آسٹریلیا میں 3 ہزار سال بعد ’تسمانی شیطانوں‘ کی پیدائش
آسٹریلوی سرزمین پر کم از کم تین ہزار سال بعد کتے اور ریچھ سے مشابہت رکھنے والے گوشت خور جانور ’تسمانی شیطان‘ کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔
تسمانی شیطان (تسمانین ڈیولز) دراصل کتے اور ریچھ کی مشابہت والے چھوٹے قد کے گوشت خور جانور ہیں، جو دودھ دیتے ہیں۔
یہ جانور عام طور پر انسانوں پر حملہ نہیں کرتے لیکن اگر کوئی ان پر حملہ کرے تو وہ بدلے میں اپنی حفاظت کی خاطر کچھ بھی کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔
مذکورہ جانوروں میں سے زیادہ تر کی رنگت سیاہ ہوتی ہے لیکن ان میں سے کچھ بھورے اور خاکی رنگ کے بھی ہوتے ہیں۔
ان جانوروں کا تسمانی نام اس لیے پڑا، کیوں کہ انہیں ابتدائی طور پر آسٹریلیا کی جزیرہ نما ریاست تسمانیا میں پائے جاتے تھے۔
تاہم کم از کم 3 صدیوں سے مذکورہ جانور اپنی آبائی سرزمین یعنی آسٹریلیا کی ریاست تسمانی سے بیماریوں اور قحط سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے ختم ہوچکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: تسمانی شیطان کی 3 ہزار سال بعد آبائی زمین پر واپسی
تسمانی شیطان کو کئی سال سے منہ اور جبڑے کے کینسر کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے 2008 میں اقوام متحدہ (یو این) اور جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اسے نایاب جانور قرار دے دیا تھا۔
آسٹریلیا کو ہی تسمانی شیطانوں کی اصلی سرزمین کہا جاتا ہے اور وہاں پر ان کی نسل کو معدومیت کے خطرے کے باعث گزشتہ برس کچھ تسمانی شیطانوں کو وہاں کے جنگلات میں چھوڑا گیا تھا، جن کے ہاں اب پہلی مرتبہ بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق تسمانی شیطانوں پر نظر رکھنے والے محکمہ جنگلات کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ وہاں پہلی مرتبہ 3 ہزار سال بعد 7 تسمانی شیطانوں کی پیدائش ہوئی ہے۔
حکام کے مطابق گزشتہ برس جن 3 درجن کے قریب تسمانی شیطانوں کو جنگلات میں چھوڑا گیا تھا، ان میں سے ہی کسی کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے اور تمام بچے صحت مند ہیں۔
حکام نے اُمید ظاہر کی کہ گزشتہ برس جنگل میں چھوڑے گئے مزید تسمانی شیطانوں کے ہاں بھی بچوں کی پیدائش ہوگی۔
تسمانی شیطانوں کی 3 ہزار سال بعد آسٹریلیا میں پیدائش پر وہاں خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ جانوروں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے افراد بھی خوش دکھائی دے رہے ہیں۔