• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

قوم دعا کرے، ریکوڈک کی طرح دیگر معاملات میں بھی کامیابی ملے، وزیر قانون

شائع May 26, 2021
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کے پاس قانونی موقع ہے اور وہ 4 تاریخ تک فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں —تصویر: ڈان نیوز
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کے پاس قانونی موقع ہے اور وہ 4 تاریخ تک فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں —تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان دعاؤں کا نتیجہ ہے، یہ دعائیں ہیں کہ جس طرح ملک قائم ہے اور یہ دعائیں ہی ہیں کہ جن کی وجہ سے ملک چل رہا ہے۔

اسلام آباد میں ریکوڈک کیس کے سلسلے میں پاکستان کو ملنے والی کامیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لیے ہر چیز کرنے کا عزم رکھتے ہیں، ہم جیسے پاکستانی آخری وقت تک پاکستان کے لیے کھڑے رہیں گے، لڑتے رہیں گے، تن من دھن سے ہر سطح پر پاکستان کا دفاع کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کے پاس قانونی موقع ہے اور وہ 4 تاریخ تک فیصلے کے خلاف اپیل کرسکتے ہیں یہ ان کا قانونی حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ریکوڈک کیس: برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت نے پی آئی اے کے اثاثے بحال کردیے

انہوں نے پاکستانی قوم سے دعاؤں کی خصوصی درخواست کی کہ کل جس طرح ہمیں کامیابی ملی، باقی معاملات میں بھی کامیابی ملے۔

ان کا کہنا تھا کہ 22 اگست 2019 کو وزیراعظم عمران خان نے انہیں بلا کر کہا کہ ریکوڈک کے مسائل کی باز گشت جاری ہے جس پر قانونی حکمت عملی کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی جس کا سربراہ مجھے بنایا گیا اور اس دن سے لے کر آج تک بھرپور حکمت عملی اپنائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں امریکا، برطانیہ گئے، وکلا، اکسیٹ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقاتیں کیں، سب سے رابطہ کرنے کے بعد اپنے وکلا میں چھانٹی کی، کچھ کو بحال کیا، کچھ کو ہٹایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری بہت سی حکمت عملیاں ہیں جسے ابھی میں ظاہر نہیں کروں گا کیوں کہ وزارت قانون کی کوشش ہوتی ہے کہ اس طرح تشہیر نہ کی جائے لیکن یہ پاکستان کے لیے اتنی بڑی کامیابی ہے کہ اسے اس کے درست تناظر میں سامنے رکھنا بہت ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک کیس: پاکستان پر ہرجانہ نافذ کرنے کیلئے کمپنی کا ورجن آئی لینڈ کی عدالت سے رجوع

انہوں نے کہا کہ سب سے اہم حکمت عملی جو ہماری کامیاب ہوئی وہ یہ تھی کہ خودمختاری سے استثنیٰ کے ایک ڈاکٹرائن پر امریکی اور برطانوی وکلا سے تبادلہ خیال کیا۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ اس تمام کارروائی میں اس وقت کے اٹارنی جنرل انور منصور خان بھی ہمارے ساتھ تھے جو جاچکے ہیں لیکن جس کا کریڈٹ ہے اسے ضرور ملنا چاہیے اسی طرح موجودہ اٹارنی جنرل نے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کیا اور یہ مشترکہ کوششیں تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سب سے اوپر انٹرنیشل ڈسپیوٹ یونٹ (آئی ڈی یو) کے سربراہ احمد عرفان اسلم کو پورا کریڈٹ جاتا ہے، یہ وہ شخص ہیں جن کی کوششوں سے ہمیں کارکے کیس میں بھی کامیابی ملی تھی اور وزارت قانون کی سفارش پر انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں، اس میں لگارہا ہے، بہت سی دستاویزات آئیں، انہیں دیکھنا، تجاویز دینا، درخواستیں بنانا، وکلا سے مشاورت کرنا، جہاں جہاں عالمی ثالثی تھی وہاں موجودہ اور سابقہ اٹارنی جنرل کے ساتھ مل کر دلائل دیے لیکن کووِڈ کے باوجود بھرپور کوششیں کی، وکلا کی بھی رہنمائی کی۔

یہ بھی پڑھیں: ریکوڈک کیس میں 6 ارب ڈالر جرمانہ، پاکستان نے امریکی عدالت سے رجوع کرلیا

انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے چیئرمین ایئر مارشل ارشد خان کے اقدامات بھی قابل تعریف ہیں، جنہوں نے ہر طرح معاونت کی، بعض لوگوں نے حوصلہ شکنی کی کوشش کی لیکن ہم کھڑے رہے اور کہا کہ ہم آخری وقت تک لڑیں گے اور لڑتے رہیں گے۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ خودمختاری کے استثنٰی کی دستاویز وہ دستاویز تھی جو پیپلز پارٹی کے دور میں نظام آف دکن کے کیس میں چھوڑ دی گئی تھی لیکن اس کے دلائل کو ہم آگے لے کر چلے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیتھیان کاپر کمپنی والوں سے بھی کہا کہ یہ دوسری حکومت ہے، عمران خان کی حکومت میں ایک پائی نہ کوئی کھائے گا نہ کسی کو کھانے دیا جائے گا اور آخری وقت تک پاکستان کا دفاع کریں گے باقی کامیابی اللہ کی ذات دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکھڑاتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لیے خودمختاری کے استثنیٰ کا بہت بڑا نکتہ ہے جسے بی وی آئی کی عدالت نے قبول کیا اور اس کے نتیجے میں روزویلٹ اور سکرائب ہوٹل بحال ہوگئے جبکہ بہت سے دیگر فنڈز بھی ہیں۔

مزید پڑھیں:ریکوڈک پر لگنے والے جرمانے کا ذمہ دار کون؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ چاہے کوئی بھی عالمی کیس ہو، وزارت قانون ایک بھرپور حکمت عملی کے ساتھ اس کی پیروی کررہی ہے اور چونکہ معاملہ حساس ہے اس لیے اس وقت تک اس پر کھل کر بات نہیں کی جاسکتی جب تک پاکستان کے لیے اس کے لیے حتمی شکل سامنے نہ آجائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت قانون کے پاس پہلے ہی بہت کام ہیں، بہت سے قانون میں ترامیم کی گئی جن کے مختلف طریقوں سے ثمرات آپ کو ملنے شروع ہوگئے ہیں اور یہ ایک دن کا کام نہیں ہے لیکن نیک نیتی کے ساتھ وزارت قانون بھرپور کام کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک یہ حکومت ہے، عمران خان ہیں، اور میں ہوں اس وقت تک ہر قانونی محاذ پر پاکستان کا ہر طرح سے دفاع کیا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024