اسلام آباد کے ہسپتال کو غزہ کی عمارت کے طور پر دکھانے پر پاکستان کا احتجاج
پاکستان نے اسرائیلی سیاستدان نفتالی بینت کی جانب سے دارالحکومت اسلام کے معروف ہسپتال کو فلسطینی علاقے غزہ کی عمارت کے طور پر پیش کرنے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے مذکورہ عمل کو ’گمراہ کن‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر نفتالی بینت، جو ممکنہ طور پر اسرائیل کے اگلے وزیر اعظم بھی ہوسکتے ہیں، انہوں نے گزشتہ ماہ 20 مئی کو ایک مختصر ویڈیو جاری کی تھی، جس میں انہوں نے اسلام آباد کے ’شفا انٹرنیشنل ہسپتال‘ کو غزہ کی عمارت کے طور پر دکھایا تھا۔
نفتالی بینت نے بیلا حدید اور دیگر شوبز شخصیات کی جانب سے اسرائیل کی مخالفت اور فلسطین کی حمایت کرنے کے جواب میں ٹوئٹر پر شیئر کی گئی مختصر ویڈیو میں پاکستانی ہسپتال کو غزہ کی عمارت کے طور پر دکھایا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ نفتالی بینت نے ویڈیو میں عمارت کا نام بھی ’شفا ہسپتال‘ لیا تھا لیکن انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ عمارت غزہ میں حماس کا مسکن ہے اور اسی عمارت سے اسرائیل کے خلاف کارروائیاں کی جاتی ہیں۔
اسرائیلی سیاست دان نے ویڈیو میں جو تصویر دکھائی تھی وہ اسلام کے شفا ہسپتال کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے کب اور کیسے فلسطین پر قبضہ کیا، کتنی زندگیاں ختم کیں؟
ان کی جانب سے مذکورہ ویڈیو شیئر کرنے کے فوری بعد ہی پاکستانیوں سمیت دیگر افراد نے بھی ان کی ویڈیو پر جواب دیتے ہوئے انہیں مینشن کرکے بتایا تھا کہ وہ غلط بیانی کر رہے ہیں، وہ پاکستانی عمارت کو غزہ کی بلڈنگ کے طور پر دکھا رہے ہیں۔
اسرائیلی سیاستدان کی ویڈیو کے بعد صحافی وسیم عباسی سمیت دیگر افراد نے انہیں جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جس عمارت کو غزہ کا ہیڈکوارٹر قرار دے رہے ہیں وہ اسلام کا ہسپتال ہے۔
لوگوں کی جانب سے حقائق بیان کرنے کے باوجود تاحال انہوں نے ویڈیو نہیں ہٹائی اور نہ ہی غلط بیانی پر معافی مانگی ہے۔
اسرائیلی سیاستدان کی ہٹ دھرمی پر پاکستان نے شدید اعتراض کرتے ہوئے ان کی جانب سے شفا ہسپتال کو غزہ کی عمارت قرار دینے پر برہمی کا اظہار بھی کیا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے اسرائیلی سیاستدان کی جانب سے حقائق کو بدلنے پر اعتراض کرتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔
زاہد چوہدری کا کہنا تھا کہ اسرائیلی سیاستدان کی ویڈیو سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے لاشعوری طور پر پاکستانی ہسپتال کو غزہ کی عمارت کے طور پر دکھایا مگر اس سے پاکستانیوں میں تشویش پائی جاتی ہے، کیوں کہ پاکستانی عمارت کو غلط انداز میں دکھایا گیا۔
مزید پڑھیں: مسئلہ فلسطین: وہ کام جنہوں نے اسرائیل کے اندر ایک نیا محاذ کھول دیا
زاہد چوہدری کے علاوہ مشرق وسطیٰ سے متعلق وزیر اعظم کے خصوصی مشیر مولانا طاہر اشرفی نے بھی پاکستانی ہسپتال کو غزہ کی عمارت دکھائے جانے پر برہمی کا اظہار کیا اور مذکورہ عمل کو اسرائیل کی جانب سے دنیا کو ’گمراہ‘ کرنے کی کوشش قرار دیا۔
ترجمان وزارت خارجہ کے برعکس طاہر اشرفی نے اسرائیلی سیاستدان کی جانب سے پاکستانی عمارت کو دکھانے جانے کے عمل کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسرائیل یہ سب اس لیے کر رہا، کیوں کہ پاکستان فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے اور پاکستان اسی سلسلے کو برقرار رکھے گا۔
ادھر شفا ہسپتال کے ترجمان نے بھی اسرائیلی سیاستدان کی غلطی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ویڈیو کو ہٹایا جائے۔
ہسپتال کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شفا ہسپتال کو غزہ کی عمارت کے طور پر دکھایا جا رہا ہے، جب کہ شفا ہسپتال پاکستان میں گزشتہ 28 سال سے صحت کی خدمات فراہم کر رہا ہے اور اس کا اعتراف امریکی جوائنٹ کمیشن بھی کر چکا ہے، اس لیے غلط معلومات پر مبنی ویڈیو کو ہٹایا جائے۔