• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کیا آپ رات گئے تک جاگنا پسند کرتے ہیں؟

شائع May 18, 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

اگرچہ موٹاپے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھ جاتا ہے مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ ایسے افراد میں دل کی بیماریوں اور ذیابیطس کا خطرہ اس وقت بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، اگر وہ رات گئے تک جاگنے کے عادی ہوں۔

یہ بات اٹلی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

نیپلز فیڈریسو 2 یونیورسٹی کی اس تحقیق میں درمیانی عمر کے 172 افراد کے سونے کی عادات اور امراض کا موازنہ کیا گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ سونے اور جاگنے کے معمولات انسانوں کے لیے اہم ترین ہوتے ہیں۔

تحقیق میں شامل ہر 10 میں سے 6 افراد علی الصبح جاگنے کے عادی تھے جبکہ 13 فیصد رات گئے سوتے تھے۔

باقی افراد ان دونوں کے درمیان میں کہیں تھے۔

تحقیق میں شامل ان تینوں گروپس کے افراد کے وزن ملتے جلتے تھے، تاہم رات گئے تک جاگنے والے افراد رات کو زیادہ کیلوریز جزوبدن بنانے کے ساتھ مضر صحت عادات جیسے تمباکو نوشی اور ورزش نہ کرنے کے عادی تھے۔

یہ سب عوامل طبی مسائل کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ علی الصبح جاگنے والے گروپ میں 30 فیصد افراد کو امراض قلب کا سامنا تھا مگر یہ شرح رات گئے تک جاگنے والوں میں لگ بھگ 55 فیصد تک تھی۔

اسی طرح ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ جلد سونے والوں میں 9 فیصد جبکہ رات گئے تک جاگنے والوں میں 37 فیصد دریافت کیا گیا۔

تیسرے گروپ میں شامل افراد کے نتائج علی الصبح جاگنے والے گروپ سے مماثلت رکھتے تھے۔

محققین نے بتایا کہ پرانی تحقیقی رپورٹس میں تخمینہ لگایا گیا تھا کہ رات گئے تک جاگنے والے افراد میں ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کا خطرہ جلد جاگنے والوں کے مقابلے میں 1.3 گنا زیادہ ہوتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر رات گئے تک جاگنے والے افراد میں امراض قلب اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے بچنے کا بہترین طریقہ نیند کے معمولات کو مدنظر رکھتے ہوئے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے لوگوں کے لیے نیند، غذا اور سرگرمیوں کے معمولات کو بدلنا آسان نہیں ہوتا اور انہیں جسمانی گھڑی کو ری سیٹ کرنے کے لیے زیادہ محنت کرنا ہوگی۔

اس سے قبل 2020 میں برطانیہ کی لیسٹر شائر یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی جنوبی آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ لوگوں کی سونے کی عادات اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات گئے تک جاگنے اور صبح دیر سے اٹھنے والے افراد کا طرز زندگی بہت زیادہ سست ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ جسمانی طور پر بہت کم متحرک ہوتے ہیں، جس سے ان کی صحت کے لیے خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ ٹو عموماً زیادہ جسمانی وزن اور سست طرز زندگی کا نتیجہ ہوتا ہے جو اس وقت دنیا کے ہر 11 میں سے ایک بالغ افراد کو لاحق ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ لوگوں کی نیند کی عادات جسمانی سرگرمیوں پر اثرانداز ہوتی ہے اور اس کو سمجھنے سے ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی حالت کو مستحکم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بڑے پیمانے پر ذیابیطس کے مریضوں کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ وہ متحرک طرز زندگی کو برقرار رکھ کر صحت مند زندگی گزار سکیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جو لوگ رات گئے سونے اور دن میں دیگر سے اٹھنے کو ترجیح دیتے ہیں، ان کے لیے تو یہ بہت ضروری ہے کیونکہ ایسے افراد میں علی الصبح جاگنے والوں کے مقابلے میں ورزش کا رجحان 56 فیصد کم ہوتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024