• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اس چیز کا روزانہ استعمال امراض قلب سے بچانے کیلئے مفید

شائع June 2, 2021

اپنے دل کو بڑھتی عمر کے ساتھ صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو دودھ پینا عادت بنالیں۔

جی ہاں دودھ پینے کی عادت دل کے لیے بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ریڈنگ یونیورسٹی، ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی اور آک لینڈ یونیورسٹی کی اس مشترکہ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ دودھ پینا پسند کرتے ہیں ان کا بلڈ کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے اور امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 20 لاکھ بالغ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

تحقیق میں جینیاتی ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے دریافت کیا گیا کہ دودھ پینے کی عادت رکھنے والے افراد کا جسمانی وزن زیادہ ہوسکتا ہے مگر ان میں اچھے اور نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں کم ہوتی ہے جبکہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ 14 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ دودھ میں چکنائی زیادہ ہوتی ہے مگر اس سے امراض قلب کا خطرہ نہیں بڑھتا جیسے دیگر غذاؤں سرخ گوشت سے بڑھتا ہے۔

محققین نے کہا کہ دل کی صحت کے لیے مفید غذاؤں میں دودھ کو شامل کیا جانا چاہیے، یقیناً جسمانی وزن اور چربی بڑھ سکتی ہے مگر بظاہر دودھ میں موجود چکنائی ممکنہ طور پر کولیسٹرول کی سطح میں کمی لانے کا باعث بنتی ہے، تاہم اس حوالے سے ٹھوس طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ایک ممکنہ وضاحت یہ بھی ہے کہ دودھ میں کیلشیئم اور لیکٹوز کی زیادہ مققدار جسم کے چکنائی میٹابولائز کرنے کے عمل کو بدل دیتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دودھ پینے سے معدے میں موجود بیکٹریا پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے بھی ممکنہ طور پر کولیسٹرول کو پراسیس کرنے کے عمل پر اثرات مرتب ہوتے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق سے یہ سمجھنا ہوگا کہ کس طرح دودھ کسی بیماری کے خطرے میں کمی میں کردار ادا کرتا ہے۔

تاہم اس دودھ اور اس سے بنی مصنوعات کو صحت بخش غذا کا حصہ بنایا جانا چاہیے کیونکہ اس میں اہم غذائی اجزا بشمول پروٹین اور کیلشیم موجود ہوتے ہیں۔

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو