شیخوپورہ سے 60 دن میں رپورٹ طلب کی تھی۔

نیب نے نواز شریف کی لاہور میں 105ایکڑ اور شیخوپور میں 88کنال زمین کی نیلامی کا فیصلہ کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024