• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

اٹک: پیپلز پارٹی کے سابق رکن صوبائی اسمبلی قتل

شائع July 8, 2021
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملک شاہان حاکمین خان کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا — فائل فوٹو / ڈان
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملک شاہان حاکمین خان کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا — فائل فوٹو / ڈان

ٹیکسیلا: اٹک میں سابق رکن صوبائی اسمبلی و پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ملک شاہان حاکمین خان کو فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ملک حاکمین خان کے بیٹے ملک شاہان حاکمین خان اپنے حامی اقبال حسین شاہ کی نماز جنازہ کے لیے شیباغ پہنچے تھے، جہاں ایک شخص نے ان پر فائرنگ کی اور فرار ہوگیا۔

شاہان حاکمین کو اٹک کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں سے انہیں ایمبولینس کے ذریعے راولپنڈی منتقل کیا جارہا تھا لیکن زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملک شاہان حاکمین خان کے قتل پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ضلعی ایمرجنسی افسر اشفاق میاں نے کہا کہ جب انہوں نے آخری سانس لی ہم ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتال راولپنڈی کے قریب ہی تھے۔

صوبائی اسمبلی کے لیے پیپلز پارٹی کے سابق اُمیدوار اور ملک شاہان کے قریبی ساتھی ملک حمید اکبر خان نے کہا کہ گولی سر پر لگنے اور زیادہ خون بہہ جانے کے باعث وہ جان کی بازی ہار گئے۔

ملک شاہان حاکمین خان 2008 میں اٹک ون (پی پی 15) سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے، وہ اپنے دور میں مراعاتی کمیٹی اور قائمہ کمیٹی برائے مائنز ع معدنیات کے رکن بھی رہے۔

زرعی ماہر ملک شاہان حاکمین شاہ 26 اپریل 1971 کو پیدا ہوئے تھے، انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج اور اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کی اور 1996 میں واشنگٹن سے بی ایس بی اے ڈگری حاصل کی۔

مزید پڑھیں: چارسدہ میں فائرنگ: اے این پی کے اہم رہنما ہلاک

ان کے والد تین مرتبہ 1972، 1977 اور 1988 میں صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1972 سے 1977 تک پنجاب کابینہ کا حصہ بھی رہے اور ہاؤسنگ و منصوبہ بندی، اوقاف، خوراک، کوآپریٹیوز اور جیل کے قلمدان سنبھالے۔

1977 میں مارشل لا کے دوران ان کے والد نے جمہوریت کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں اور آٹھ سال تک سختیاں برداشت کیں، ان کے والد 1994 میں بطور سینیٹر منتخب ہوئے۔

ملک شاہان حاکمین خان کی نماز جنازہ جمعرات کو ان کے آبائی گاؤں شیباغ میں ادا کی جائے گی، ان کے سوگواران میں بیوہ اور دو بچے شامل ہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق ان پر 19 سالہ لڑکے نے فائرنگ کی، خاندانی ذرائع کا کہنا تھا کہ انہیں جائیداد کے تنازع پر قتل کیا گیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق مشتبہ ملزم کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس سے تقتیش جاری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024