• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

عالمی ادارہ صحت کا کورونا کی زیادہ 'خطرناک' اقسام ابھرنے کا انتباہ

شائع July 15, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی 'زیادہ خطرناک' اقسام دنیا بھر میں پھیل سکتی ہیں۔

یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا جب عالمی سطح پر روزانہ کیسز کی تعداد 5 لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے، جس کی بڑی وجہ کورونا کی قسم ڈیلٹا ہے۔

13 اور 14 جولائی کو عالمی سطح پر کووڈ کے 5 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ کیسز کی تصدیق ہوئی۔

عالمی ادارہ صحت کی ایمرجنسی کمیٹی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ کورونا کی وبا ابھی اختتام کے قریب نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسا قوی امکان ہے کہ کورونا وائرس کی زیادہ خطرناک اقسام ابھر کر دنیا بھر میں پھیل جائیں، جن کو کنٹرول کرنا ممکنہ طور پر زیادہ بڑا چیلنج ہوگا۔

اب کورونا وائرس ان مقامات پر دوبارہ ابھر رہا ہے جن کے بارے میں مانا جاتا تھا کہ وہ وبا کے بدترین اثرات سے بچ چکے ہیں۔

اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ انفرادی طور پر 2 مختلف کمپنیوں کی کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال سے گریز کریں، اس طرح کے فیصلے طبی حکام پر چھوڑ دینے چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے 12 جولائی کو ایک آن لائن بریفننگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا 'یہ کچھ خطرناک ٹرینڈ ہے، درحقیقت یہ مختلف ممالک میں اگر شہریوں کی جانب سے ذاتی طور پر یہ فیصلہ کرنے لگے کہ کب دوسری، تیسری اور چوتھی خوراک کا استعمال کرنا چاہیے، تو اس سے انتشار پیدا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 2 ویکسینز کے امتزاج کے استعمال کا فیصلہ انفرادی طور پر نہیں کیا جاسکتا بلکہ طبی ادارے دستیاب ڈیٹا کو مدنظر رکھ کر ایسا کریں گے، مختلف ویکسینز کے امتزاج کے حوالے سے تحقیقی ڈیٹا کا ابھی انتظار کیا جارہا ہے، اس حوالے سے تحفظ اور امیونٹی کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

اس حوالے سے کچھ تحقیقی رپورٹس میں ویکسینز کے امتزاج کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، مگر وہ پری پرنٹ مرحلے میں ہیں اور اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کی ضرورت ہے۔

دونوں خوراکیں مختلف ویکسینز کو کچھ ممالک میں ایک آپشن کے طور پر دیکھا جارہا ہے جہاں ایک مخصوص ویکسین کی قلت کا سامنا ہو، مگر عالمی ادارہ صحت کو خدشہ ہےک ہ ایسی صورتحال میں لوگ خود یہ فیصلہ کریں گے کہ انہیں کس ویکسین کو کب لگوانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024