• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

پاک-بھارت سیزفائر، تعلقات معمول پر لانے کی جانب پہلا قدم ہے، بھارتی آرمی چیف

شائع May 30, 2021
فائل/فوٹو: ڈان نیوز
فائل/فوٹو: ڈان نیوز

بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نروانے نے سرحد پر پاکستان اور بھارت کی فوجوں کے درمیان سیزفائر کو تعلقات معمول پر لانے کا پہلا قدم قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھارتی خبرایجنسی 'پی ٹی آئی' نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 'آرمی چیف جنرل ایم ایم مکند نروانے کہا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان اور بھارت کی فوج کے درمیان تین ماہ سے جنگ بندی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے طویل سفر کی جانب سے پہلا قدم ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ایل او سی پر سیز فائر کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بھارت کی دہشت گردی کے خلاف جنگ روک دی گئی ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کا ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق

بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ 'ہمارے پاس اس بات کو ماننے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ پاکستان کی فوج نے ایل او سی کے ساتھ دہشت گردی کے انفرا اسٹرکچر کو ختم کیا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت اور پاکستان کی فوجوں کے درمیان ایل او سی پر سیزفائر سے امن اور استحکام کا تاثر پیدا ہوا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'فائربندی بھارت اور پاکستان کے درمیان اعتماد سازی کے مفاد میں ہے تاکہ امن اور ایل او سی کے اطراف میں رہنے والے افراد کے فائدے کے لیے موقع ملے'۔

یاد رہے کہ رواں برس فروری میں پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے پر اتفاق کیا تھا، جو امن کی خرابی اور تشدد کا سبب بنتے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن رابطے کے قائم کردہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

دونوں ممالک نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا آزاد، اچھے اور خوشگوار ماحول میں جائزہ لیا.

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ دونوں فریقین نے ایل او سی اور دیگر تمام سیکٹرز پر تمام معاہدوں، سمجھوتوں اور جنگ بندی پر سختی سے عمل پیرا ہونے پر اتفاق کیا۔

دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیرمتوقع صورت حال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1987 سے ہاٹ لائن کی سطح پر رابطہ ہے اور دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز ایک قائم طریقہ کار کے تحت رابطہ کرتے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا ایک طریقہ کار موجود تھا اور 2003 میں اس پر ایک اور معاہدہ ہوا جس کے بعد جنگ بندی بہت مؤثر رہی تاہم 2014 سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں میں تیزی آگئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے 'سرحد پر دراندازی' کے بھارتی وزیرخارجہ کے الزامات مسترد کردیے

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 2003 کے معاہدے پر من و عن عمل کیا جائے اور اسے مستحکم بنانے کے لیے دونوں فریق متفق ہیں اور اس پر عمل پیرا ہونے کا اعادہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اب دونوں ڈی جی ایم اوز کے درمیان یہ اتفاق ہوا ہے کہ ہم 2003 کے جنگ بندی معاہدے پر من و عن عمل کریں گے۔

واضح رہے کہ برصغیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد سے پاکستان اور بھارت روایتی حریف رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد جنگیں بھی ہوچکی ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان قائم لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی اکثر خلاف ورزیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔

تاہم بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت اور نریندر مودی کے بطور وزیراعظم اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔

اگرچہ پاکستان کی جانب سے متعدد مرتبہ امن اور تعلقات میں بہتری کی بات کی گئی تاہم بھارت نے اس طرف کوئی پیش قدمی نہیں کی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024