• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بلوچستان: اپوزیشن لیڈر، 9 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج

شائع June 21, 2021
اپوزیشن جماعتوں کی شکایت پر اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا — فائل فوٹو / پی پی آئی
اپوزیشن جماعتوں کی شکایت پر اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا — فائل فوٹو / پی پی آئی

پولیس نے بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان سمیت اپوزیشن جماعتوں کے 10 اراکین اور متعدد کارکنان کے خلاف اسمبلی اور حکومتی اراکین پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمہ اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے قبل درج کیا گیا ہے۔

مقدمہ حکومت کی تحریری شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 17 کے تحت بجلی روڈ تھانے میں درج کیا گیا۔

ایک روز قبل اپوزیشن جماعتوں نے بھی اسی تھانے میں شکایت درج کرائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال اور ایس پی آپریشنز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہیے۔

تاہم اپوزیشن جماعتوں کی شکایت پر اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان اسمبلی: اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش

صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں اور اراکین اسمبلی نے ایوان کی عمارت کے باہر ہنگامہ کیا اور عمارت کے تمام گیٹ لاک کر دیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے بلوچستان کی سیاسی تاریخ اور اقدار بلڈوز کی'۔

لیاقت شاہوانی نے جمعہ کو اسمبلی میں بجٹ پیش کیے جانے سے قبل کہا تھا کہ اپوزیشن رہنماؤں نے اسمبلی کی عمارت کے گیٹ بلاک کر دیے ہیں اور حکومتی اراکین، وزیر اعلیٰ اور وزرا کو اسمبلی کے احاطے میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے اس اقدام کی وجہ سے اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے اپوزیشن کے اراکین سے درخواست کی تھی کہ وہ اپنا احتجاج ختم کردیں اور حکومتی اراکین اسمبلی کو بجٹ پیش کرنے کی اجازت دیں لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: اپوزیشن کے احتجاج کے باعث صوبائی اسمبلی میں بجٹ سیشن تاخیر سے شروع

ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ 'اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے حکومتی اراکین کو اسمبلی عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے ان پر پتھر اور بوتلیں پھینکے جانے کے بعد پولیس کو مداخلت کرنا پڑی'۔

حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے کارکنان کے ایک دوسرے سے تصادم کے بعد پولیس حکام کی جانب سے وزیر اعلیٰ جام کمال خان اور دیگر وزرا کو بحفاظت اسمبلی کی عمارت میں داخل کرایا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024