• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

قابل تقسیم آمدن میں پنجاب کا حصہ تینوں صوبوں کے مجموعی حصے کے برابر

شائع June 12, 2021
این ایف سی کا کام وسائل کی تقسیم کی سفارشات صدر مملکت کو بھیجنا ہے—فائل فوٹو:شٹراسٹاک
این ایف سی کا کام وسائل کی تقسیم کی سفارشات صدر مملکت کو بھیجنا ہے—فائل فوٹو:شٹراسٹاک

اسلام آباد: چاروں صوبوں میں سے پنجاب کو قابل تقسیم حکومتی آمدن میں سے آئندہ مالی سال کے دوران سب سے بڑا حصہ ملے گا جو تقریباً تینوں صوبوں کو مجموعی طور پر ملنے والے فنڈز کے برابر ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق چاروں صوبوں کو مجموعی طور پر 34 کھرب 10 ارب روپے دیے جائیں گے جس میں سے پنجاب کا حصہ 16 کھرب 90 ارب روپے ہے جبکہ سندھ کو 8 کھرب 48 ارب روپے، خیبرپختونخوا کو 5 کھرب 59 ارب روپے اور بلوچستان کو 3 کھرب 13 ارب روپے ملیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا طریقہ کار آئین کی دفعہ 160 میں وضع کردیا گیا ہے جو ہر 5 سال بعد قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کا کہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق کا صوبوں سے اپنے مالیاتی کمیشن ایوارڈز کے اعلان کا مطالبہ

این ایف سی کا کام صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کی سفارشات صدر مملکت کو بھیجنا ہے۔

—ڈان اخبار
—ڈان اخبار

2010 کے صدارتی حکم نامے، جس میں 2015 میں ترمیم کی گئی تھی، کے مطابق قابل تقسیم فنڈز میں انکم ٹیکس، ویلتھ ٹیکس، کیپیٹل ویلیو ٹیکس، درآمد، برآمد، پیداوار، مینوفیکچر یا استعمال کی جانے والی اشیا کی خریدو فروخت پر عائد ٹیکس، کپاس پر برآمدی ڈیوٹی، کسٹم ڈیوٹیز، گیس پر کنویں کے مقام پر لگنے کے سوا فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی اور وفاقی حکومت کا لگایا گیا کوئی بھی ٹیکس شامل ہے۔

حکم نامے کے تحت قابل تقسیم ٹیکس آمدن کا ایک فیصد حکومت خیبرپختونخوا کو 'دہشت گردی کے خلاف' جنگ میں خرچ کرنے کے لیے دیا جائے گا۔

تقسیم شدہ پول ٹیکسوں کی خالص آمدنی سے باقی رقم کی کٹوتی کے بعد مالی سال 11-2010 میں 56 فیصد صوبوں کو دیا گیا تھا جبکہ 12-2011 سے 57.5 فیصد دیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: عدالت نے این ایف سی کی تشکیل کیلئے ہونیوالی مشاورت کا ریکارڈ طلب کرلیا

قابل تقسیم فنڈز میں وفاقی حکومت کا حصہ مالی سال 11-2010 میں 44 فیصد تھا جبکہ 12-2011 سے یہ 42.5 فیصد ہوگیا تھا۔

صوبوں کے درمیان اس فنڈ کی تقسیم متعدد چیزوں کو دیکھ کر کی جاتی ہے جس میں سب سے زیادہ 82 فیصد آبادی اہم ہے، اس کے بعد پسماندگی اور ریونیو اکٹھا کرنے کو دیکھا جاتا ہے۔


یہ خبر 12 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024