• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اکثر نیند نہیں آتی؟ تو آپ کے لیے جلد موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے

شائع June 9, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

کیا آپ کو رات کو سوتے وقت اکثر کروٹیں بدلنا پڑتی ہیں ؟ تو اس کی وجہ جو بھی ہو مگر اس کا نتیجہ جلد موت کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے۔

یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سرے یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کو رات کو نیند نہیں آتی یا آدھی رات کو جاگ جاتے ہیں، ان میں جلد موت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 5 لاکھ درمیانی عمر کے افراد کو شامل کیا گیا تھا اور دریافت کیا گیا کہ نیند کے مسائل سے دوچار افراد بالخصوص ذیابیطس کے مریضوں میں اس کے نتیجے میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 87 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ ہم پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ نیند کی کمی اور خراب صحت کے درمیان مضبوط تعلق موجود ہے مگر نئے نتائج چونکا دینے والے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے نیند کے مسائل کو بہت سنجیدہ لینا چاہیے تاکہ ان میں خطرے کو کم کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذیابیطس سے ویسے ہی مختلف امراض سے موت کا خطرہ 67 فیصد تک بڑھ جاتا ہے مگر ایسے مریضوں کو بے خوابی یا نیند کے دیگر مسائل کا سامنا ہو ان کے لیے یہ خطرہ 87 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

اس سے قبل 2019 میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ محض ایک رات کو کم سونا بھی ذہنی بے چینی یا خوف یا اعصابی خلل کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

طبی جریدے جرنل نیچر ہیومین بی ہیوئیر میں شائع تحقیق میں محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے گہری نیند کا ایک نیا فائدہ دریافت کیا ہے جو رات بھر میں دماغی کنکشن دوبارہ منظم کرکے ذہنی تشویش اور بے چینی کو کم کردیتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ گہری نیند ذہنی بے چینی کی روک تھام میں مددگار ہے، جب تک ہم ہر رات ایسا کرتے رہیں۔

آسان الفاظ میں نیند دوا کے بغیر ہی ذہنی بے چینی، خوف و اعصابی خلل کے امراض کا علاج ہے، ان امراض کے شکار دنیا بھر میں کروڑوں افراد ہیں۔

نیند کی کمی سے ذہن بوجھل ہوتا ہے اور مختلف مسائل کا شکار ہوجاتا ہے جبکہ زیادہ سونا حالت کو بہتر بناتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024