• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

ایمازون نے پاکستان کو سیلرز لسٹ میں شامل کرلیا

شائع May 21, 2021
اس سے نوجوان نسل اور کاروبار کرنے والی کی نئی نسل کے لیے وسیع مواقع کھولے گا، مشیر تجارت رزاق داؤد - فائل فوٹو:رائٹرز
اس سے نوجوان نسل اور کاروبار کرنے والی کی نئی نسل کے لیے وسیع مواقع کھولے گا، مشیر تجارت رزاق داؤد - فائل فوٹو:رائٹرز

وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ای کامرس کمپنی ایمازون نے پاکستان کو اپنے سیلر لسٹ میں شامل کرلیا ہے۔

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹڑ پر اس پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ہمارے ای کامرس کے لیے ایک بہت بڑا قدم ہے اور یہ نوجوان اور کاروبار کرنے والی نئی نسل کے لیے وسیع مواقع پیدا کرے گا، ہم اس میں شامل سب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں'۔

پلیٹ فارم پر فروخت کرنے کے اہل ممالک کی فہرست یہاں دیکھی جاسکتی ہے، اسے اپڈیٹ کرکے پاکستان کو شامل کردیا گیا ہے۔

مشیر تجارت نے اپنی ٹوئٹ میں ایمازون انٹرنیشنل سیلر سروسز کے نائب صدر ایرک بروسارڈ کا ایک پیغام بھی شیئر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی تاجر اب پلیٹ فارم پر فروخت کرنے کے اہل ہیں۔

مزید پڑھیں: ایمیزون آئندہ چند روز میں پاکستان کو سیلر لسٹ میں شامل کرنے کو تیار

انہوں نے کہا کہ 'ہم پاکستان کی متحرک کاروباری برادری کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں جن میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے سیلرز بھی شامل ہیں اور انہیں دنیا بھر کے صارفین سے مربوط کرنے میں مدد فراہم کریں گے'۔

قبل ازیں مشیر تجارت نے کہا تھا کہ حکومت گزشتہ سال سے ایمازون کے ساتھ بات چیت میں مشغول ہے 'یہ ہمارے نوجوانوں، چھوٹے اور درمیانے کاروبار کرنے والوں اور خواتین انٹر پرینیور کے لیے بہترین موقع ہوگا، ای کامرس کے اہم سنگ میل کو دنیا بھر میں کئی افراد کے ٹیم ورک کے ذریعے حاصل کیا گیا'۔

سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستانی کمپنیوں کی رجسٹریشن کے لیے ایمیزون کا فیصلہ واشنگٹن اور لاس اینجلس میں وزارت تجارت اور پاکستانی مشن کی سنجیدہ کوششوں کا نتیجہ ہے، واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی مدد سے ایک پائلٹ پروجیکٹ بھی شروع کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیلرز لسٹ میں شامل ہونے کے بعد سب سے بڑی تبدیلی یہ آئے گی کہ پاکستانی کمپنیاں پاکستانی بینکوں سمیت اپنی تفصیلات کا استعمال کرتے ہوئے آئی ڈی تشکیل دے سکیں گی اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں، نوجوانوں اور کاروبار کرنے والی خواتین کو عالمی منڈی کے ساتھ مربوط ہونے کے مواقع میسر آئیں گے۔

پاکستان کے ایمازون کی سیلرز لسٹ میں شامل ہونے سے برآمد کنندگان کو بھی پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایمازون پاکستان میں آنے کے لیے تیار؟

چند پاکستانی کمپنیاں پہلے ہی ایمازون پر اپنے بیرون ملک دفاتر سے فروخت کر رہی ہیں لیکن سیلرز لسٹ میں ملک کے شامل ہونے سے ایس ایم ایز کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔

یہ اقدام مزید کاروباری اداروں کو فروغ دینے اور آن لائن خریداروں کو پاکستانی برانڈز تک رسائی حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنے کے بارے میں ہے جو اب ایمازون کے ذریعے تمام بڑی منڈیوں تک پہنچ سکتے ہیں۔

ایمیزون پر فروخت کے لیے دستیاب پاکستانی مصنوعات میں زیادہ تر ٹیکسٹائل، کھیل، چمڑے اور سرجیکل سامان ہیں۔

اس سے قبل پاکستانی کمپنیوں کو ملک سے باہر کے دفاتر سے رجسٹریشن کراتے تھے یا ایمیزون پر دستیاب دوسرے برانڈز کے لیے سامان تیار کرتے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024