مسئلہ کشمیر پر بات ہو سکتی ہے لیکن کوئی سودے بازی نہیں ہوگی، وزیر خارجہ
اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر ہمارا موقف واضح اور دو ٹوک ہے، کوئی باعزت طریقے سے بات کرنا چاہے تو کریں گے تاہم کوئی سودے بازی نہیں ہوگی۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیر خارجہ نے ہفتے کو نیویارک میں پاکستان کے مستقل مشن میں پاکستانی کمیونٹی کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کیا، اس موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم اور امریکا میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان بھی موجود تھے۔
مزید پڑھیں: جنگ بندی کے بعد فلسطین میں عالمی امداد پہنچنے کا سلسلہ شروع
انہوں نے امریکا میں مقیم پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا یہاں آنے کا مقصد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں مظلوم فلسطینیوں پر جاری مظالم کی روک تھام کے لیے آواز اٹھانا تھا اور ہم سیز فائر کے اعلان کی صورت میں اپنے پہلے مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، اس اجلاس میں ہم نے او آئی سی کے پلیٹ فارم سے متفقہ لائحہ عمل طے کیا اور اسی لائحہ عمل کے تحت ہم نے مشترکہ طور پر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطینیوں کے حق میں بھرپور آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ کہ فلسطین اور کشمیر کے مسئلے میں گہری مماثلت ہے، کشمیریوں کو بھی فلسطینیوں کی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں آج یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کشمیر پر ہمارا مؤقف واضح اور دو ٹوک ہے، اگر کوئی باعزت طریقے سے بات کرنا چاہے تو کریں گے لیکن کوئی سودے بازی نہیں ہو گی، ہمیں دو طرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے کلچرل ڈپلومیسی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'جھڑپوں' کو روکنے کیلئے اسرائیل اور حماس جنگ بندی پر متفق
شاہ محمود قریشی نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاکستان کی ترقی کے لیے ادا کیے گئے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، امریکا میں مقیم پاکستانی کمیونٹی ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران توقع کی جارہی تھی کہ زرمبادلہ کی شرح انتہائی کم ہو گی لیکن اقتصادی ماہرین کے تجزیے کے مطابق ملکی زر مبادلہ کی شرح میں 47 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دلانے کے لیے کوشاں ہیں اور انتخابی اصلاحات کے ذریعے ہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان میں الیکشن میں حصہ لینے کا حق دینا چاہتے ہیں، ان اصلاحات کا مقصد آپ کو مزید بااختیار بنانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا ایجنڈا عوامی نوعیت کا ہے میں بطور وزیر خارجہ یہ سمجھتا ہوں کہ مؤثر خارجہ پالیسی کے لیے اقتصادی ترقی کا ہونا بہت ضروری ہے اور اقتصادی ترقی کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی انتہائی اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: فلسطینیوں کے حق میں ریلی کے انعقاد پر 21 افراد گرفتار
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے سیاحت اور تجارت کے فروغ کے لیے ای ویزہ کا آغاز کیا ہے، وزیر اعظم سیاحت کے حوالے سے نئی پالیسی بنا رہے ہیں جس سے سیاحت میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
پاکستانی کمیونٹی نے وزیر خارجہ کو نیویارک میں خوش آمدید کہتے ہوئے فلسطین کے مظلوم شہریوں کے لیے بھرپور کوششوں کو سراہا اور فلسطین کے امن سفارتی مشن کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔
امریکی ایوان نمائندگان کے کانگریس کے رکن سے ملاقات
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نیویارک سے تعلق رکھنے والے ایوان نمائندگان کے کانگریس کے رکن تھامس سوزی سے ملاقات کی جس میں پاکستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسی کے دیگر امور پر گفتگو ہوئی۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ اور کانگریس کے رکن سے پاک امریکا دوطرفہ تعلقات، علاقائی امن و سلامتی کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے عوام کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ قریشی نے زور دے کر کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو اہمیت دیتا ہے اور اقتصادی ترقی اور رابطے کے ساتھ ساتھ امریکا کے ساتھ قریبی تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کی خواہش پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ سے فائر ہونے والے راکٹس مزاحمت کا حصہ ہیں، بھارتی دانشور
کانگریس کے رکن تھامس سوزی نے اپنے علاقائی امن و سلامتی کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کی تعریف کی اور پاکستان اور امریکا کے مابین دوطرفہ روابط اور تعلقات کو مزید تقویت دینے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا۔
وزیر خارجہ نے کانگریس کے رکن سوزی کو پاکستان آنے کی دعوت دی جسے رکن کانگریس نے قبول کرتے ہوئے دونوں ممالک کی پارلیمنٹس کے مابین باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔